فیض احمد فیض

  1. نظام الدین

    فیض دشتَ تنہائی میں

    دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں لرزاں ہیں تیری آواز کے سائے تیرے ہونٹوں کے سراب دشتِ تنہائی میں، دوری کے خس و خاک تلے کِھل رہے ہیں، تیرے پہلو کے سمن اور گلاب اٹھ رہی ہے کہیں قرب سے تیری سانس کی آنچ اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم دور افق پار، چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ گررہی ہے تیری دلدار نظر کی...
  2. ماہی احمد

    فیض درد آئے گا دبے پاؤں۔۔۔

    درد آئے گا دبے پاؤں۔۔۔ اور کچھ دیر میں ، جب پھر مرے تنہا دل کو فکر آ لے گی کہ تنہائی کا کیا چارہ کرے درد آئے گا دبے پاؤں لیے سرخ چراغ وہ جو اک درد دھڑکتا ہے کہیں دل سے پرے شعلہء درد جو پہلو میں لپک اٹھے گا دل کی دیوار پہ ہر نقش دمک اٹھے گا حلقہء زلف کہیں، گوشہء رخسار کہیں ہجر کا دشت کہیں،...
  3. محمد خلیل الرحمٰن

    غزل بٹا دو

    غزل بٹا دو محمد خلیل الرحمٰن (فیض احمد فیض سے معذرت کے ساتھ) سارا جہان تاش کے پتوں میں ہار کے ’’وہ جارہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے‘‘ ویراں ہے میکدہ تو جواری اُداس ہیں ’’تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے‘‘ اِک ہاتھ ہی تو جیت سکے ساری رات ہم ’’دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردِگار کے‘‘ ’شیطان کی...
  4. نیرنگ خیال

    فیض زنداں کی ایک شام

    شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اشجار سرنگوں ،محو ہیں بنانے میں دامنِ آسماں پہ نقش و نگار شانۂ بام پر دمکتا ہے! مہرباں چاندنی کا دستِ جمیل خاک میں گھل گئی ہے آبِ نجوم نور میں گھل گیا ہے عرش کا نیل...
  5. رحیم ساگر بلوچ

    فیض بے دم ھوئے بیمار دوا کیوں نھیں دیتے از فیض احمد فیض

    ﺑﮯ ﺩﻡ ﮬﻮﺋﮯ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﺩﻭﺍ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﮯ ﺗﻢ ﺍﭼﮭﮯ ﻣﺴﯿﺤﺎ ﮬﻮ ﺷﻔﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﮯ ﺩﺭﺩ ﺷﺐِ ﮨﺠﺮﺍﮞ ﮐﯽ ﺟﺰﺍ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟﺩﯾﺘﮯ ﺧﻮِﻥ ﺩﻝِ ﻭﺣﺸﯽ ﮐﺎ ﺻﻠﮧ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟﺩﯾﺘﮯ ﻣﭧ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﺗﻮ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ ﻣﻨﺼﻒ ﮬﻮ ﺗﻮ ﺍﺏ ﺣﺸﺮ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟﺩﯾﺘﮯ ﮨﺎﻥ ﻧﮑﺘﮧ ﻭﺭﻭ ﻻﺅ ﻟﺐ ﻭ ﺩﻝ ﮐﯽ ﮔﻮﺍﮨﯽ ﮨﺎﮞ ﻧﻐﻤﮧ ﮔﺮﻭ ﺳﺎﺯِ ﺻﺪﺍ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﮯ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼٰ ﺩﻝ ﺟﺒﺮ...
  6. طارق شاہ

    فیض :::: آؤ کہ مرگِ سوزِ محبّت منائیں ہم

    غزلِ فیض احمد فیض آؤ کہ مرگِ سوزِ محبّت منائیں ہم آؤ کہ حُسنِ ماہ سے، دل کو جلائیں ہم خوش ہوں فراقِ قامت و رخسارِ یار سے سرو گل و سمن سے نظر کو ستائیں ہم ویرانیِ حیات کو ویران تر کریں لے ناصح آج تیرا کہا مان جائیں ہم پھر اوٹ لے کے دامنِ ابرِ بہار کی دل کو منائیں ہم، کبھی آنسو بہائیں ہم...
  7. نیرنگ خیال

    فیض آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال

    آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال مد بھرا حرف کوئی، زہر بھرا حرف کوئی دلنشیں حرف کوئی، قہر بھرا حرف کوئی حرف نفرت کوئی، شمشیر غضب ہو جیسے تاابد شہر ستم جس سے تباہ ہوجائیں۔ اتنا تاریک کہ شمشان کی شب ہو جیسے لب پہ لاؤں تو مرے ہونٹ سیاہ جائیں۔ آج ہر سُر سے ہر اک راگ کا ناتا ٹوٹا ڈھونڈتی...
  8. فلک شیر

    ویرا کے نام از ناظم حکمت

    ویرا کے نام اس نے کہا، آؤ اس نے کہا، ٹھہرو مسکاؤ، کہا اس نے مر جاؤ، کہا اس نے میں آیا میں ٹھہر گیا مسکایا اور مر بھی گیا (ویرا=ناظم حکمت کی روسی بیوی)
  9. فلک شیر

    جینے کے لیے مرنا از ناظم حکمت

    جینے کے لیئے مرنا جینے کے لیئے مرنا یہ کیسی سعادت ہے مرنے کے لیئے جینا یہ کیسی حماقت ہے اکیلے جیو ایک شمشاد تن کی طرح اور ملکر جیو ایک بن کی طرح ہم نے امید کے سہارے ٹوٹ کر یوں ہی زندگی کی ہے جس طرح تم نے عاشقی کی ہے شمشاد (درخت)..........بن(جنگل)
  10. ذوالقرنین

    شعر کا وزن کیا بنتا ہے؟

    اردو محفل کے محترم شعرائے کرام سے درخواست ہے کہ ذیل کے شعر کا وزن معلوم کرنا ہے۔ امید ہے کہ شنوائی ہوگی۔ گلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کار و بار چلے
  11. محسن وقار علی

    ہم کہ ٹھہرے اجنبی ۔۔۔ فیض شناسی ۔۔۔ از ۔۔۔ غزالہ رشید

    قوت اپنی، عمل اپنا، نہ جینا اپنا کھو گیا شورشِ گیتی میں قرینہ اپنا ناخدا دَور، ہوا تیز، قریں کام نہنگ وقت ہے پھینک دے، لہروں میں سفینہ اپنا ’’فیض احمد فیضؔ بے حد نرم خو، مدھم اور ٹھنڈے مزاج کے آدمی تھے مگر اس کے باوجود، ان کی شخصیت اور دانش وری کا رعب قائم رہتا تھا اور ان سے بات کرتے ہوئے کچھ...
  12. عمراعظم

    فیض آئیے ہاتھ ’اٹھائیں ہم بھی۔۔۔ فیض احمد فیض

    آئیے ہاتھ ’اٹھائیں ہم بھی ہم جنہیں رسمِ دعا یاد نہیں ہم جنہیں سوزِ محبت کے سوا کوئی ’بت کوئی خدا یاد نہیں آئیے عرض گزاریں کہ نگارِ ہستی زہرِاِمروز میں شیرنئی فردا بھر دے وہ جنہیں تابِ گراںباریء اِیّام نہیں ’ان کی پلکوں پہ شب و روز کو ہلکا کر دے جن کی آنکھوں کو ’رخِ صبح کا یارا بھی نہیں...
  13. فرخ منظور

    فیض بے بسی کا کوئی درماں نہیں کرنے دیتے ۔ فیض احمد فیض

    بے بسی کا کوئی درماں نہیں کرنے دیتے اب تو ویرانہ بھی ویراں نہیں کرنے دیتے دل کو صد لخت کیا سینے کو صد پارہ کیا اور ہمیں چاک گریباں نہیں کرنے دیتے ان کو اسلام کے لٹ جانے کا ڈر اتنا ہے اب وہ کافر کو مسلماں نہیں کرنے دیتے دل میں وہ آگ فروزاں ہے عدو جس کا بیاں کوئی مضموں کسی عنواں نہیں‌کرنے...
  14. فرخ منظور

    فیض پھر آئنہِ عالم شاید کہ نکھر جائے ۔ فیض احمد فیض

    پھر آئنہِ عالم شاید کہ نکھر جائے پھر اپنی نظر شاید تا حدِّ نظر جائے صحرا پہ لگے پہرے اور قفل پڑے بن پر اب شہر بدر ہو کر دیوانہ کدھر جائے خاکِ رہِ جاناں پر کچھ خوں تھا گِرو اپنا اس فصل میں ممکن ہے یہ قرض اتر جائے دیکھ آئیں چلو ہم بھی جس بزم میں سنتے ہیں جو خندہ بلب آئے وہ خاک بسر جائے یا...
  15. فرخ منظور

    فیض آج شب کوئی نہیں ہے ۔ فیض احمد فیض

    آج شب کوئی نہیں ہے آج شب دل کے قریں کوئی نہیں ہے آنکھ سے دور طلسمات کے در وا ہیں کئی خواب در خواب محلّات کے در وا ہیں کئی اور مکیں کوئی نہیں ہے، آج شب دل کے قریں کوئی نہیں ہے "کوئی نغمہ، کوئی خوشبو، کوئی کافر صورت" کوئی امّید، کوئی آس مسافر صورت کوئی غم، کوئی کسک، کوئی شک، کوئی یقیں کوئی نہیں...
  16. فرخ منظور

    فیض جو میرا تمہارا رشتہ ہے ۔ فیض احمد فیض

    جو میرا تمہارا رشتہ ہے میں کیا لکھوں کہ جو میرا تمہارا رشتہ ہے وہ عاشقی کی زباں میں کہیں بھی درج نہیں لکھا گیا ہے بہت لطفِ وصل و دردِ فراق مگر یہ کیفیت اپنی رقم نہیں ہے کہیں یہ اپنا عشق ہم آغوش جس میں ہجر و وصال یہ اپنا درد کہ ہے کب سے ہمدمِ مہ و سال اس عشقِ خاص کو ہر ایک سے چھپائے ہوئے "گزر...
  17. فرخ منظور

    فیض جیسے ہم بزم ہیں پھر یارِ طرح دار سے ہم ۔ فیض احمد فیض

    جیسے ہم بزم ہیں پھر یارِ طرح دار سے ہم رات ملتے رہے اپنے در و دیوار سے ہم سر خوشی میں یونہی دل شاد و غزل خواں گزرے کوئے قاتل سے کبھی کوچۂ دلدار سے ہم کبھی منزل، کبھی رستے نے ہمیں ساتھ دیا ہر قدم الجھے رہے قافلہ سالار سے ہم ہم سے بے بہرہ ہوئی اب جرسِ گُل کی صدا ورنہ واقف تھے ہر اِک رنگ کی...
  18. فرخ منظور

    فیض نذرِ مولانا حسرت موہانی ۔ فیض احمد فیض

    نذرِ مولانا حسرت موہانی مر جائیں گے ظالم کی حمایت نہ کریں گے احرار کبھی ترکِ روایت نہ کریں گے کیا کچھ نہ ملا ہے جو کبھی تجھ سے ملے گا اب تیرے نہ ملنے کی شکایت نہ کریں گے شب بیت گئی ہے تو گزر جائے گا دن بھی ہر لحظہ جو گزری وہ حکایت نہ کریں گے یہ فقر دلِ زار کا عوضانہ بہت ہے شاہی نہیں...
  19. فرخ منظور

    فیض یہ کس دیارِ عدم میں ۔ ۔ ۔ فیض احمد فیض

    یہ کس دیارِ عدم میں ۔ ۔ ۔ نہیں ہے یوں تو نہیں ہے کہ اب نہیں پیدا کسی کے حسن میں شمشیرِ آفتاب کا حسن نگاہ جس سے ملاؤ تو آنکھ دکھنے لگے کسی ادا میں ادائے خرامِ بادِ صبا جسے خیال میں لاؤ تو دل سلگنے لگے نہیں ہے یوں تو نہیں ہے کہ اب نہیں باقی جہاں میں بزمِ گہِ حسن و عشق کا میلا بنائے لطف و محبت،...
  20. فرخ منظور

    فیض ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول ۔ فیض

    ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول آج پھر درد و غم کے دھاگے میں ہم پرو کر ترے خیال کے پھول ترکِ الفت کے دشت سے چن کر آشنائی کے ماہ و سال کے پھول تیری دہلیز پر سجا آئے پھر تری یاد پر چڑھا آئے باندھ کر آرزو کے پلے میں ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول
Top