کاشفی

محفلین
غزل
(ریاض خیرآبادی)
پی لی ہم نے شراب پی لی
تھی آگ مثالِ آب پی لی


اچھی پی لی، خراب پی لی
جیسی پائی شراب پی لی


عادت سی ہے نشہ نہ اب کیف
پانی نہ پیا شراب پی لی

چھوڑے کئی دن گزر گئے تھے
آئی شب ِ ماہتاب پی لی

منہ چوم لے کوئی اس ادا پہ
سرکا کے ذرا نقاب پی لی

منظور تھی شستگی زباں کی
تھوڑی سی شرابِ ناب پی لی

داڑھی کی نہیں ریاض اب شرم
جب پا گئے بے حساب پی لی
 
Top