برائے اصلاح،علاجِ وہم و گماں لا إله إلا الله

سر الف عین راحل بھائی و دیگر احباب سے اصلاح کی گزارش ہے

بساط عمرِ رواں لا إله إلا الله
ہمارا نام و نشاں لا إله إلا الله

صدائے کون و مکاں لا إله إلا الله
علاج وہم و گماں لا إله إلا الله

ابھی بھی گونجتی ہے فضائے کربل میں
حسینؑ کی وہ اذاں لَا اِلٰہ اِلّا اللہ

ہوں عرش و فرش، ملک ہوں،یا جن و انساں ہوں
سبھی کا ہے یہ بیاں لَا اِلٰہ اِلّا اللہ

وہیں ہے علم و ہنر بھی وہیں صداقت بھی
ہے ساتھ ساتھ جہاں ، لَا اِلٰہ اِلّا اللہ

یہ ظلمتوں کے نشیمن یہ کفر کے ایوان
مثالِ برگِ خزاں ، لَا اِلٰہ اِلّا اللہ

شکریہ۔۔
 
آخری تدوین:
مجھے تو ٹھیک لگ رہی ہے، سوائے ایک مصرعے کے۔

ابھی بھی گونجتی ہے فضائے کربل میں
یہاں گونج کی ن مغنون ہے، اور تقطیع میں نہیں آئے گی، اس لئے یہ مصرعہ بحر سے خارج ہو رہا ہے۔
باقی استاذی اعجازؔ صاحب دیکھ لیں گے تو بہتر بتا سکیں گے۔

دعاگو،
راحلؔ
 
راحل بھائی شکریہ اصلاح کیلئے اگر اس شعر کو ایسے کر لیں تو کیا درست ہو جائے گا
جو گونجتی ہے ابھی بھی فضائے کربل میں
حسین کی ہے اذاں لا إله إلا الله
 

الف عین

لائبریرین
ابھی بھی گونج رہی ہے فضائے کربل میں
کر دو، وزن درست ہو جائے گا اور صیغہ بھی، یہاں continuous کا ہی محل ہے
باقی مجھے بھی درست لگ رہی ہے غزل، سوائے حسن مطلع کے جس کے دونوں مصرعوں میں ربط پیدا نہیں ہو سکا، دونوں پر دو مزید گرہیں لگا کر دو اشعار بنا دو
 
ابھی بھی گونج رہی ہے فضائے کربل میں
کر دو، وزن درست ہو جائے گا اور صیغہ بھی، یہاں continuous کا ہی محل ہے
باقی مجھے بھی درست لگ رہی ہے غزل، سوائے حسن مطلع کے جس کے دونوں مصرعوں میں ربط پیدا نہیں ہو سکا، دونوں پر دو مزید گرہیں لگا کر دو اشعار بنا دو
جی سر بہت شکریہ میں کوشش کرتا ہوں درست کرنے کی
 
ہوائے باغ جناں لا إله إلا الله
صدائے کون و مکاں لا إله إلا الله
ورائے سود و زیاں لا إله إلا الله
علاجِ وہم و گماں لا إله إلا الله
استادِ محترم اگر ان اشعار کو ایسے کر دیں تو کیا درست ہو جائیں گے
 
Top