نتائج تلاش

  1. محمداحمد

    احمد ندیم قاسمی غزل ۔ اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی ۔ احمد ندیم قاسمی

    غزل اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی کوئی پہچان ہی باقی نہیں ویرانوں کی اپنی پوشاک سے ہشیار! کہ خدام قدیم دھجیاں مانگتے ہیں اپنے گریبانوں کی صنعتیں پھیلتی جاتی ہیں ، مگر اس کے ساتھ سرحدیں ٹوٹتی جاتی ہیں گلستانوں کی دل میں وہ زخم کھلے ہیں چمن کیا شے ہے گھر میں بارات سی اتری ہے...
  2. محمداحمد

    غزل ۔ سخن بے لفظ و بے منظر ہے کیسا ۔ شبنم رومانی

    غزل سخن بے لفظ و بے منظر ہے کیسا یہ سنّاٹا مرے اندر ہے کیسا بناتا ہے فقط اپنی شبیہیں ہمارے عہد کا آزر ہے کیسا ہراک چہرے پہ ہیں دوہری نقابیں دُھواں اس شہر کے اندر ہے کیسا ہماری ڈور کس کے ہاتھ میں ہے خرد مندو! یہ "پتلی گھر" ہے کیسا میں بے زر، بے ضرر، تنہا مسافر تعاقب میں مرے...
  3. محمداحمد

    غزل ۔ سنگِ چہرہ نما تو میں بھی ہوں ۔ شبنم رومانی

    غزل سنگِ چہرہ نما تو میں بھی ہوں دیکھیے، آئینہ تو میں بھی ہوں بیعتِ حسن کی ہے میں نے بھی صاحبِ سلسلہ تو میں بھی ہوں کون پہنچا ہے "دشتِ امکاں" تک ویسے پہنچا ہوا تو میں بھی ہوں آئینہ ہے سبھی کی کمزوری تم ہی کیا، خود نما تو میں بھی ہوں مجھ پہ ہنستا ہے کیوں ستارہِ صبح رات بھر...
  4. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ دشت کی تیز ہواؤں میں بکھر جاؤگے کیا ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل دشت کی تیز ہواؤں میں بکھر جاؤگے کیا ایک دن گھر نہیں جاؤ گے تو مر جاؤ گے کیا پیڑ نے چاند کو آغوش میں لے رکھا ہے میں تمھیں روکنا چاہوں تو ٹہھر جاؤگے کیا یہ زمستانِ تعلق یہ ہوائے قربت آگ اوڑھو گے نہیں یونہی ٹھٹھر جاؤگے یہ تکلم بھری آنکھیں، یہ ترنّم بھرے ہونٹ تم اسی حالتِ رسوائی...
  5. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ سلگ رہی ہے نظر شام کے دھندلکے میں ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل سلگ رہی ہے نظر شام کے دھندلکے میں کوئی تو آئے اِدھر شام کے دھندلکے میں گزرنے والوں کو حسرت سے دیکھنے والا یہ میں ہوں یا کہ شجر شام کے دھندلکے میں ستارے ٹوٹ کے دامن میں آ نہیں سکتے کوئی گمان نہ کر شام کے دھندلکے میں تلاش تھی مجھے دنیا کی دھوپ میں جس کی ملا وہ سایہ مگر شام کے...
  6. محمداحمد

    غزل ۔ آخرِ شب جو بہم صبح کے اسباب ہوئے ۔ شبنم رومانی

    غزل آخرِ شب جو بہم صبح کے اسباب ہوئے حملہ آور مری آنکھوں پہ مرے خواب ہوئے تشنگی بھی تو ہے اِک سیلِ بلا کی صورت بستیاں غرق ہوئیں، خشک جو تالاب ہوئے اب نہ آئیں گے کبھی قحطِ وفا کی زد میں وہ علاقے مرے اشکوں سے جو سیراب ہوئے خواب دیکھے تھے بہت، جنتِ گم گشتہ کے خواب تجھ کو دیکھا تو...
  7. محمداحمد

    غزل۔ اک طنز بھی نگاہِ سخن آفریں میں تھا ۔ شبنم رومانی

    غزل اک طنز بھی نگاہِ سخن آفریں میں تھا ہم پی گئے ، مگر یہ سلیقہ ہمیں میں تھا اُس چشم و لب کے باب میں کیا تبصرہ کروں اک بے پناہ شعر غزل کی زمیں میں تھا خوشبو کسی طرح بھی نہ آئی گرفت میں کیا حسنِ احتیاط مرے ہم نشیں میں تھا کوزہ بنا رہے تھے جو مٹّی بھرے یہ ہاتھ پہنچا ہوا میں اور کسی...
  8. محمداحمد

    جون ایلیا غزل ۔ ایک سایہ مرا مسیحا تھا ۔ جون ایلیا

    غزل ایک سایہ مرا مسیحا تھا کون جانے، وہ کون تھا، کیا تھا وہ فقط صحن تک ہی آتی تھی میں بھی حُجرے سے کم نکلتا تھا تجھ کو بھولا نہیں وہ شخص کے جو تیری بانہوں میں بھی اکیلا تھا جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ وصل سے انتظار اچھا تھا بات تو دل شکن ہے پر، یارو! عقل سچی تھی، عشق جھوٹا تھا اپنے...
  9. محمداحمد

    جون ایلیا غزل ۔ دل نے وفا کے نام پر کارِ وفا نہیں کیا ۔ جون ایلیا

    غزل دل نے وفا کے نام پر کارِ وفا نہیں کیا خود کو ہلاک کر لیا، خود کو فدا نہیں کیا کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا تو بھی کسی کے باب میں عہد شکن ہو غالباً میں نے بھی ایک شخص کا قرض ادا نہیں کیا جو بھی ہو تم پہ معترض، اُس کو یہی...
  10. محمداحمد

    شکیب جلالی غزل ۔ ساحل تمام اشکِ ندامت سے اٹ گیا ۔ شکیب جلالی

    غزل ساحل تمام اشکِ ندامت سے اٹ گیا دریا سے کوئی شخص جو پیاسا پلٹ گیا لگتا تھا بے کراں مجھے صحرا میں آسماں پہنچا جو بستیوں میں تو خانوں میں بٹ گیا یا اتنا سخت جان کہ تلوار بے اثر یا اتنا نرم دل کہ رگِ گُل سے کٹ گیا بانہوں میں آ سکا نہ حویلی کا اک سُتون پُتلی میں میری آنکھ کی ،...
  11. محمداحمد

    بشیر بدر غزل ۔ اچھا تمھارے شہر کا دستور ہو گیا۔ بشیر بدر

    غزل اچھا تمھارے شہر کا دستور ہوگیا جس کو گلے لگا لیا وہ دور ہوگیا کاغذ میں دب کے مر گئے کیڑے کتاب کے دیوانہ بے پڑھے لکھے مشہور ہو گیا محلوں میں ہم نے کتنے ستارے سجا دیے لیکن زمیں سے چاند بہت دور ہو گیا تنہائیوں نے توڑی دی ہم دونوں کی انا آئینہ بات کرنے پہ مجبور ہو گیا بشیر بدر
  12. محمداحمد

    "ہمدرد" ۔۔۔ ایک درد مند دل کا فسانہ

    ہمدرد ۔۔۔ ایک درد مند دل کا فسانہ از محمد احمد یہ محض اتفاق ہی تھا کہ بس میں رش نہیں تھا ورنہ کراچی جیسے شہر میں اگر بس کے پائیدان پر بھی آپ کو جگہ مل جائے تواسے بڑی خوش بختی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ شاید دوپہر کے ساڑھے تین سے چار بجے کا وقت ہوگا عموماً اس وقت تک ٹریفک کا زیادہ بہاؤ رہائشی...
  13. محمداحمد

    مبارکباد منفرد لب و لہجے کے شاعر اور ادیب آج واقعی "منفرد" ہو گئے

    منفرد لب و لہجے کے شاعر اور ادیب آج واقعی "منفرد" ہو گئے۔ جی ہاں دوستو! ہم سب کے جانے مانے م۔م۔ مغل آج پانچ ہزار پیغامات مکمل کر کے منفرد ہو گئے ہیں۔ ہم انہیں تہہِ دل سے مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ دعا ہے اللہ رب العزت مغل بھائی کو یوں ہی اعزازات سے سرفراز کرتے رہیں۔ آمین
  14. محمداحمد

    شاعری کیا ہے؟

    اردو محفل کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں اردو شاعری کے دیوانوں کے ذوق کی تسکین کے لئے اعلٰی ترین شاعری کا قابلِ ذکر انتخاب موجود ہے ۔ ساتھ ساتھ یہاں ایسے کُہنہ مشق سخن طراز اور غایت درجہ کے سخن فہم بھی موجود ہیں جو اپنے عمدہ کلام ، علم اور بصیرت سے محفل کو گرماتے رہتے ہیں۔ یقیناً اردو...
  15. محمداحمد

    غزل ۔ ایک منزل کے ہم سفر چُپ ہیں ۔ مقبول عامر

    غزل ایک منزل کے ہم سفر چُپ ہیں چل رہے ہیں بہم مگر چُپ ہیں دل کی دھڑکن بھی گونج اُٹھتی ہے اس طرح گھر کے بام و در چُپ ہیں جانے کس سمت اُڑ گئے طائر صبح خاموش ہے، شجر چپ ہیں لوگ تو دیکھنے سے قاصر ہیں آپ کیوں صاحبِ نظر چپ ہیں کون روئے ستم رسیدوں کو خوف طاری ہے ، نوحہ گر چُپ ہیں...
  16. محمداحمد

    نظم ۔ بے حِسی ۔ محمد احمدؔ

    بے حسی ٹھیک ہے شہر میں قتل و غارت گری کی نئی لہر ہے پر نئی بات کیا یہ تو معمول ہے ٹھیک ہے کہ کئی بے گناہ آگ اور خون کے کھیل میں زندگی ہار کر جینے والوں کے بھی حوصلے لے گئے اور پسماندگاں دیکھتے رہ گئے یہ بھی معمول ہے شہر اب پھر سے مصروف و مشغول ہے ٹھیک ہے کہ ستم کالی آندھی کی...
  17. محمداحمد

    محسن نقوی نظم - تمھیں کس نے کہا تھا - محسن نقوی

    تمھیں کس نے کہا تھا؟ تمھیں کس نے کہا تھا دوپہر کے گرم سورج کی طرف دیکھو اور اتنی دیر تک دیکھو کہ بینائی پگھل جائے تمھیں کس نے کہا تھا؟ آسماں سے ٹوٹتی اندھی اُلجھتی بجلیوں سے دوستی کر لو اور اتنی دوستی کرلو کہ گھر کا گھر ہی جل جائے تمھیں کس نے کہا تھا؟ محسن نقوی یہ نظم "ابنِ سعید"(سعود...
  18. محمداحمد

    سلیم کوثر غزل ۔ ذرا سی دیر کو منظر سُہانے لگتے ہیں ۔ سلیم کوثر

    غزل ذرا سی دیر کو منظر سُہانے لگتے ہیں پھر اُس کے بعد یہی قید خانے لگتے ہیں میں سوچتا ہوں کہ تو دربدر نہ ہو، ورنہ تجھے بھلانے میں کوئی زمانے لگتے ہیں کبھی جو حد سے بڑھے دل میں تیری یاد کا حبس کھلی فضا میں تجھے گنگنانے لگتے ہیں جو تو نہیں ہے تو تجھ سے کئے ہوئے وعدے ہم اپنے آپ...
  19. محمداحمد

    سلیم کوثر غزل ۔ نہ اس طرح کوئی آیا نہ کوئی آتا ہے ۔ سلیم کوثر

    غزل نہ اس طرح کوئی آیا نہ کوئی آتا ہے مگر وہ ہے کہ مسلسل دیے جلاتا ہے کبھی سفر کبھی رختِ سفر گنواتا ہے پھر اُس کے بعد کوئی راستہ بناتا ہے یہ لوگ عشق میں سچے نہیں ہیں ورنہ ہجر نہ ابتدا نہ کہیں انتہا میں آتا ہے یہ کون ہے جو دکھائی نہیں دیا اب تک اور ایک عمر سے اپنی طرف بلاتا ہے...
  20. محمداحمد

    سلیم کوثر غزل ۔ بستیاں سنہری تھیں لوگ بھی سنہرے تھے ۔ سلیم کوثر

    غزل بستیاں سنہری تھیں لوگ بھی سنہرے تھے کون سی جگہ تھی وہ ہم جہاں پہ ٹھہرے تھے اک صدا کی ویرانی راستہ بتاتی تھی اور اپنے چاروں سمت خواہشوں کے میلے تھے نے سمے گزرتے تھے، نے پلَک جھپکتی تھی ورنہ اپنی آنکھوں میں رت جگے تو گہرے تھے اب سلیم اکیلے ہو ورنہ عمر بھر تم تو دوستی میں اندھے تھے، دشمنی...
Top