کاشفی

محفلین
غزل
(ریاض خیر آبادی)
کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر
شکن رہ جائے گی یوں ہی جبیں پر

اُڑائے پھرتی ہے اُن کو جوانی
قدم پڑتا نہیں ان کا زمیں پر

دھری رہ جائے گی یوں ہی شبِ وصل
نہیں لب پر شکن ان کی جبیں پر

مجھے ہے خون کا دعویٰ مجھے ہے
انہیں پر داورِ محشر انہیں پر

ریاض اچھے مسلماں آپ بھی ہیں
کہ دل آیا بھی تو کافر حسیں پر
 
Top