نظم: عورت کیا ہے؟ - شبنم رومانی

کاشفی

محفلین
عورت کیا ہے؟
(شبنم رومانی)

عورت کیا ہے؟ زلفِ صنوبر! ------- کب تک زلف نہ جھولا جھولے گی ساون کی جھڑیوں میں؟
عورت کیا ہے؟ بوئے گل تر! ------- کب تک قید رہے گی بوئے گل نازک پنکھڑیوں میں؟
عورت کیا ہے؟ ساز کی دھڑکن! ---- کب تک دھڑکن بند رہے گی ساز کی سیمیں تاروں میں؟
عورت کیا ہے؟پیار کی جوگن!----- کب تک پیار کی جوگن یوں رُسوا ہوگی بازاروں میں؟
عورت کیا ہے؟ مے کیا پیالہ! ------ کب تک اس کی تلخی کو تفریحاََ چکھا جائے گا؟
عورت کیا ہے؟ دیپ اُجالا! ------ کب تک آخر اس کو تاریکی میں رکھا جائے گا؟
عورت کیا ہے؟ دامن گلچیں! ---- کب تک گل چیں کے دامن کی سوئی آگ نہ جاگے گی؟
عورت کیا ہے؟ تن پرچھائیں! ---- کب تک یہ پرچھائیں تن کے پیچھے پیچھے بھاگے گی؟
عورت کیا ہے؟ نیند کی داعی! --- کب تک نیند بھری آنکھوں میں‌ آنسو مرچیں جھونکیں گے؟
عورت کیا ہے؟سندر راہی! ------ کب تک رہزن اس راہی کے دل میں‌ خنجر بھونکیں گے؟
عورت کیا ہے؟جنسِ محبت! ----- کب تک جنسِ محبت کو یوں گاہک دیکھیں بھالیں گے؟
عورت کیا ہے؟ روپ کی دولت! --- کب تک روپ کے ڈاکو اس دولت پر ڈاکے ڈالیں گے؟
عورت کیا ہے؟رُت البیلی! ----- لیکن اس البیلی رُت کے من کا اُجالا کوئی نہیں!
عورت کیا ہے؟ایک پہیلی! ---- لیکن یہ رنگین پہیلی بوجھنے والا کوئی نہیں!
عورت کیا ہے؟ اک کم عقلی! ----- لیکن اب کم عقلی اور دانش میں ٹھنتی جاتی ہے!
عورت کیا ہے؟ ایک کمزوری! ------ لیکن اب یہ کمزوری اک طاقت بنتی جاتی ہے!
عورت کے دل کو پہچانو! --------- شبنم! جیسے دل میں انگاروں کی دنیا سوتی ہے!
عورت کو مجبور نہ جانو! ------- ہر مجبوری کی اے یارو! آئینہ اک حد ہوتی ہے!
 
Top