یہ غزل میرے ایک عزیز نے لکھی ہے اور اصلاح چاہی ہے۔۔میرے لیے محترم ہیں۔۔ مہربانی فرما کر کوئی استاد اصلاح فرما دیں اس غزل کی
بسمل کو شب کا روگ تڑپ صبح نور کی
غالب نے کوئی بات یہاں پر ضرور کی

مانا سبھی کا ذوقِ نظر ہے جدا جدا
پھر بھی چلو کہ سیر کریں کوہ طور کی

فردا کی فکر ہے تو کر امروز جستجو
اور یہ بھی سوچ رکھ کہ یہ منزل ہے دور کی

خلدِ بریں کا شوق ہے عرفانِ ذات رکھ
باتیں سمجھ نہ پایا میں اس پر غرور کی

عارف تماشا کیا ہے سہل بول بولئے
پلے تو کوئی بات پڑے ذی شعور کی
 
یہ غزل میرے ایک عزیز نے لکھی ہے اور اصلاح چاہی ہے۔۔میرے لیے محترم ہیں۔۔ مہربانی فرما کر کوئی استاد اصلاح فرما دیں اس غزل کی
بسمل کو شب کا روگ تڑپ صبح نور کی
غالب نے کوئی بات یہاں پر ضرور کی

مانا سبھی کا ذوقِ نظر ہے جدا جدا
پھر بھی چلو کہ سیر کریں کوہ طور کی

فردا کی فکر ہے تو کر امروز جستجو
اور یہ بھی سوچ رکھ کہ یہ منزل ہے دور کی

خلدِ بریں کا شوق ہے عرفانِ ذات رکھ
باتیں سمجھ نہ پایا میں اس پر غرور کی

عارف تماشا کیا ہے سہل بول بولئے
پلے تو کوئی بات پڑے ذی شعور کی
خوبصورت غزل ۔ بہت سی داد پہنچا دیجیے۔
 
Top