الف عین

  1. خ

    غزل برائے اصلاح::رات ہونے کو ہے اب رات کدھر جائے گا

    اساتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزاش ہے برائے مہربانی اصلاح فرمائیں سر الف عین ، عظیم نہ فقط یہ کہ رگ و پے میں اتر جائے گا عشق اک زہر ہے پینے سے تو مر جائے گا دن تو گزرا ہے ترا صحرا نوردی میں مگر رات ہونے کو ہے اب رات کدھر جائے گا غم نہ کر اے دلِ ویراں کہ یہ کچھ روز کے بعد ہجر کا دریا جو چڑھا ہے...
  2. ارشد چوہدری

    نفرتوں کی بات سے انکار ہونا چاہئے

    الف عین فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن نفرتوں کی بات سے انکار ہونا چاہئے اب تو دل میں ہر کسی کے پیار ہونا چاہئے ----------- دندناتے گھومتے ہیں آج دشمن پیار کے چاہتوں کا ہر طرف اظہار ہونا چاہئے ----------- علم حاصل کر رہے ہو تب ہے اچھا دوستو مومنوں کو...
  3. خ

    غزل برائے اصلاح :: اب جائیں ہم کہاں دلِ ویراں لیے ہوئے

    استاد محترم برائے مہربانی اصلاح فرمائیں الف عین عظیم درد اور یاس حسرت و حرماں لیے ہوئے رہتا ہوں اپنے ساتھ یہ ساماں لیے ہوئے ہم کاٹ لیں گے عمر فقیری میں لیکن جیتے نہیں کسی کا بھی احساں لیے ہوئے بزمِ جہاں سے گزرے نہ ہم نے کیا قیام آئے تھے ساتھ عمرِ گریزاں لیے ہوئے یہ سوچ کر کہ قیس کے ہوجائیں...
  4. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اصلاح فرما دیں خصوصاً آخری شعر میں "دھیاں" کا استعمال درست ہے یا نہیں رہنمائی فرما دیں لاتا نہیں میں لب پہ جو باتیں گماں میں ہیں جل جائے گی زبان کہ شعلے بیاں میں ہیں پیروں تلے ہمارے زمیں جب کھسک گئی ہم کو ہوا یہ وہم کہ ہم آسماں میں ہیں ہم پیشتر چلے ہیں کہ پسماندہ ہیں ہم کہتے ہیں کہ بہار ہے...
  5. ا

    حمد باری تعالٰی اصلاح کیلئے

    زمین و آسماں تعریفِ ذوالجلال کرتے ہیں تری خدایٔ ہر پل با زبانِ حال کرتے ہیں تجھے ہی ڈھونڈنا ہے آرزو کہاں ہے تو لیکن یہ دل کی دھڑکنوں سے روز ہم سوال کرتے ہیں کسی نے دنیا چاہی تو کسی نے مانگی ہے جنت تری ہے دید کافی ہم یہی خیال کرتے ہیں تو ہی ہے سب کا ملجا تو ہے آسرا مرے مولا فرشتے رات دن بس حمد بے...
  6. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    یہ قد و قامت یہ خدوخال اور گیسوئے تابدار دی ہے تمھاری صورت میں گویا قدرت نے اک قیامت اتار دی ہے گھنی سیاہی جو رات کی ہے تمھاری زلفوں کی ہے عنایت تمھارے گالوں نے چاند تاروں کو روشنی کچھ ادھار دی ہے تمھارے ہونٹوں کی دلکشی جیسی بات اس میں ذرا نہیں ہے اگرچہ قدرت نے نازکی تو کلی کو بھی بے شمار دی...
  7. ارشد چوہدری

    دل میں مرے تو جاگزیں تیرا ہی بس خیال ہے---برائے اصلاح

    الف عین ---------- مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن ----------- دل میں مرے تو جاگزیں تیرا ہی بس خیال ہے پاس ترے نہ آ سکا جس کا مجھے ملال ہے ----------------- اتنے مرے قریب تھے کیوں ہو گئے ہو دور اب سب سے بڑا یہی تو بس تم سے مرا سوال ہے -------------- میرے...
  8. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    خصوصاً "نا" کے استعمال کے بارے میں رہنمائی فرما دیں ۔ یہ استعمال قابلِ قبول ہے؟ زندگی جسکو کہیں یہ زندگی وہ نا رہی تم سے جو پہلے تھی ہم کو دل لگی وہ نا رہی ہاں تعلق اب بھی ہے اے دوست لیکن سچ کہوں دل یہ کہتا ہے کہ اپنی دوستی وہ نا رہی پھر فریبِ عشق میں آ جائیں ایسا بھی نہیں جو ہوا کرتی تھی آگے...
  9. ا

    اصلاح فرمایے

    یوں تیرے قرب کے قابل تو نہیں ہیں ہم نیکی سے خالی دامن کب ہے خطا کا غم رحم و کرم سے تیرے منزل مجھے ملی پر خار راستے میں ملتے اگر نہ تم
  10. محمد شکیل خورشید

    تازہ کاوش برائے اصلاح

    کوئی تو تصویرِ زندگی کو کرے کبھی ایک بار پورا کوئی تو بے رنگ پیکروں کو کہیں سے دے دے نکھار پورا مئے حوادث ہے قطرہ قطرہ، میں گھونٹ لیتا ہوں جرعہ جرعہ نہ ہوش جاتے ہیں ایک دم سے، نہ چھٹ رہا ہے خمار پورا بس آنکھ لگتی ہے ایک پل کو کئی پہر پھر شمارِ انجم نہ خواب میرے ہوئے ہیں پورے، نہ ہو رہا ہے...
  11. تنظیم اختر

    غزل برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح گر تو بسا ہوا مرے اندر، نہیں ہوتا اللہ قسم موت کا، پھر ڈر نہیں ہوتا بہتے ہیں اگر اشک تو بہنے سے نہ روکو دو چار سے یہ خالی سمندر نہیں ہوتا چھوڑ کر جاتا نہیں گر تو مرا مکاں آباد رہتا یہ کبھی کھنڈر نہیں ہوتا ملتی ہمیں گر دیس میں دو وقت کی روٹی پردیس میں مرنا یوں مقدر نہیں ہوتا...
  12. تنظیم اختر

    غزل برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح سوئے ارماں جگا گیا کوئی دل کی دنیا پہ چھا گیا کوئی بند تھے دل کے سارے دروازے چپکے اس میں سما گیا کوئی ہنستے ہنستے ہمیشہ ملتا تھا وقت رخصت رلا گیا کوئی رات دیکھا یوں بام پر ان کو چاند چھت پر ہو آ گیا کوئ جو گل تھا بہت عزیز ہمیں اور ہی اس کو بھا گیا کوئی ہم نے بس چاہا عمر...
  13. آ

    نظم برائے اصلاح

    ہونے نہیں دیں گے ہم کشمیر کے ٹکڑے کر دیں گے عدو تیری شمشیر کے ٹکڑے بازو یہ فولادی ،لیں گے آزادی کر دیں گے غلامی کی زنجیر کے ٹکڑے اب آگ اگلتی ہے، یہ جو وادی ہے ہوتے ہیں دیکھ دلِ دلگیر کے ٹکڑے میراث ہماری ہے، یہ جو ساری ہے کر سکتے ہو تم کیسے جاگیرکے ٹکڑے یہ جو جنت ہے،حسن اس کا وحدت ہے کرنا...
  14. Misbahuddin Ansari Misbah

    غزل برائے اصلاح

    اسلام وعلیکم ایک ادنی سی کاوش اصلاح کی غرض سے حاضر ہے..... نہ پیچھے کو ہٹنا بغاوت کے بعد تمھیں حق ملےگا شجاعت کے بعد ذرا غور سے دیکھنا بھی گنہ ہے کرے وہ شکایت اطاعت کے بعد چلی چال سرمایہ داروں نے اب یہ لڑے عام جنتا ذلالت کے بعد اگر وقت پر کام آ نہ سکے تو نظر نا اٹھےگی شخاوت کے بعد کبھی...
  15. Misbahuddin Ansari Misbah

    ہم نوا تو ہے رازداں تو ہے

    اسلام و علیکم محفلین غزل برائے اصلاح حاضر ہے غزل ہم نوا تو ہے رازداں تو ہے میرے دلبر نشاط جاں تو ہے تو کرے خاک یا چمن کر دے اس گلستاں کا باغباں تو ہے ساتھ ہو تیرا اور کیا چاہوں میں زمیں اور آسماں تو ہے میرے مولا مری حفاظت کر تُو ہی خالق ہے پاسباں تو ہے پھول سا کھل گیا چمن سارا ایک اک ذرے...
  16. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اس غزل میں ردیف "نا ہے" قابلِ قبول ہے یا نہیں۔ استاذہ کرام برائے مہربانی رہنمائی فرمادیں۔ نیز اور کوئی خرابی ہو تو وہ بھی بتا دیں صدا بلبل کی نا ہو جس میں وہ گلزار نا ہے نہیں ہے فصلِ گل جب دل بے برگ و بار نا ہے نہ پگھلائے جو پتھر وہ نہیں فریاد میری لہو گرما نہ دے جو وہ مری گفتار نا ہے کہ...
  17. خ

    اصلاحِ سخن : لہجے کو تیرے دیکھا یہ حاجت نہیں رہی

    استاتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزارش ہے مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن لہجے کو تیرے دیکھا تو حاجت نہیں رہی کہدے تو یہ کہ تیری ضرورت نہیں رہی اب خال خال ہی ہیں محبت سناش لوگ ظاہر ہے ایسے کاموں سے رغبت نہیں رہی مردہ سا ہو گیا ہے یہ تہذیب کا بدن اس کے لہو میں اب وہ حرارت نہیں رہی اب تو بہار...
  18. خ

    اصلاحِ سخن :جس کو رنج والم نے گھیرا ہے

    اساتذۂ اکرام سے اصلاح کی گزارش ھے بخش دے گا جسے وہ چاہے گا جس کو چاہے گا وہ عذاب کرے جس کو رنج و الم نے گھیرا ہے خواہشوں سے وہ اجتناب کرے خود بھی اپنا حساب کر لینا اس سے پہلے کہ وہ حساب کرے حق و باطل ہو چکا ہے عیاں جسے چاہے تو انتخاب کرے زندگی ایک امتحان ہے دوست رب تجھے اس میں کامیاب...
  19. خ

    اصلاحِ سخن " وہ خاک ہو گئے ان کا نشاں نہیں ملتا "

    مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن الف عین سر اور دیگر اساتذہ کی خدمت میں اصلاح کیلئے ایک غزل کہیں مکین کہیں پر مکاں نہیں ملتا جہاں پہ غم نہ ہو ایسا جہاں نہیں ملتا جو تم سے پہلے یہاں اور لوگ رہتے تھے وہ خاک ہو گئے ان کا نشاں نہیں ملتا ترے فریب سے بچائے اب خدا ہم کو کہ تیرے لہجے سے تیرا...
Top