الف عین

  1. فلسفی

    برائے اصلاح

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گزارش۔ گناہ کا عذاب الگ ہے توبہ کا ثواب الگ لکھا ہوا ہے نامہِ عمل میں ہر حساب الگ بس ایک بات بار بار پوچھنے کا فائدہ؟ سوال کو بدل ذرا جو چاہیے جواب الگ حیاتِ مستعار میں ہیں بے پناہ مشکلیں فضول دل پہ لے لیا ہے عشق کا عذاب الگ کتابِ زیست میں بہت سے...
  2. فلسفی

    برائے اصلاح - فن شعر و شاعری کا تخیل کی جھیل ہے

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔ مانا کہ ظلمتوں کی شبِ غم طویل ہے لیکن یہی نویدِ سحر کی دلیل ہے عبرت نہیں تو کیا ہے کہ دونوں جہان میں انسان اپنے نفس کے ہاتھوں ذلیل ہے لمحات ہجر کے کئی سالوں پہ ہیں محیط مدت وصالِ یار کی لیکن قلیل ہے پہرے انانیت کے وہاں ہر قدم پہ ہیں جس شہرِ دل...
  3. ذیشان لاشاری

    اصلاح فرماویں یا تنقید۔ خاکسار کو خوشی ہوگی،شاکر ہوگا

    کبھی ہجر کا غم اگر دیکھتے ہیں تو ہم ساقی تیرا ہی در دیکھتے ہیں ہے خواہش کہ اڑ کر ہی منزل کو پا لیں مگر ناتوانئ پر دیکھتے ہیں انھوں نے کہا کہ ہمیں بھول جاؤ کہا ہم نے مشکل ہے پر دیکھتے ہیں مرے شعر پر داد تم کیسے دو گے کہ موتی تو اہل نظر دیکھتے ہیں ہے دل میں ہمارے تمھارا ہی چہرہ تمھیں دیکھتے...
  4. فلسفی

    برائے اصلاح

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔ جو مثلِ غم ملا ہے وفاؤں کا صلہ ہے بظاہر خوش ہے وہ شخص جسے خود سے گلہ ہے نئے رشتوں کے پیچھے پرانا سلسلہ ہے چمن اجڑا ہوا تھا تو گل کیسے کھلا ہے ابھی کچھ دور ہو تم ابھی کچھ فاصلہ ہے وہی رہزن ہے شاید جو میرِ قافلہ ہے نہ چھیڑو زخمِ دل کو بڑی مشکل...
  5. فلسفی

    برائے اصلاح - فلسفیؔ تیرے شہر کے عاشق

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش۔ وہ سرہانے کتاب رکھتے ہیں جانے کیا کیا حساب رکھتے ہیں جاگ کر جو گزارتے ہیں رات وہ بھی آنکھوں میں خواب رکھتے ہیں میری تربت پہ باوفا قاتل روز تازہ گلاب رکھتے ہیں دل کش ان کی ہیں بے حجاب آنکھیں وہ جو رخ پر نقاب رکھتے ہیں پر شکستہ صحیح، سینے میں دل...
  6. فلسفی

    برائے اصلاح

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش ہے۔ شعورِ ملت کی آبرو کو بچا نہ پایا پڑا ہے جس پر طلسمِ دستور نو کا سایا مزاج بدلا، رواج بدلا، سماج بدلا ضرورتوں نے ہر ایک نقشِ کہن مٹایا تمھیں لبھاتی ہے طرزِ مغرب کی جگمگاہٹ مقامِ انسانیت کو جس نے گہن لگایا وطن کی عزت کو چند سکوں میں بیچ ڈالا ذلیل...
  7. میمٓ-ب

    برائے اصلاح

    تمام حاضرین کو سلام میں نے کچھ لکھا تھا ابھی میرے الفاظ اور جذبات اتنے پختہ نہیں کہ انہیں شاعری کا نام دوں بہرحال ایک ادنیٰ سی کوشش کی ہے جس پر تمام اساتذۀ کرام کی رائے چاہتا ہوں۔ مجھے شاعری پڑھنے اور لکھنے کا بہت شوق ہے لیکن کسی کو دکھا نہیں پاتا یہ پلیٹ فارم میرے لیے بہت موزوں ہے۔ میری...
  8. فلسفی

    برائے اصلاح - اجالوں میں اندھیروں کو نکھرنا خوب آتا ہے

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔ ہماری جستجو کا جن کی بیزاری سے ناتا ہے انھیں اب خود ہماری بے بسی پر ترس آتا ہے کمالِ ضبط کی طاقت کو ہر روز آزماتا ہے شبِ ہجراں میں جب وہ چاند آکر مسکراتا ہے ہوا کے دوش پر اڑ کا کوئی پیغام لاتا ہے وہ اک بادل کا ٹکڑا کوچہِ جاناں سے آتا ہے اسے...
  9. عاطف ملک

    مبارکباد استادِ محترم اعجازعبید صاحب کو سالگرہ مبارک

    میرے لیے بہت ہی سعادت کی بات ہے کہ مجھے یہ لڑی بنانا نصیب ہو رہی ہے۔ میرے استاد، میرے بہت ہی محترم اور اردو محفل فورم کے روحِ رواں محترم اعجاز عبید الف عین صاحب کو سالگرہ بہت بہت مبارک ہو۔ اللہ آپ کی عمر میں، علم میں اور اعمالِ صالحہ میں برکت عطا کرے اور آپ کا سایہ تادیر ہمارے سروں پہ قائم رکھے،...
  10. منفرد عطاری

    دل عندلیب سوسن و نرگس کو دے چکا

    دل عندلیب سوسن و نرگس کو دے چکا ہرجائی اس کو کرگئی آخر جفائے گل دامن نہ چاک کر لے کہیں قیس، دیکھ کر اے اہل ِ گلشن آج رفو ہو قبائے گل بلبل کی خیر ! تحفۂ لیلیٰ کے شوق میں خود قیس بن کے آیا ہے گلچیں ،برائے گل واپس وہ اشک کردیے جن میں لہو نہ تھا ہے عندلیب کے لیے شبنم عطا ئے گل ہے نازِ رنگ...
  11. ذیشان لاشاری

    مرزا سلامت علی دبیر صاحب سے معذرت کے ساتھ ۔۔ برائے اصلاح

    قاتل سے مرے میرا جنوں داد طلب ہے ہے لاش تو سکتے میں کفن کانپ رہا ہے اک جوشِ جنوں میری رگوں میں بھی ہے گرداں یہ اس کی تپش ہے کہ بدن کانپ رہا ہے جو پوچھے سبب لرزشِ شعلہ کا تو کہنا محفل میں مری ہو کے مگن کانپ رہا ہے کیوں فصلِ بہاری میں بھی اس بار خزاں ہے بلبل کی فغاؤں سے چمن کانپ رہا ہے جو ہم...
  12. فلسفی

    برائے اصلاح - وہ اک تازہ غزل تھی، فلسفیؔ نے خود سنانی تھی

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔ لکھی تو جو بھی قسمت میں مصیبت وہ تو آنی تھی مگر ہائے وہ مثلِ ہجر آفت ناگہانی تھی انھیں خلوت میں ملنے کے لیے آنے نہیں دیتی ابھی تک ایک بوسے کی جو دل میں بدگمانی تھی ہٹیں چہرے سے نظریں تو بتایا دوستوں نے پھر حسیں اس داستاں گو کی بہت اچھی کہانی تھی...
  13. فلسفی

    برائے اصلاح

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش۔ جہاں بدنام ہے عشق وہاں ناکام ہے عشق سدا سے گونجتی ہے صدائے عام ہے عشق ازل کی فکر کیسی کہ جب انجام ہے عشق خدا کی نعمتوں میں بڑا انعام ہے عشق خرد سے ماورا جو اُسی کا نام ہے عشق ابھی چلتے رہو تم ابھی کچھ گام ہے عشق سرِ بازار دیکھو ہوا نیلام ہے...
  14. فلسفی

    برائے اصلاح

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش۔ ملا کے شہدِ ارتباط نفرتوں کے زہر میں میں قندِ عشق بیچتا ہوں تلخیوں کے شہر میں نہ دوستوں کے پیار میں، نہ حامیوں کی ہاں میں ہے نشہ ہے قربتوں کا جو ناصحوں کے قہر میں محبتوں کے ساحلوں پہ ڈوبنے کی وجہ سے ہے اضطراب بحر زیست کی ہر ایک لہر میں کفن کا...
  15. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اب نہ کچھ اور تمنا کیجے خود کو اب اور نہ رسوا کیجے شہر ہرگز یہ نہیں ہے میرا یاں نہ الفت کا تقاضا کیجے آپ کہہ کر نہ پکارو ہم کو نام سے ہم کو پکارا کیجے ہم کو عادت ہی نہیں ہنسنے کی آپ بس ہم کو رلایا کیجے ہم بھی انسان ہیں جیسے ہیں آپ روٹھیں ہم بھی تو منایا کیجے ہم بھی خود سے ہیں ذرا دور کہیں...
  16. فلسفی

    برائے اصلاح

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش۔ ہجر کاٹا رات بھر، وصل تو اک خواب تھا جو گزرنے کے لیے، اس قدر بیتاب تھا دشتِ حسرت میں پھرے، دھول چاٹی عمر بھر خشک آنکھوں میں مگر، آس کا سیلاب تھا ساقی اب تُو ہی بتا، رند بے بس کیا کریں میکدے کے ظرف میں، مے نہیں تھی آب تھا یاس کا کیا فائدہ، نا خدا...
  17. فلسفی

    برائے اصلاح

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔ میرے مطلب کی دے مجھ کو رائے کوئی ہاں وہی جس کو سمجھا نہ ہائے کوئی زیست کی تشنگی کو مٹائے کوئی میرے لب سے لبوں کو لگائے کوئی (دوسرا مصرع اگر حد سے تجاوز کے زمرے میں آتا ہے تو اس کا متبادل ایک یہ ہےکہ آبِ عشق اب لبوں سے لگائے کوئی ) کیوں بدل کر...
  18. فلسفی

    برائے اصلاح

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔ ہو کے دوچار عبرت کے انجام سے / رو برو ہو کے عبرت کے انجام سے دل بری ہو گیا ہر اک الزام سے بے یقینی ہے دل میں جو ابہام سے کچھ تعلق نہیں اس کا الہام سے کشمکش دیکھتے ہیں مرے ضبط کی وہ جو پہلو میں بیٹھے ہیں آرام سے آ رہی ہے رقیبوں کے لہجے کی بُو خط...
  19. فلسفی

    برائے اصلاح

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش۔ جہانِ عارضی میں وقت مستقبل کا حاسد ہے بہ نسبت زیست کی مہلت کے ہر ارمان زائد ہے کسے ہے فکر ساقی میکدے میں درج اصولوں کی ہٹا دے ہر وہ پیمانہ جو پابندِ قواعد ہے ہمیشہ سچ کی جن قدروں کی تُو ترویج کرتا تھا تری تحریر کا ہر لفظ ان افکار کی ضد ہے جو خط...
Top