فیض احمد فیض

  1. طارق شاہ

    فیض احمد فیضؔ ::::::یہ رات اُس درد کا شجر ہے :::::: Faiz Ahmad Faiz

    مُلاقات یہ رات اُس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے عظیم تر ہے کہ اِس کی شاخوں میں لاکھ مشعل بَکف سِتاروں کے کارواں گھِر کے کھو گئے ہیں ہزار مہتاب اِس کے سائے میں اپنا سب نُور رَو گئے ہیں یہ رات اُس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے مگر اِسی رات کے شجر سے یہ چند لمحوں کے زرد...
  2. طارق شاہ

    فیض احمد فیضؔ :::::ہم تو مجبور تھے اُس دِل سے کہ جس میں ہر دَم ::::: Faiz Ahmad Faiz

    ہم تو مجبور تھے اُس دِل سے ! ہم تو مجبور تھے اُس دِل سے کہ جس میں ہر دَم گردِشِ خُوں سے وہ کُہرام بَپا رہتا ہے جیسے رِندانِ بَلا نَوش جو مِل بیٹھیں بَہم میکدے میں سفرِِجام بَپا رہتا ہے سَوزِ خاطِر کو مِلا جب بھی سہارا کوئی داغِ حرمان کوئی، دردِ تمنّا کوئی مرہَمِ یاس سے ما ئل بہ شِفا ہونے لگا...
  3. فرخ منظور

    فیض گرمیِ شوقِ نظارہ کا اثر تو دیکھو ۔ فیض احمد فیض

    غزل گرمیِ شوقِ نظارہ کا اثر تو دیکھو گُل کھلے جاتے ہیں وہ سایۂ در تو دیکھو ایسے ناداں بھی نہ تھے جاں سے گزرنے والے ناصحو ، پند گرو، راہگزر تو دیکھو وہ تو وہ ہے، تمہیں ہوجائے گی الفت مجھ سے اک نظر تم مرا محبوبِ نظر تو دیکھو وہ جو اب چاکِ گریباں بھی نہیں کرتے ہیں دیکھنے والو کبھی اُن کا جگر تو...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: جیسی چاہی تھی مُلاقات نہ ہونے پائی ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل جیسی چاہی تھی مُلاقات نہ ہونے پائی آج پِھر اُن سے مِری بات نہ ہونے پائی بِکھرے بِکھرے ہی رہے مجھ میں مِرے خواب و خیال ! مجتمع مجھ سے مِری ذات نہ ہونے پائی ضبط نے پھوڑے اگرچہ تھے پھپھولے دِل کے شُکر آنکھوں سے وہ برسات نہ ہونے پائی سر پہ ہر وقت چمکتا رہا میرے سُورج دِن گُزرتے گئے اِک رات...
  5. طارق شاہ

    فیض فیض فیض احمد فیض ::::: شرح ِبے دردئ حالات نہ ہونے پائی ::::: Faiz Ahmad Faiz

    غزل شرح ِبے دردئ حالات نہ ہونے پائی اب کے بھی، دِل کی مدارات نہ ہونے پائی پِھر وہی وعدہ، جو اِقرار نہ ہونے پایا ! پِھروہی بات، جو اثبات نہ ہونے پائی پِھر وہ پروانے جنھیں اذنِ شہادت نہ مِلا پِھر وہ شمعیں، کہ جنھیں رات نہ ہونے پائی پِھر وہی جاں بہ لَبی، لذَّتِ مے سے پہلے! پِھر وہ محفِل، جو...
  6. فرحان محمد خان

    فیض فیض احمد فیض کے قطعات

    فیض احمد فیض کے قطعات ----------------------------- رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجائے جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے باد نسیم جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آجائے ----------------------------- دل رہین غم جہاں ہے آج ہر نفس تشنۂ فغاں ہے آج سخت ویراں ہے محفل...
  7. لاریب مرزا

    فیض ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے

    ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے دشنام تو نہیں ہے یہ اکرام ہی تو ہے کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں شوق فضول و الفت ناکام ہی تو ہے دل مدعی کے حرف ملامت سے شاد ہے اے جان جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے دست فلک میں گردش...
  8. طارق شاہ

    پروین فناؔ سید :::::: تُو جِسے زخمِ آشنائی دے! :::::: Parveen Fana Syed

    غزل پروین فنؔا سید تُو جِسے زخمِ آشنائی دے! وہ تڑپتا ہُوا دِکھائی دے تیری چاہت کے جبرِ پیہم میں! کب سے زنجِیر ہُوں، رہائی دے رُوح کے جنگلوں میں کِس کی صَدا جب بھی سوچُوں، مُجھے سُنائی دے یا قریب آ، رَگِ گُلوُ کی طرح! یا پھر اِس کرب سے رہائی دے اِس ہجُومِ بَلا میں کوئی تو آتشی کی کِرَن...
  9. طارق شاہ

    پروین فناؔ سید :::::: کم نِگاہی بھی رَوا تھی شاید :::::: Parveen Fana Syed

    غزل پروین فنؔاسید کم نِگاہی بھی رَوا تھی شاید آنکھ پابندِ حیا تھی شاید سر سے آنچل تو نہ ڈھلکا تھا کبھی ہاں، بہت تیز ہَوا تھی شاید ایک بستی کے تھے راہی دونوں رہ میں دِیوارِ اَنا تھی شاید ہمسفر تھےتو وہ بچھڑے کیوں تھے اپنی منزل ہی جُدا تھی شاید میری آنکھوں میں اگر آنسو تھے! میرے ہونٹوں پہ...
  10. طارق شاہ

    فیض فیض احمد فیض ::::: رات آئی ہے شبّیر پہ یلغارِ بَلا ہے ::::: Faiz Ahmad Faiz

    مرثیۂ امامؑ رات آئی ہے شبّیر پہ یلغارِ بَلا ہے ساتھی نہ کوئی یار نہ غمخوار رہا ہے مونِس ہے تو اِک درد کی گھنگھور گھٹا ہے مُشفِق ہے تو اِک دِل کے دھڑکنے کی صدا ہے تنہائی کی، غُربت کی، پریشانی کی شب ہے ! یہ خانۂ شبّیر کی وِیرانی کی شب ہے دُشمن کی سپہ خواب میں‌ مدہوش پڑی تھی پَل بھر کو کسی کی...
  11. فرخ منظور

    فیض آج کی رات ۔ فیض احمد فیض

    آج کی رات آج کی رات سازِ دلِ پر درد نہ چھیڑ قول الفت کا جو ہنستے ہوئے تاروں نے سنا بند کلیوں نے سنا، مست بہاروں نے سنا سب سے چھپ کر جسے دو پریم کے ماروں نے سنا خواب کی بات سمجھ اس کو حقیقت نہ بنا اب ہے ارمانوں پہ چھائے ہوئے بادل کالے پھوٹنے جس میں لگے ہیں مرے دل کے چھالے آنکھ بھر آئی چھلکنے کو...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::چراغِ دِل تو ہو روشن، رَسد لہُو ہی سہی :::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش چراغِ دِل تو ہو روشن، رَسد لہُو ہی سہی ' نہیں وصال میسّر تو آرزُو ہی سہی ' کوئی تو کام ہو ایسا کہ زندگی ہو حَسِیں نہیں جو پیارمقدّر، توجُستجُو ہی سہی یہی خیال لئے، ہم چمن میں جاتے ہیں ! وہ گل مِلے نہ مِلے اُس کے رنگ و بُو ہی سہی عجیب بات ہے حاصِل وصال ہے نہ فِراق جو تیرے...
  13. فرخ منظور

    فیض موری اَرج سُنو (نذرِ خسرو) ۔ فیض احمد فیض

    موری اَرج سُنو (نذرِ خسرو) "موری ارج سُنو دست گیر پیر" "مائی ری، کہوں کاسے میں اپنے جیا کی پیر" "نیا باندھو رے، باندھو رے کنارِ دریا" "مورے مندر اب کیوں نہیں آئے" اس صورت سے عرض سناتے درد بتاتے نیّا کھیتے مِنّت کرتے رستہ تکتے کتنی صدیاں بیت گئی ہیں اب جا کر یہ بھید کھُلا ہے جس کو تم نے عرض گزاری...
  14. فرخ منظور

    مکمل شام شہر یاراں ۔ فیض احمد فیض

    اشعار جو پیرہن میں کوئی تار محتسب سے بچا دراز دستیِ پیرِ مغاں کی نذر ہوا اگر جراحتِ قاتل سے بخشوا لائے تو دل سیاستِ چارہ گراں کی نذر ہوا
  15. طارق شاہ

    فیض فیض احمد فیض ::::: نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی، نہ کسی کو فکر رفوُ کی ہے ::::: Faiz Ahmad Faiz

    غزل نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی، نہ کسی کو فکر رفوُ کی ہے نہ کرَم ہے ہم پہ حبیب کا، نہ نِگاہ ہم پہ عدُو کی ہے صَفِ زاہداں! ہے تو بے یقیں، صَفِ مے کشاں! ہے تو بے طلب نہ وہ صُبْح، وِرد و وضُو کی ہے، نہ وہ شام، جام و سبُو کی ہے نہ یہ غم نیا، نہ سِتم نیا، کہ تِری جفا کا گِلہ کریں یہ نظرتھی پہلے...
  16. طارق شاہ

    فیض فیض احمد فیض ::::: سِتم سِکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا ::::: Faiz Ahmad Faiz

    سِتم سِکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا صنم دِکھلائیں گے راہِ خدا ایسے نہیں ہوتا گِنو سب حسرتیں جو خوں ہُوئی ہیں تن کے مقتل میں مِرے قاتل حِسابِ خوں بہا ایسے نہیں ہوتا جہانِ دِل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں یہاں پیمانِ تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا ہر اِک شب، ہر گھڑی گُزرے قیامت یُوں...
  17. طارق شاہ

    فیض ؛؛؛؛؛ سُرُود--موت اپنی، نہ عمل اپنا، نہ جِینا اپنا ::::: Faiz Ahmad Faiz

    سُرُود موت اپنی، نہ عمل اپنا، نہ جِینا اپنا کھو گیا شورشِ گِیتی میں قرِینہ اپنا ناخُدا دُور، ہَوا تیز ، قرِیں کامِ نہنگ وقت ہے پھینک دے لہروں میں سفِینہ اپنا عرصۂ دہر کے ہنگامے تہِ خواب سہی گرم رکھ آتشِ پیکار سے سِینہ اپنا ساقِیا! رنج نہ کر جاگ اُٹھے گی محفِل اور کچھ دیر اُٹھا رکھتے ہیں...
  18. فرخ منظور

    مکمل غبار ایّام ۔ فیض احمد فیض

    جس دھجی کو گلیوں میں لیے پھرتے ہیں طفلاں یہ میرا گریباں ہے کہ لشکر کا علم ہے
  19. نظام الدین

    فیض تغافل کی آغوش

    تغافل کی آغوش میں سورہے ہیں تمہارے ستم اور میری وفائیں (فیض احمد فیض)
Top