الف عین

  1. زبیر صدیقی

    غزل برائے اصلاح - بدلا جا رہا ہے

    تمام صاحبان کی خدمت میں تسلیمات۔ ایک اور غزل پیشِ خدمت ہے۔ برائے مہربانی اپنی قیمتی آراء اور مشوروں سے احقر کو نوازیں۔ زمانہ رنگ بدلا جا رہا ہے فسانہ ڈھنگ بدلا جا رہا ہے میں تنگ ہو کر نہ بدلا تو بلآخر وہ ہو کر دنگ، بدلا جا رہا ہے خرد کے بعد، دھڑکن سے بغاوت یہ دل اب جنگ بدلا جا رہا ہے خدا...
  2. اویس رضا

    غزل بغرض اصلاح

    تمام محفلین خصوصاً اساتذہ حضرات سے اصلاح کی گزارش ہے ہمارے دل کو تماشا بنا کے آپ چلے کہ درد ہجر کا ہم کو لگا کے آپ چلے تمہاری دید کی خواہش رہے گی اس دل میں یہ اور بات ابھی دل دکھا کے آپ چلے رہیں گے صدیوں تلک تیری یاد میں روشن چراغ جو سرِ محفل جلا کے آپ چلے لکھا ہے لوحِ ازل پر...
  3. خ

    غزل برائے اصلاح: گزرے گا وقت ایسے سہانا حیات کا

    استادِ محترم جناب سر الف عین صاحب سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں آنا حیات کا ہو کہ جانا حیات کا ہے دلربا بہت یہ فسانہ حیات کا دیر و حرم ہو یا کہ ہو آتش کدہ کوئی ہم کو کہیں ملا نہ ٹھکانہ حیات کا ملتا ہے کس تپاک سے وہ ساتھ موت کے کہتے تھے لوگ جس کو دوانہ حیات کا...
  4. خ

    ایک نظم بغرضِ اصلاح

    استادِ محترم سر الف عین سے برائے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں اور دیگر احباب سے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنی قیمتی مشوروں سے نوازیں زندگی بھی عجب تماشہ ہے اس تماشے میں ہر تماشائی مختلف رنگ و روپ لیتا ہے کوئی پاتا ہے سایہ دار درخت کوئی حصے میں دھوپ لیتا ہے کوئی ہے مبتلا ء جنگ و...
  5. خ

    غزل برائے اصلاح" ترکِ جفا کا اس نے ارادہ نہیں کیا

    جناب سر الف عین سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی غزل کی اصلاح فرمائیں ترکِ جفا کا اس نے ارادہ نہیں کیا میں نے بھی ترکِ عشق کا وعدہ نہیں کیا اس نے بھی بے رخی سے ہی دیکھا مری طرف میں نے بھی التفات زیادہ نہیں کیا ہم جیسے تھے سو بزم میں ویسے ہی آگئے پوشیدہ خود کو زیرِ لبادہ نہیں کیا واعظ کی بات...
  6. ارشد چوہدری

    حبّت میں یہ بھی کڑا امتحاں ہے ---برائے اصلاح

    الف عین ----------- فعولن فعولن فعولن فعولن ----- ( محترم میری بھی تمنّا ہے کہ کبھی آپ فرمائیں : ارشد تمہاری یہ غزل ٹھیک ہے،خامیاں دور کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہوں۔ انشاءاللہ وہ وقت ضرور آئےگا) -------------- محبّت میں یہ بھی کڑا امتحاں ہے تھا میں جس پہ قرباں...
  7. A

    غزل برائے اصلاح

    میں اِس طرح نصیب کے ہاتھوں اُجڑ گیا جس نے مُجھے قریب سے دیکھا وہ ڈر گیا تُو نے یہ کس لڑائی میں مجھ کو لڑا دیا تجھ کو قبا کی فِکر ہے میرا تو سر گیا اے زندگی مزاج میں یہ تلخیاں ہیں کیوں جو بھی تِری پناہ میں آیا وہ مر گیا مُڑنا تھا جس مقام سے گھر کے لیئے مجھے شاید میں اُس مقام سے آ گے گزر گیا...
  8. خ

    غزل برائے اصلاح::رات ہونے کو ہے اب رات کدھر جائے گا

    اساتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزاش ہے برائے مہربانی اصلاح فرمائیں سر الف عین ، عظیم نہ فقط یہ کہ رگ و پے میں اتر جائے گا عشق اک زہر ہے پینے سے تو مر جائے گا دن تو گزرا ہے ترا صحرا نوردی میں مگر رات ہونے کو ہے اب رات کدھر جائے گا غم نہ کر اے دلِ ویراں کہ یہ کچھ روز کے بعد ہجر کا دریا جو چڑھا ہے...
  9. ارشد چوہدری

    نفرتوں کی بات سے انکار ہونا چاہئے

    الف عین فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن نفرتوں کی بات سے انکار ہونا چاہئے اب تو دل میں ہر کسی کے پیار ہونا چاہئے ----------- دندناتے گھومتے ہیں آج دشمن پیار کے چاہتوں کا ہر طرف اظہار ہونا چاہئے ----------- علم حاصل کر رہے ہو تب ہے اچھا دوستو مومنوں کو...
  10. خ

    غزل برائے اصلاح :: اب جائیں ہم کہاں دلِ ویراں لیے ہوئے

    استاد محترم برائے مہربانی اصلاح فرمائیں الف عین عظیم درد اور یاس حسرت و حرماں لیے ہوئے رہتا ہوں اپنے ساتھ یہ ساماں لیے ہوئے ہم کاٹ لیں گے عمر فقیری میں لیکن جیتے نہیں کسی کا بھی احساں لیے ہوئے بزمِ جہاں سے گزرے نہ ہم نے کیا قیام آئے تھے ساتھ عمرِ گریزاں لیے ہوئے یہ سوچ کر کہ قیس کے ہوجائیں...
  11. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اصلاح فرما دیں خصوصاً آخری شعر میں "دھیاں" کا استعمال درست ہے یا نہیں رہنمائی فرما دیں لاتا نہیں میں لب پہ جو باتیں گماں میں ہیں جل جائے گی زبان کہ شعلے بیاں میں ہیں پیروں تلے ہمارے زمیں جب کھسک گئی ہم کو ہوا یہ وہم کہ ہم آسماں میں ہیں ہم پیشتر چلے ہیں کہ پسماندہ ہیں ہم کہتے ہیں کہ بہار ہے...
  12. ا

    حمد باری تعالٰی اصلاح کیلئے

    زمین و آسماں تعریفِ ذوالجلال کرتے ہیں تری خدایٔ ہر پل با زبانِ حال کرتے ہیں تجھے ہی ڈھونڈنا ہے آرزو کہاں ہے تو لیکن یہ دل کی دھڑکنوں سے روز ہم سوال کرتے ہیں کسی نے دنیا چاہی تو کسی نے مانگی ہے جنت تری ہے دید کافی ہم یہی خیال کرتے ہیں تو ہی ہے سب کا ملجا تو ہے آسرا مرے مولا فرشتے رات دن بس حمد بے...
  13. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    یہ قد و قامت یہ خدوخال اور گیسوئے تابدار دی ہے تمھاری صورت میں گویا قدرت نے اک قیامت اتار دی ہے گھنی سیاہی جو رات کی ہے تمھاری زلفوں کی ہے عنایت تمھارے گالوں نے چاند تاروں کو روشنی کچھ ادھار دی ہے تمھارے ہونٹوں کی دلکشی جیسی بات اس میں ذرا نہیں ہے اگرچہ قدرت نے نازکی تو کلی کو بھی بے شمار دی...
  14. ارشد چوہدری

    دل میں مرے تو جاگزیں تیرا ہی بس خیال ہے---برائے اصلاح

    الف عین ---------- مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن ----------- دل میں مرے تو جاگزیں تیرا ہی بس خیال ہے پاس ترے نہ آ سکا جس کا مجھے ملال ہے ----------------- اتنے مرے قریب تھے کیوں ہو گئے ہو دور اب سب سے بڑا یہی تو بس تم سے مرا سوال ہے -------------- میرے...
  15. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    خصوصاً "نا" کے استعمال کے بارے میں رہنمائی فرما دیں ۔ یہ استعمال قابلِ قبول ہے؟ زندگی جسکو کہیں یہ زندگی وہ نا رہی تم سے جو پہلے تھی ہم کو دل لگی وہ نا رہی ہاں تعلق اب بھی ہے اے دوست لیکن سچ کہوں دل یہ کہتا ہے کہ اپنی دوستی وہ نا رہی پھر فریبِ عشق میں آ جائیں ایسا بھی نہیں جو ہوا کرتی تھی آگے...
  16. ا

    اصلاح فرمایے

    یوں تیرے قرب کے قابل تو نہیں ہیں ہم نیکی سے خالی دامن کب ہے خطا کا غم رحم و کرم سے تیرے منزل مجھے ملی پر خار راستے میں ملتے اگر نہ تم
  17. محمد شکیل خورشید

    تازہ کاوش برائے اصلاح

    کوئی تو تصویرِ زندگی کو کرے کبھی ایک بار پورا کوئی تو بے رنگ پیکروں کو کہیں سے دے دے نکھار پورا مئے حوادث ہے قطرہ قطرہ، میں گھونٹ لیتا ہوں جرعہ جرعہ نہ ہوش جاتے ہیں ایک دم سے، نہ چھٹ رہا ہے خمار پورا بس آنکھ لگتی ہے ایک پل کو کئی پہر پھر شمارِ انجم نہ خواب میرے ہوئے ہیں پورے، نہ ہو رہا ہے...
  18. تنظیم اختر

    غزل برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح گر تو بسا ہوا مرے اندر، نہیں ہوتا اللہ قسم موت کا، پھر ڈر نہیں ہوتا بہتے ہیں اگر اشک تو بہنے سے نہ روکو دو چار سے یہ خالی سمندر نہیں ہوتا چھوڑ کر جاتا نہیں گر تو مرا مکاں آباد رہتا یہ کبھی کھنڈر نہیں ہوتا ملتی ہمیں گر دیس میں دو وقت کی روٹی پردیس میں مرنا یوں مقدر نہیں ہوتا...
  19. تنظیم اختر

    غزل برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح سوئے ارماں جگا گیا کوئی دل کی دنیا پہ چھا گیا کوئی بند تھے دل کے سارے دروازے چپکے اس میں سما گیا کوئی ہنستے ہنستے ہمیشہ ملتا تھا وقت رخصت رلا گیا کوئی رات دیکھا یوں بام پر ان کو چاند چھت پر ہو آ گیا کوئ جو گل تھا بہت عزیز ہمیں اور ہی اس کو بھا گیا کوئی ہم نے بس چاہا عمر...
  20. آ

    نظم برائے اصلاح

    ہونے نہیں دیں گے ہم کشمیر کے ٹکڑے کر دیں گے عدو تیری شمشیر کے ٹکڑے بازو یہ فولادی ،لیں گے آزادی کر دیں گے غلامی کی زنجیر کے ٹکڑے اب آگ اگلتی ہے، یہ جو وادی ہے ہوتے ہیں دیکھ دلِ دلگیر کے ٹکڑے میراث ہماری ہے، یہ جو ساری ہے کر سکتے ہو تم کیسے جاگیرکے ٹکڑے یہ جو جنت ہے،حسن اس کا وحدت ہے کرنا...
Top