کاشفی

محفلین
غزل
(بیدم شاہ وارثی - بارہ بنکی)
میں غش میں ہوں، مجھے اتنا نہیں ہوش
تصّور ہے ترا یا تو ہم آغوش

جو نالوں کی کبھی وحشت نے ٹھانی
پکارا ضبط بس خاموش خاموش

کسے ہو امتیاز جلوہء یار
ہمیں تو آپ ہی اپنا نہیں ہوش

اُٹھا رکھا ہے اک طوفان تو نے
ارے قطرے ترا اللہ رے جوش

میں ایسی یاد کے قرباں جاؤں
کیا جس نے دوعالم کو فراموش

ہے بیگانوں سے خالی خلوتِ راز
چلے جائیں نہ اب آئیں مرے ہوش

کرو رندو گناہ مے پرستی
کہ ساقی ہے عطا پاش و خطا پوش

ترے جلوے کو موسیٰ دیکھتے کیا
نقاب اُٹھنے سے پہلے اُڑ گئے ہوش

کرم بھی اس کا مجھ پر ہے ستم بھی
کہ پہلو میں ہے ظالم اور روپوش

پیو تو خم کے خم پی جاؤ بیدم
ارے مے نوش ہو تم یا بلانوش
 
Top