فیض فیض احمد فیض ::::: سِتم سِکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا ::::: Faiz Ahmad Faiz

طارق شاہ

محفلین



سِتم سِکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا
صنم دِکھلائیں گے راہِ خدا ایسے نہیں ہوتا

گِنو سب حسرتیں جو خوں ہُوئی ہیں تن کے مقتل میں
مِرے قاتل حِسابِ خوں بہا ایسے نہیں ہوتا

جہانِ دِل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں
یہاں پیمانِ تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا

ہر اِک شب، ہر گھڑی گُزرے قیامت یُوں تو ہوتا ہے
مگر ہر صُبح ہو روزِ جَزا ایسے نہیں ہوتا

رَواں ہے نبضِ دَوراں، گردِشوں میں آسماں سارے
جو تم کہتے ہو سب کچھ ہو چکا، ایسے نہیں ہوتا

فیض احمد فیض
 

فاتح

لائبریرین
واہ کیا کہنے اس خوبصورت غزل کے
ویسے مجھے سمجھ میں نہیں آیا کہ "خوں بہا" تو بذات خود خون کا حساب ہے، اس پر حسابِ خوں بہا کی اصطلاح۔۔۔
 

طارق شاہ

محفلین
خون بہا! وہ معاوضہ یا شرعی، عدالتی جرمانہ جو مقتول کے پسماندگان یا وارث عوض میں لیں یا انھیں بحکمِ مجاز دیا جائے
یہاں حساب لاتعداد حسرتوں کے خوں کے زمرے میں ہے، کہ یہ نہیں ایک خوں بہا دے دِیا اور حساب صاف ، گِنو

اپنی محدود سمجھ نے جو نتیجہ اخذ کیا وہ لکھ دیا، آپ بہت بہتر جانتے ہیں
اظہارِ خیال کے لئے تشکر فاتح صاحب
:)
 

فاتح

لائبریرین
خون بہا! وہ معاوضہ یا شرعی، عدالتی جرمانہ جو مقتول کے پسماندگان یا وارث عوض میں لیں یا انھیں بحکمِ مجاز دیا جائے
یہاں حساب لاتعداد حسرتوں کے خوں کے زمرے میں ہے، کہ یہ نہیں ایک خوں بہا دے دِیا اور حساب صاف ، گِنو

اپنی محدود سمجھ نے جو نتیجہ اخذ کیا وہ لکھ دیا، آپ بہت بہتر جانتے ہیں
اظہارِ خیال کے لئے تشکر فاتح صاحب
:)
شکریہ۔ آپ کی وضاحت محبت بھری ہے۔
گو کہ میری الجھن برقرار ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
واہ کیا کہنے اس خوبصورت غزل کے
ویسے مجھے سمجھ میں نہیں آیا کہ "خوں بہا" تو بذات خود خون کا حساب ہے، اس پر حسابِ خوں بہا کی اصطلاح۔۔۔

ایک نئی ترکیب کی طرف آپ نے سمت موڑ دی ۔ میری وضاحت دیکھئے اور اگر درست نہیں ہو تو تصییح کر دیجئے۔

حساب خون بہا-----حساب کا حساب۔۔ یعنی جو معاوضہ تم ادا کر چکے ، اس کا حساب کرتے ہو ،تو اس سے پہلے جتنی خواہشات تم نے قتل کیں ، اس کا حساب مجھے تم دو ۔۔۔ یعنی مجھ سے حساب لینے سے پہلے ، تم مجھے حساب دو۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
ایک نئی ترکیب کی طرف آپ نے سمت موڑ دی ۔ میری وضاحت دیکھئے اور اگر درست نہیں ہو تو تصییح کر دیجئے۔

حساب خون بہا-----حساب کا حساب۔۔ یعنی جو معاوضہ تم ادا کر چکے ، اس کا حساب کرتے ہو ،تو اس سے پہلے جتنی خواہشات تم نے قتل کیں ، اس کا حساب مجھے تم دو ۔۔۔ یعنی مجھ سے حساب لینے سے پہلے ، تم مجھے حساب دو۔۔۔
گِنو سب حسرتیں جو خوں ہُوئی ہیں تن کے مقتل میں
مِرے قاتل حِسابِ خوں بہا ایسے نہیں ہوتا
بہت شکریہ کہ آپ دور کی کوڑی لائی ہیں لیکن اس شعر کے دونوں مصرعے دوبارہ پڑھنے اور آپ کی بیان کردہ تشریح پر پرکھنے کے باوجود شرح صدر نہیں ہوئی۔ :)
لیکن اگر فیض نے واقعتاً وہی مطلب نکالنے کی کوشش کی ہے جوآپ نے بیان کیا تو فیض پر عربی کا مقولہ معنی الشعر فی بطن الشاعر" یعنی شعر کے معنی شاعر کے پیٹ میں ہیں صادق آتا ہے۔ :)
 

کاشفین

محفلین
جہانِ دِل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں
یہاں پیمانِ تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا
اعلیٰ۔
 
Top