شبنم رومانی

  1. عبد الرحمٰن

    مرزا عظیم احمد چغتائی شبنم رومانی ٭ غزلیں ( 1928-2009)

    تمام عمر کی آوارگی پہ بھاری ہے وہ ایک شب جو تری یاد میں گزاری ہے سنا رہا ہوں بڑی سادگی سے پیار کے گیت مگر یہاں تو عبادت بھی کاروباری ہے نگاہ شوق نے مجھ کو یہ راز سمجھایا حیا بھی دل کی نزاکت پہ ضرب کاری ہے مجھے یہ زعم کہ میں حسن کا مصور ہوں انہیں یہ ناز کہ تصویر تو ہماری ہے یہ کس نے...
  2. نیرنگ خیال

    میں نے کس شوق سے اِک عمر غزل خوانی کی (شبنم رومانی)

    میں نے کس شوق سے اِک عمر غزل خوانی کی کتنی گہری ہیں لکیریں مری پیشانی کی وقت ہے میرے تعاقب میں چھپا لے مجھ کو جوئے کم آب!قسم تجھ کو ترے پانی کی یُوں گزرتی ہے رگ و پے سے تری یاد کی لہر جیسے زنجیر چھنک اُٹھتی ہے زندانی کی اجنبی سے نظر آئے ترے چہرے کے نقوش جب ترے حُسن پہ میں نے نظرثانی کی مجھ...
  3. کاشفی

    نظم: عورت کیا ہے؟ - شبنم رومانی

    عورت کیا ہے؟ (شبنم رومانی) عورت کیا ہے؟ زلفِ صنوبر! ------- کب تک زلف نہ جھولا جھولے گی ساون کی جھڑیوں میں؟ عورت کیا ہے؟ بوئے گل تر! ------- کب تک قید رہے گی بوئے گل نازک پنکھڑیوں میں؟ عورت کیا ہے؟ ساز کی دھڑکن! ---- کب تک دھڑکن بند رہے گی ساز کی سیمیں تاروں میں؟ عورت کیا ہے؟پیار کی...
  4. محمداحمد

    غزل ۔ سخن بے لفظ و بے منظر ہے کیسا ۔ شبنم رومانی

    غزل سخن بے لفظ و بے منظر ہے کیسا یہ سنّاٹا مرے اندر ہے کیسا بناتا ہے فقط اپنی شبیہیں ہمارے عہد کا آزر ہے کیسا ہراک چہرے پہ ہیں دوہری نقابیں دُھواں اس شہر کے اندر ہے کیسا ہماری ڈور کس کے ہاتھ میں ہے خرد مندو! یہ "پتلی گھر" ہے کیسا میں بے زر، بے ضرر، تنہا مسافر تعاقب میں مرے...
  5. محمداحمد

    غزل ۔ سنگِ چہرہ نما تو میں بھی ہوں ۔ شبنم رومانی

    غزل سنگِ چہرہ نما تو میں بھی ہوں دیکھیے، آئینہ تو میں بھی ہوں بیعتِ حسن کی ہے میں نے بھی صاحبِ سلسلہ تو میں بھی ہوں کون پہنچا ہے "دشتِ امکاں" تک ویسے پہنچا ہوا تو میں بھی ہوں آئینہ ہے سبھی کی کمزوری تم ہی کیا، خود نما تو میں بھی ہوں مجھ پہ ہنستا ہے کیوں ستارہِ صبح رات بھر...
  6. محمداحمد

    غزل ۔ آخرِ شب جو بہم صبح کے اسباب ہوئے ۔ شبنم رومانی

    غزل آخرِ شب جو بہم صبح کے اسباب ہوئے حملہ آور مری آنکھوں پہ مرے خواب ہوئے تشنگی بھی تو ہے اِک سیلِ بلا کی صورت بستیاں غرق ہوئیں، خشک جو تالاب ہوئے اب نہ آئیں گے کبھی قحطِ وفا کی زد میں وہ علاقے مرے اشکوں سے جو سیراب ہوئے خواب دیکھے تھے بہت، جنتِ گم گشتہ کے خواب تجھ کو دیکھا تو...
  7. محمداحمد

    غزل۔ اک طنز بھی نگاہِ سخن آفریں میں تھا ۔ شبنم رومانی

    غزل اک طنز بھی نگاہِ سخن آفریں میں تھا ہم پی گئے ، مگر یہ سلیقہ ہمیں میں تھا اُس چشم و لب کے باب میں کیا تبصرہ کروں اک بے پناہ شعر غزل کی زمیں میں تھا خوشبو کسی طرح بھی نہ آئی گرفت میں کیا حسنِ احتیاط مرے ہم نشیں میں تھا کوزہ بنا رہے تھے جو مٹّی بھرے یہ ہاتھ پہنچا ہوا میں اور کسی...
  8. باذوق

    گلشنِ اردو شاعری سے شبنم اور رومان کی رخصتی - {انتقالِ شبنم رومانی}

    اردو شعر و ادب کو وقت کی چلچلاتی دھوپ میں چھوڑ کر احمد فراز کے بعد ایک اور تناور درخت رخصت ہوا۔ انا لله وانا اليه راجعون كل من عليها فان کل یہ دنیا جہاں ہے فانی اب فقط رب کی ذات لافانی کیوں نہ ٹپکے پلک سے اب شبنم چھوڑ کر چل دئے ہیں رومانی (محسن علوی) دسمبر 1920ء میں ہندوستان کے مشہور...
  9. فاتح

    پیش کرتی ہے عجب حسن کا معیار غزل - شبنم رومانی

    پیش کرتی ہے عجب حسن کا معیار غزل لے اُڑی ہے ترا لہجہ، تری گُفتار غزل دو دھڑکتے ہوئے دل یوں دھڑک اُٹھّے اک ساتھ جیسے مِل جُل کے بنا دیتے ہیں اشعار غزل کوئی شیریں سخن آیا بھی، گیا بھی لیکن گنگناتے ہیں ابھی تک در و دیوار غزل میں تو آیا تھا یہاں چَین کی سانسیں لینے چھیڑ دی کس نے سرِ...
Top