غزل ۔ سخن بے لفظ و بے منظر ہے کیسا ۔ شبنم رومانی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

سخن بے لفظ و بے منظر ہے کیسا
یہ سنّاٹا مرے اندر ہے کیسا

بناتا ہے فقط اپنی شبیہیں
ہمارے عہد کا آزر ہے کیسا

ہراک چہرے پہ ہیں دوہری نقابیں
دُھواں اس شہر کے اندر ہے کیسا

ہماری ڈور کس کے ہاتھ میں ہے
خرد مندو! یہ "پتلی گھر" ہے کیسا

میں بے زر، بے ضرر، تنہا مسافر
تعاقب میں مرے لشکر ہے کیسا


شبنم رومانی
 

محمد وارث

لائبریرین
سخن بے لفظ و بے منظر ہے کیسا
یہ سنّاٹا مرے اندر ہے کیسا

میں بے زر، بے ضرر، تنہا مسافر
تعاقب میں مرے لشکر ہے کیسا

واہ واہ لاجواب، شکریہ احمد صاحب!
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت انتخاب ارسال کرنے پر بہت شکریہ محمد احمد صاحب!

بناتا ہے فقط اپنی شبیہیں
ہمارے عہد کا آزر ہے کیسا​
 
ہماری ڈور کس کے ہاتھ میں ہے
خرد مندو! یہ "پتلی گھر" ہے کیسا

میں بے زر، بے ضرر، تنہا مسافر
تعاقب میں مرے لشکر ہے کیسا

بہت عمدہ۔
شکریہ
 
Top