فیض دشتَ تنہائی میں

نظام الدین

محفلین
دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے تیرے ہونٹوں کے سراب
دشتِ تنہائی میں، دوری کے خس و خاک تلے
کِھل رہے ہیں، تیرے پہلو کے سمن اور گلاب
اٹھ رہی ہے کہیں قرب سے تیری سانس کی آنچ
اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم
دور افق پار، چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ
گررہی ہے تیری دلدار نظر کی شبنم
اس قدر پیار سے، اسے جان جہاں، رکھا ہے
دل کے رخسار پہ اس وقت تیری یاد نے ہاتھ
یوں گماں ہوتا ہے، گرچہ ہے ابھی صبح فراق
ڈھل گیا ہجر کا دن، آ بھی گئی وصل کی رات
(فیض احمد فیض)
 

طارق شاہ

محفلین
دشتِ تنہائی میں!
کچھ اشعار وزن میں نہیں :(
فیض احمد فیض
یاد

دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تِرے ہونٹوں کے سراب

دشتِ تنہائی میں، دُوری کے خس و خاک تلے
کِھل رہے ہیں تِرے پہلُو کے سُمن اور گُلاب

اُٹھ رہی ہے کہِیں قُربت سے تِری سانس کی آنچ
اپنی خوشبو میں سُلگتی ہُوئی مدّھم مدّھم

دُور اُفق پار چمکتی ہُوئی قطرہ قطرہ
گِر رہی ہے تِری دِلدار نظر کی شبنم

اِس قدر پیار سے، اے جانِ جہاں! رکھّا ہے
دِل کے رُخسار پہ اِس وقت تِری یاد نے ہاتھ

یُوں گُماں ہوتا ہے، گرچہ ہے ابھی صُبحِ فِراق !
ڈھل گیا ہجر کا دن، آ بھی گئی وصل کی رات

فیض احمد فیض
 
آخری تدوین:

مومن فرحین

لائبریرین
یاد

دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے ترے ہونٹوں کے سراب
دشت تنہائی میں دوری کے خس و خاک تلے
کھل رہے ہیں ترے پہلو کے سمن اور گلاب

اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آنچ
اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم
دور افق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ
گر رہی ہے تری دل دار نظر کی شبنم

اس قدر پیار سے اے جان جہاں رکھا ہے
دل کے رخسار پہ اس وقت تری یاد نے ہات
یوں گماں ہوتا ہے گرچہ ہے ابھی صبح فراق
ڈھل گیا ہجر کا دن آ بھی گئی وصل کی رات
فیض احمد فیض

اقبال بانو کی آواز میں
 
Top