فیض جیسے ہم بزم ہیں پھر یارِ طرح دار سے ہم ۔ فیض احمد فیض

فرخ منظور

لائبریرین
جیسے ہم بزم ہیں پھر یارِ طرح دار سے ہم
رات ملتے رہے اپنے در و دیوار سے ہم
سر خوشی میں یونہی دل شاد و غزل خواں گزرے
کوئے قاتل سے کبھی کوچۂ دلدار سے ہم
کبھی منزل، کبھی رستے نے ہمیں ساتھ دیا
ہر قدم الجھے رہے قافلہ سالار سے ہم
ہم سے بے بہرہ ہوئی اب جرسِ گُل کی صدا
ورنہ واقف تھے ہر اِک رنگ کی جھنکار سے ہم
فیض جب چاہا جو کچھ چاہا سدا مانگ لیا
ہاتھ پھیلا کے دلِ بے زر و دینار سے ہم
(فیض احمد فیض)
 
Top