داغ

  1. کاشفی

    داغ میرا جُدا مزاج ہے اُن کا جُدا مزاج - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    غزل (استاد بلبلِ ہند فصیح الملک حضرت داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) میرا جُدا مزاج ہے اُن کا جُدا مزاج پھر کس طرح سے ایک ہو اچھا بُرا مزاج دیکھا نہ اس قدر کسی معشوق کا غرور اللہ کیا دماغ ہے اللہ کیا مزاج کس طرح دل کا حال کھُلے اس مزاج سے پوچھوں‌مزاج تو وہ کہیں، آپ کا مزاج...
  2. کاشفی

    داغ کیا سبب شاد ہے بشّاش ہے جی آپ ہی آپ - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    غزل (استاد بلبلِ ہند فصیح الملک حضرت داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) کیا سبب شاد ہے بشّاش ہے جی آپ ہی آپ چلی آتی ہے مجھے آج ہنسی آپ ہی آپ ہم نشیں بھی تونہیں ہجر میں دل کیا بہلے باتیں کر لیتے ہیں دوچار گھڑی آپ ہی آپ کچھ تو فرمائیے اس بدمزگی کا باعث آپ ہی آپ ہے رنجش خفگی آپ...
  3. فرخ منظور

    داغ بات میری کبھی سنی ہی نہیں ۔ داغ دہلوی

    غزل بات میری کبھی سنی ہی نہیں جانتے وہ بری بھلی ہی نہیں دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد ہائے کمبخت تُو نے پی ہی نہیں اُڑ گئی یوں وفا زمانے سے کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں جان کیا دوُں کہ جانتا ہوں میں تم نے یہ چیز لے کے دی ہی نہیں ہم تو...
  4. فرخ منظور

    داغ کیوں چُراتے ہو دیکھ کر آنکھیں ۔ داغ دہلوی

    غزل کیوں چُراتے ہو دیکھ کر آنکھیں کر چکیں میرے دل میں گھر آنکھیں ضعف سے کچھ نظر نہیں آتا کر رہی ہیں ڈگر ڈگر آنکھیں چشمِ نرگس کو دیکھ لیں پھر ہم تم دکھا دو جو اِک نظر آنکھیں ہے دوا ان کی آتشِ رخسار سینکتے ہیں اس آگ پر آنکھیں کوئی آسان ہے ترا دیدار پہلے بنوائے تو بشر آنکھیں جلوۂ یار کی نہ...
  5. فرخ منظور

    داغ رنج کی جب گفتگو ہونے لگی ۔ داغ دہلوی

    غزل رنج کی جب گفتگو ہونے لگی آپ سے تُم، تُم سے تُو ہونے لگی چاہیے پیغام بر دونوں طرف لطف کیا جب دو بدو ہونے لگی میری رسوائی کی نوبت آ گئی ان کی شہرت کو بکو ہونے لگی ہے تری تصویر کتنی بے حجاب ہر کسی کے روبرو ہونے لگی غیر کے ہوتے بھلا اے شامِ وصل کیوں ہمارے روبرو ہونے لگی نا امیدی بڑھ گئی ہے...
  6. فرخ منظور

    داغ کونسا طائرِ گم گشتہ اسے یاد آیا ۔ داغ دہلوی

    غزل کونسا طائرِ گم گشتہ اسے یاد آیا دیکھتا بھالتا ہر شاخ کو صیّاد آیا میرے قابو میں نہ پہروں دلِ ناشاد آیا وہ مرا بھولنے والا جو مجھے یاد آیا کوئی بھولا ہوا اندازِ ستم یاد آیا کہ تبسّم تجھے ظالم دمِ بیداد آیا لائے ہیں لوگ جنازے کی طرح محشر میں کس مصیبت سے ترا کشتۂ بیداد آیا جذبِ وحشت ترے...
  7. فرخ منظور

    داغ راہ پر اُن کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں ۔ داغ دہلوی

    غزل راہ پر اُن کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں اور کھُل جائیں گے دو چار ملاقاتوں میں یہ بھی تم جانتے ہو چند ملاقاتوں میں آزمایا ہے تمہیں ہم نے کئی باتوں میں غیر کے سر کی بلائیں جو نہیں لیں ظالم کیا مرے قتل کو بھی جان نہیں ہاتھوں میں ابرِ رحمت ہی برستا نظر آیا زاہد خاک اڑتی کبھی دیکھی نہ...
  8. فرخ منظور

    داغ مجھے اے اہلِ کعبہ یاد کیا مے خانہ آتا ہے ۔ داغ دہلوی

    غزل مجھے اے اہلِ کعبہ یاد کیا مے خانہ آتا ہے اِدھر دیوانہ جاتا ہے، ادھر پروانہ آتا ہے نہ دل میں غیر آتا ہے، نہ صاحب خانہ آتا ہے نظر چاروں طرف ویرانہ ہے، ویرانہ آتا ہے تڑپنا، لوٹتا اُڑتا جو بے تابانہ آتا ہے یہ مرغِ نامہ بر آتا ہے یا پروانہ آتا ہے مرے مژگاں سے آنسو پونچھتا ہے کس لئے ناصح...
  9. کاشفی

    داغ آپ کا اعتبار کون کرے - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) آپ کا اعتبار کون کرے روز کا انتظار کون کرے ذکر مہر و وفا تو ہم کرتے پر تمہیں شرمسار کون کرے جو ہو اوس چشم مست سے بیخود پھر اوسے ہوشیار کون کرے تم تو ہو جان اِک زمانے کی جان تم پر نثار کون کرے آفتِ روزگار جب تم ہو شکوہء روزگار کون کرے...
  10. کاشفی

    داغ یوں چلئے راہِ شوق میں جیسے ہوا چلے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) یوں چلئے راہِ شوق میں جیسے ہوا چلے ہم بیٹھ بیٹھ کر جو چلےبھی تو کیا چلے بیٹھے اُداس اُٹھے پریشان خفا چلے پوچھے تو کوئی آپ سے کیا آئے کیا چلے آئینگی ٹوٹ ٹوٹکر قاصد پر آفتیں غافل اِدھر اُدھر بھی ذرا دیکھتا چلے ہم ساتھ ہو لئے تو کہا اُس نے غیر سے...
  11. کاشفی

    داغ کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو جاتی ہے جس پہ جان مری جاں تمہیں تو ہو مطلب کے کہہ رہے ہیں وہ دانا ہمیں تو ہیں مطلب کے پوچھتی ہو وہ ناداں تمہیں تو ہو آتا ہے بعد ظلم تمہیں کو تو رحم بھی اپنے کئے سے دل میں پشیماں تمہیں تو ہو پچھتاؤ گے...
  12. کاشفی

    داغ یاں‌ دل میں خیال اور ہے، واں مدنظر اور - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) یاں‌ دل میں خیال اور ہے، واں مدنظر اور ہے حال طبیعت کا اِدھر اور، اُدھر اور ہر وقت ہے چتون تری اے شعبدہ گر اور اک دم میں‌مزاج اور ہے، اک پل میں نظر اور ناکارہ و نادان کوئی مجھ سا بھی ہوگا آیا نہ بجز بے خبری مجھ کو ہنر اور ہوں پہلے ہی میں عشق...
  13. کاشفی

    تین شاعر، ایک زمین، ایک بحر - غالب، امیر مینائی، داغ

    غزل (نانا غالب رحمتہ اللہ علیہ) یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا اگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا ترے وعدے پہ جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا تری ناز کی سے جانا کہ بنا تھا عہد بودا کبھی تُو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا کوئی میرے دل سے پوچھے...
  14. Saraah

    داغ ان کے اک جاں نثار ہم بھی ہیں-نواب مرزا خان داغ

    ان کے اک جاں نثار ہم بھی ہیں ہیں جہاں سو ہزار ہم بھی ہیں تم بھی بےچین ہم بھی ہیں بےچین تم بھی ہو بےقرار ہم بھی ہیں اے فلک کہ تو کیا ارادہ ہے عیش کے خواستگار ہم بھی ہیں شہر خالی کیے دکاں کیسی ایک ہی بادہ خوار ہم بھی ہیں شرم سمجھے تیرے تغافل کو واہ کیا ہوشیار ہم بھی ہیں آئی...
  15. کاشفی

    داغ کہا نہ کچھ عرض مدعا پر، وہ لے رہے دم کو مسکرا کر - داغ دہلوی

    غزل (مرزا خاں داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) کہا نہ کچھ عرض مدعا پر، وہ لے رہے دم کو مسکرا کر سنا کئے حال چپکے چپکے، نظر اُٹھائی نہ سر اُٹھا کر نہ طور دیکھے، نہ رنگ برتے غضب میں آیا ہوں دل لگا کر وگر نہ دیتا ہے دل زمانہ یہ آزما کر، وہ آزما کر تری محبت نے مار ڈالا ہزار ایذا سے مجھ کو...
  16. کاشفی

    داغ حمدِ رب العالمین - داغ دہلوی

    حمدِ رب العالمین سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم یارب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری جب تک زباں ہے منہ میں‌جاری ہو نام تیرا ایمان کی کہیں گے ایمان ہے ہمارا احمدصلی اللہ علیہ وسلم رسول تیرا مصحف کلام تیرا ہے...
  17. کاشفی

    داغ تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو - داغ دہلوی

    غزل تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو دوسرا کوئی تو اپنا سا دکھا دو مجھ کو دل میں سو شکوہء غم پوچھنے والا ایسا کیا کہوں حشر کے دن یہ تو بتا دو مجھ کو مجھ کو ملتا ہی نہیں‌ مہر و محبت کا نشان تم نے دیکھا ہو کسی میں تو بتا دو مجھ کو ہمدموں اُن سے میں‌کہہ جاؤنگا حالت دل کی دو...
  18. کاشفی

    داغ بھنویں تنتی ہیں، خنجر ہاتھ میں ہے، تَن کے بیٹھے ہیں - داغ دہلوی

    غزل (نواب مرزا خان داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) بھنویں تنتی ہیں، خنجر ہاتھ میں ہے، تَن کے بیٹھے ہیں کسی سے آج بگڑی ہے کہ وہ یوں بَن کے بیٹھے ہیں دلوں‌ پر سیکڑوں سّکے ترے جوبن کے بیٹھے ہیں کلیجوں پر ہزاروں تیر اس چتون کے بیٹھے ہیں الہٰی کیوں نہیں‌ اُٹھتی قیامت ماجرا کیا ہے ہمارے سامنے...
  19. پ

    داغ حضرت دل آپ ہیں جس دھیان میں ۔جہاں استاد فصیح الملک۔ نواب میرزا خان ۔ داغ دہلوی

    حضرت دل آپ ہیں جس دھیان میں مر گئے لاکھوں اسی ارمان میں گر فرشتہ وش ہوا کوئی تو کیا آدمیت چاہئے انسان میں جس نے دل کھویا اسی کو کچھ ملا فائدہ دیکھا ۔ اسی نقصان میں کسی نے ملنے کا کیا وعدہ ۔ کہ داغ آج ہو تم اور ہی سامان میں
  20. پ

    داغ دل میں ہے غم و رنج و الم ۔ حرص و ہوا بند -جہاں استاد فصیح الملک۔ نواب میرزا خان ۔ داغ

    دل میں ہے غم و رنج و الم ۔ حرص و ہوا بند دنیا میں مخمس کا ہمارے نہ کھلا بند موقوف نہیں دام و قفس پر ہی اسیری ہر غم میں گرفتار ہوں ہر فکر میں پابند اے حضرت دل !جائیے ۔ میرا بھی خدا ہے بے آپ کے رہنے کا نہیں کام مرا بند دم رکتے ہی سینہ سے نکل پڑتے ہیں آنسو بارش کی علامت ہے جو ہوتی ہے...
Top