غزل برائے اصلاح۔ہے کون جہاں میں وہ جسے غم نہیں ہوتا

سر الف عین سید عاطف علی محمّد احسن سمیع :راحل: و دیگر احباب سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں

ہے کون جہاں میں وہ جسے غم نہیں ہوتا
کس دل میں تمناؤں کا ماتم نہیں ہوتا

اے چارہ گرِ درد شکایت نہیں تجھ سے
ہر زخم کی تقدیر میں مرہم نہیں ہوتا

وہ شخص صدا رہتا ہے محروم بصارت
جو شخص تری دید کا مجرم نہیں ہوتا

اللہ رے کیا چیز ہے یہ جذبۂ الفت
کرتے ہیں ستم لاکھ مگر کم نہیں ہوتا


شکریہ
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مجرم کا قافیہ درست نہیں باقی تو اچھی ہے ۔ غزل کے لیے بہتر ہے پانچ یا سات اشعار کہیں ۔ جیسے ایک مقطع شامل کرلیں ۔ مجرم میں ر مکسور ہے۔
 
آخری تدوین:
اچھی غزل ہے
میرے خیال میں
کرتے ہیں ستم لاکھ مگر کم نہیں ہوتا
کی جگہ
سہتے ہیں ستم لاکھ مگر کم نہیں ہوتا

ہوتے ہیں ستم لاکھ مگر کم نہیں ہوتا

سہتے زیادہ بہتر ہے

الفت کا جذبہ آپ کے دل میں ہے اور آپ ستم سہہ رہے ہیں کر نہیں رہے ہیں
ورنہ اگر کرنا ہی لانا ہے تو پھر وہ بھی لانا پڑیگا
 
آخری تدوین:
ریحان میاں، تسلیمات!

قبلہ عاطفؔ بھائی نے درست فرمایا، ۴ اشعار تو بہت کم ہیں غزل کے لئے۔ کم سے کم پانچ تو ہوں۔
ویسے مجھے پتہ نہیں کیوں غزل میں اشعار کی جفت تعداد اچھی نہیں لگتی :)

ہے کون جہاں میں وہ جسے غم نہیں ہوتا
کس دل میں تمناؤں کا ماتم نہیں ہوتا
بہت سال پہلے آنجہانی جگجیت سنگھ کی گائی ریاضؔ خیرآبادی کی ایک غزل سنی تھی، جس کا مطلع ہے
وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا
کس دل میں خوشی ہوتی ہے، ماتم نہیں ہوتا

آپ کے مطلعے کا خیال اور الفاظ اس شعر کے بہت قریب ہیں، جس سے توارد کا شبہ ہوتا ہے۔
باقی قافیہ کی غلطی پر عاطفؔ بھائی متنبہ کر ہی چکے ہیں۔ دیگر دو اشعار اچھے ہیں۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 
ریحان میاں، تسلیمات!

قبلہ عاطفؔ بھائی نے درست فرمایا، ۴ اشعار تو بہت کم ہیں غزل کے لئے۔ کم سے کم پانچ تو ہوں۔
ویسے مجھے پتہ نہیں کیوں غزل میں اشعار کی جفت تعداد اچھی نہیں لگتی :)


بہت سال پہلے آنجہانی جگجیت سنگھ کی گائی ریاضؔ خیرآبادی کی ایک غزل سنی تھی، جس کا مطلع ہے
وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا
کس دل میں خوشی ہوتی ہے، ماتم نہیں ہوتا

آپ کے مطلعے کا خیال اور الفاظ اس شعر کے بہت قریب ہیں، جس سے توارد کا شبہ ہوتا ہے۔
باقی قافیہ کی غلطی پر عاطفؔ بھائی متنبہ کر ہی چکے ہیں۔ دیگر دو اشعار اچھے ہیں۔

دعاگو،
راحلؔ۔
راحل بھائی یہ بات میرے علم میں نہیں تھی کہ یہ شعر ریاضؔ
خیرآبادی کے شعر سے ملتا ہے بہت شکریہ بتانے کیلئے

باقی جو چار اشعار کی بات ہے تو آج کل کچھ مصروفیات زیادہ ہیں تو کچھ کہنے کا وقت نہیں ملتا بس یہ تین چار اشعار پرانے ملے تھے سوچا محفل پر حاضری لگا لی جائے
 
Top