احسان دانش

  1. پ

    احسان دانش یوں اس پہ مری عرض تمنا کا اثر تھا (احسان دانش)

    یوں اس پہ مری عرض تمنا کا اثر تھا جیسے کوئی سورج کی تپش میں گل تر تھا اٹھتی تھیں دریچوں میں ھماری بھی نگاھیں اپنا بھی کبھی شہر نگاراں میں گزرتھا ھم جس کے تغافل کی شکایت کو گئے تھے آنکھ اس نے اٹھائی تو جہاں زیر و زبر تھا شانوں پہ کبھی تھے ترے بھیگے ھوئے رخسار آنکھوں پہ کبھی میری ترا...
  2. پ

    احسان دانش کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ھیں (احسان دانش)

    کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ھیں مرے بہے ھوئے آنسو جبیں پہ لائے ھیں نہ سر گزشت سفر پوچھ مختصر یہ ھے کہ اپنے نقش قدم ھم نے خود مٹائے ھیں نظر نہ توڑ سکی آنسوؤں کی چلمن کو وہ روز اگرچہ مرے آئینے میں آئے ھیں اس ایک شمع سے اترے ھیں بام و در کے لباس اس ایک لو نے بڑے " پھول بن "...
  3. پ

    احسان دانش رنگ تہذیب و تمدن کے شناسا ھم بھی ھیں (احسان دانش)

    رنگ تہذیب و تمدن کے شناسا ھم بھی ھیں صورت آئینہ مرھون تماشا ھم بھی ھیں حال و مستقبل کا کیا ھم کو سبق دیتے ھیں اس قدر تو واقف امروز و فردا ھم بھی ھیں بادل نخواستہ ھنستے ھیں دنیا کیلیے ورنہ یہ سچ ھے پشیماں ھم بھی ھیں کچھ سفینے ھیں کہ طوفاں سے ھے جن کی ساز باز دیکھنے والوں میں اک بیرون...
  4. پ

    احسان دانش وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کیلیے (احسان دانش)

    وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کیلیے وہ ھنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کیلیے بندھا ھوا ھے ، بہاروں کا اب وھیں تانتا جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کیلیے کوئی نسیم کا نغمہ ، کوئی شمیم کا راگ فضا کو امن کے قالب میں ڈھالنے کیلیے خدا نکردہ ، زمین پاؤں سے اگر کھسکی بڑھیں گے تند بگولے سنبھالنے...
  5. پ

    احسان دانش کچھ لوگ جو سوار ھیں کاغذ کی ناؤ پر (احسان دانش)

    کچھ لوگ جو سوار ھیں کاغذ کی ناؤ پر تہمت تراشتے ھیں ھوا کے دباؤ پر موسم ھے سرد مہر ، لہو ھے جماؤ پر چوپال چپ ھے ، بھیڑ لگی ھے الاؤ پر سب چاندنی سے خوش ھیں ، کسی کو خبر نہیں پھاہا ھے مہتاب کا گردوں کے گھاؤ پر اب وہ کسی بساط کی فہرست میں نہیں جن منچلوں نے جان لگا دی تھی داؤ پر سورج...
  6. پ

    احسان دانش ہمنشیں ! پوچھ نہ مجھ سے کہ محبت کیا ھے -احسان دانش

    ہمنشیں ! پوچھ نہ مجھ سے کہ محبت کیا ھے اشک آنکھوں میں ابل آتے ھیں اس نام کے ساتھ تجھ کو تشریح محبت کا پڑا ھے دورہ پھر رہا ھے مرا سر گردش ایام کے ساتھ سن کہ نغموں میں ھے محلول یتیموں کی فغاں قہقہے گونج رھے ھیں یہاں کہرام کے ساتھ پرورش پاتی ھے دامان رفاقت میں ریا اہل عرفان کی بسر ھوتی...
  7. فرخ منظور

    احسان دانش يوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جيسے - احسان دانش

    يوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جيسے ساتھ چل موج صبا ہو جيسے لوگ يوں ديكھ كر ہنس ديتے ہيں تو مجھے بھول گيا ہو جيسے موت بھي آئي تو اس ناز كے ساتھ مجھ پہ احسان كيا ہو جيسے ہچكياں رات كو آتي ہي گئيں تو نے پھر ياد كيا ہو جيسے ايسے انجان بنے بيٹھے ہو تم كو كچھ نہ پتا ہو جيسے...
Top