غزل
(مصحفی غلام ہمدانی)
ہو چکا ناز، منہ دکھائیے بس
غصہ موقوف کیجے، آئیے بس
فائدہ کیا ہے یوں کھنچے رہنا
میری طاقت نہ آزمائیے بس
"دوست ہوں میں ترا" نہ کہیے یہ حرف
مجھ سے جھوٹی قسم نہ کھائیے بس
آپ کو خوب میں نے دیکھ لیا
تم ہو مطلب کے اپنے جائیے بس
مصحفی عشق کا مزہ پایا
دل کسی سے نہ اب لگائیے بس
غزل
(حسرت موہانی)
ہے مشقِ سخن جاری، چکّی کی مشقّت بھی
اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی
جو چاہو سزا دے لو ، تم اور بھی کُھل کھیلو !
پر ہم سے قسم لے لو ، کی ہو جو شکایت بھی
دشوار ہے رندوں پر انکارِ کرم یکسر
اے ساقیء جاں پرور کچھ لطف و عنایت بھی
دل بسکہ ہے دیوانہ اس حُسنِ گلابی کا
رنگیں ہے اسی...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
اگلی گلی میں رہتا ہے اور ملنے تک نہیں آتا ہے
کہتا ہے تکلّف کیا کرنا ہم تم میں تو پیار کا ناتا ہے
کہتا ہے زیادہ ملنے سے وعدوں کی خلش بڑھ جائے گی
کچھ وعدے وقت پہ بھی چھوڑو، دیکھو وہ کیا دکھلاتا ہے
کہتا ہے تمہارا دوش نہ تھا، کچھ ہم کو بھی اپنا ہوش نہ تھا...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا
کب یہ در و دیوار سجیں گے، کب یہ چمن لہرائے گا
سوکھ چلے وہ غنچے جن سے کیا کیا پھول اُبھرنے تھے
اب بھی نہ اُن کی پیاس بجھی تو گھر جنگل ہو جائے گا
کم کرنیں ایسی ہیں جو اب تک راہ اسی کی تکتی ہیں
یہ اندھیارا اور...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
بہت دنوں سے مجھے تیرا انتظار ہے آ جا
اور اب تو خاص وہی موسمِ بہار ہے آ جا
گزر چکی ہیں بہت غم کی شورشیں بھی حدوں سے
مگر ابھی تو ترا سب پہ اختیار ہے آ جا
غزل کے شکوے غزل کے معاملات جدا ہیں
مری ہی طرح سے تو بھی وفا شعار ہے آ جا
بدل رہا ہے زمانہ مگر جہانِ...
غزل
(بیدم شاہ وارثی - بارہ بنکی)
میں غش میں ہوں، مجھے اتنا نہیں ہوش
تصّور ہے ترا یا تو ہم آغوش
جو نالوں کی کبھی وحشت نے ٹھانی
پکارا ضبط بس خاموش خاموش
کسے ہو امتیاز جلوہء یار
ہمیں تو آپ ہی اپنا نہیں ہوش
اُٹھا رکھا ہے اک طوفان تو نے
ارے قطرے ترا اللہ رے جوش
میں ایسی یاد کے قرباں جاؤں
کیا جس...
غزل
(ریاض خیرآبادی)
شراب ناب سے ساقی جو ہم وضو کرتے
حرم کے لوگ طواف خم و سبو کرتے
وہ مل کے دستِ حنائی سے دل لہو کرتے
ہم آرزو تو حسیں خونِ آرزو کرتے
کلیم کو نہ غش آتا نہ طور ہی جلتا
دبی زبان سے اظہارِ آرزو کرتے
شراب پیتے ہی سجدے میں ان کو گرنا تھا
یہ شغل بیٹھ کے مے نوش قبلہ رو کرتے
ہر ایک...
غزل
(ریاض خیرآبادی)
پی لی ہم نے شراب پی لی
تھی آگ مثالِ آب پی لی
اچھی پی لی، خراب پی لی
جیسی پائی شراب پی لی
عادت سی ہے نشہ نہ اب کیف
پانی نہ پیا شراب پی لی
چھوڑے کئی دن گزر گئے تھے
آئی شب ِ ماہتاب پی لی
منہ چوم لے کوئی اس ادا پہ
سرکا کے ذرا نقاب پی لی
منظور تھی شستگی زباں کی
تھوڑی سی شرابِ...
غزل
(مصحفی غلام ہمدانی)
اب مجھ کو گلے لگاؤ صاحب
یک شب کہیں تم بھی آؤ صاحب
روٹھا ہوں جو تم سے میں تو مجھ کو
آ کر کے تمہیں مناؤ صاحب
بیٹھے رہو میرے سامنے تم
از بہرِ خدا نہ جاؤ صاحب
کچھ خوب نہیں یہ کج ادائی
ہر لحظہ نہ بھوں چڑھاؤ صاحب
رکھتے نہیں پردہ غیر سے تم
جھوٹی قسمیں نہ کھاؤ صاحب
در گزرے...
غزل
(ریاض خیر آبادی)
کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر
شکن رہ جائے گی یوں ہی جبیں پر
اُڑائے پھرتی ہے اُن کو جوانی
قدم پڑتا نہیں ان کا زمیں پر
دھری رہ جائے گی یوں ہی شبِ وصل
نہیں لب پر شکن ان کی جبیں پر
مجھے ہے خون کا دعویٰ مجھے ہے
انہیں پر داورِ محشر انہیں پر
ریاض اچھے مسلماں آپ بھی ہیں
کہ دل...
نذرِ دل
(اسرار الحق مجاز)
اپنے دل کو دونوں عالم سے اُٹھا سکتا ہوں میں
کیا سمجھتی ہو کہ تم کو بھی بھلا سکتا ہوں میں
کون تم سے چھین سکتا ہے مجھے، کیا وہم ہے
خود زلیخا سے بھی تو دامن بچا سکتا ہوں میں
دل میں تم پیدا کرو پہلے مری سی جرائتیں
اور پھر دیکھو کہ تم کو کیا بنا سکتا ہوں میں
دفن کر سکتا...
غزل
(مخدوم محی الدین)
یہ کون آتا ہے تنہائیوں میں جام لیے
جلو میں چاندنی راتوں کا اہتمام لیے
چٹک رہی ہے کسی یاد کی کلی دل میں
نظر میں رقصِ بہاراں کی صبح و شام لیے
ہجومِ بادہء و گل میں ہجومِ یاراں میں
کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے
کسی خیال کی خوشبو کسی بدن کی مہک
درِ قفس پہ کھڑی ہے صبا پیام...
غزل
(مخدوم محی الدین - حیدرآباد 1908-1969)
آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چشمِ نم مُسکراتی رہی رات بھر
رات بھر درد کی شمع جلتی رہی
غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر
بانسری کی سریلی سہانی صدا
یاد بن بن کے آتی رہی رات بھر
یاد کے چاند دل میں اُترتے رہے
چاندنی جگمگاتی رہی رات بھر
کوئی دیوانہ گلیوں میں...
میں ایک بلاگ لکھنا چاہتا ہوں جس میں کچھ اردو ویب سایٹس کا تعارف کراسکوں۔ جس جگہ میں آجکل رہتا ہوں یہاں پر بہت زیادہ پابندیاں ہیں اور ہر بلاگ کو فلٹر کرکے آگے بڑہایا جاتا ہے۔ ظاہر ہے اس میں پھنسنے کا چانس بہت ہوتا ہے اور اگر کوئی بھی بات پالیسی کے خلاف ہو تو اس کے نتائج سنگین بھی ہوسکتےہیں۔ خیر...
غزل
(قتیل شفائی)
جب اپنے اعتقاد کے محور سے ہٹ گیا
میں ریزہ ریزہ ہو کے حریفوں میں بٹ گیا
دشمن کے تن پہ گاڑ دیا میں نے اپنا سر
میدانِ کارزار کا پانسہ پلٹ گیا
تھوڑی سی اور زخم کو گہرائی مل گئی
تھوڑا سا اور درد کا احساس گھٹ گیا
درپیش اب نہیں ترا غم کیسے مان لوں
کیسا تھا وہ پہاڑ جو رستے سے ہٹ گیا...
غزل
(سرسوَتی سرن کیف)
جینا مرنا دونوں محال
عشق بھی ہے کیا جی کا وبال
مال و منال و جاہ و جلال
اپنی نظر میں وہم و خیال
ہم نہ سمجھ پائے اب تک
دنیا کی شطرنجی چال
کچھ تو شہ بھی تمہاری تھی
ورنہ دل کی اور یہ مجال
کس کس سے ہم نبٹیں گے
ایک ہے جان اور سو جنجال
مست کو گرنے دے ساقی
ہاں اس کے شاعر کو...
غزل
(سردار گنڈا سنگھ مشرقی)
تیری محفل میں جتنے اے ستم گر جانے والے ہیں
ہمیں ہیں ایک اُن میں جو ترا غم کھانے والے ہیں
عدم کے جانے والو دوڑتے ہو کس لیے، ٹھہرو
ذرا مل کے چلو ہم بھی وہیں کے جانے والے ہیں
صفائی اب ہماری اور تمہاری ہو تو کیوں کر ہو
وہی دشمن ہیں اپنے جو تمہیں سمجھانے والے ہیں
کسے ہم...