نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    میں ہوں چہرہ تری خواہش کا ، مرے بعد تو دیکھ

    میں ہوں چہرہ تری خواہش کا ، مرے بعد تو دیکھ آئنہ دیکھ تو دانش کا ، مرے بعد تو دیکھ مجھ پہ ناکامی کے عنوان ابھی سے نہ لگا تُو نتیجہ مری کاوش کا مرے بعد تو دیکھ تُو مرے ہاتھ میں بجھتی ہوئی مشعل پہ نہ جا دُور تک سلسلہ تابش کا مرے بعد تو دیکھ پیاسی مٹی مجھے پی جائے گی مانا ،لیکن قطرہ پہلا ہوں...
  2. ظہیراحمدظہیر

    الفاظ کے پردے میں اگر تُو نہیں نکلے

    الفاظ کے پردے میں اگر تُو نہیں نکلے پھر نوک ِ قلم سے کوئی جادو نہیں نکلے دُھلتا ہے مرے اشکوں سے ہر رات یہ پھر بھی تکیے سے ترے قرب کی خوشبو نہیں نکلے منصف تو بڑی بات اگر ڈھونڈ نے جاؤ اِس شہر ِ ستم گر میں ترازو نہیں نکلے روئے جو کبھی نیشہء حالات پہ ہم لوگ اک زہر...
  3. ظہیراحمدظہیر

    سوچا ہے یہ ہم نے تمہیں سوچا نہ کریں گے

    سوچا ہے یہ ہم نے تمہیں سوچا نہ کریں گے ہم تم کو تصور میں بھی رُسوا نہ کریں گے گر تم کو بچھڑنے پہ نہیں کوئی ندامت مل جاؤ تو ہم بھی کوئی شکوہ نہ کریں گے رستے میں اگرچہ ہیں ہواؤں کے نشیمن ہم مشعلِ خود داری کو نیچا نہ کریں گے ہاں ذوقِ سفر بڑھ کے ہے منزل کی ہوس سے ہم کھو بھی گئے تو کوئی شکوہ...
  4. ظہیراحمدظہیر

    ڈرتا ہوں کسی دن نظروں کا دھوکا نہ کہیں ہو جاؤ تم

    ڈرتا ہوں کسی دن نظروں کا دھوکا نہ کہیں ہو جاؤ تم تعبیر سمجھتا ہوں تم کو ، سپنا نہ کہیں ہو جاؤ تم ہر روز بدلتے ہو منزل ، ہر سمت میں چلتے ہو کچھ دیر خواہش کے سفر میں رستے کا حصہ نہ کہیں ہو جاؤ تم افسانے کچھ اپنے عنواں کے برعکس بھی نکلا کرتے ہیں چہروں کی کتابیں پڑھتے ہو، ضایع نہ کہیں ہو جاؤ تم...
  5. ظہیراحمدظہیر

    زندگی کے رنگوں سے بام و در سجانے میں

    زندگی کے رنگوں سے بام و در سجانے میں ایک عمر لگتی ہے گھر کو گھر بنانے میں بام و در کو حیثیت آدمی سے ملتی ہے خالی گھر نہیں ہوتے معتبر زمانے میں نفرتوں کے بدلے میں ہم کسی کو کیا دیں گے خرچ ہوگئے ہم تو چاہتیں کمانے میں پھول کھل اٹھے دل میں ، شبنمی ہوئیں آنکھیں ذکر آگیا کس کا ہجر کے فسانے...
  6. ظہیراحمدظہیر

    سر پہ رکھے گا مرے دستِ اماں کتنی دیر

    سر پہ رکھے گا مرے دستِ اماں کتنی دیر باد ِ بے درد میں تنکوں کا مکاں کتنی دیر پوچھتی ہیں مری اقدار مرے بچوں سے ساتھ رکھو گے ہمیں اور میاں کتنی دیر بجھ گئی آگ تمناؤں کی جلتے جلتے کچھ دھواں باقی ہے لیکن یہ دھواں کتنی دیر رزق برحق ہے مگر یہ کسے معلوم کہ اب رزق لکھا ہے مقدر میں کہاں کتنی دیر...
  7. ظہیراحمدظہیر

    تمام رنگ وہی ہیں ترے بگڑ کر بھی

    تمام رنگ وہی ہیں ترے بگڑ کر بھی اے میرے شہر تُو اجڑا نہیں اجڑ کر بھی ہیں آندھیاں ہی مقدر تو پھر دعا مانگو شجر زمین پر اپنی رہیں اُکھڑ کر بھی ہم ایسی خاک ہیں اس شہر ِزرگری میں جسے بدل نہ پائے گا پارس کوئی رگڑ کر بھی ملا ہے اب تو مسلسل ہی روئے جاتا ہے وہ ایک شخص جو ہنستا رہا بچھڑ کر بھی عجب...
  8. ظہیراحمدظہیر

    تری نظر نے مرے قلب و جاں کے موسم میں

    تری نظر نے مرے قلب و جاں کے موسم میں یقیں کے رنگ بھرے ہیں گماں کے موسم میں زکوٰۃِ درد ہے واجب متاعِ الفت پر حسابِ غم کرو سود وزیاں کے موسم میں نہ اب تلاشِ بہاراں ، نہ ڈر خزاؤں کا ٹھہر گیا ہے چمن درمیاں کے موسم میں وہ انتظار کا موسم بہت غنیمت تھا بڑھی ہے تشنگی ابرِ رواں کے موسم میں حلیف...
  9. ظہیراحمدظہیر

    استادِ محترم سے گزارش ہے کہ اصلاح فرمائیں

    توصیف بھائی ! بہت خوب ! اچھی غزل ہے ۔ ایک دو اشعار کو پھر سے دیکھ لیجئے ۔ مطلع کا دوسرا مصرع اچھا نہین لگ رہا ۔ معنی فی بطن شاعر والی بات لگ رہی ہے۔ دوسرے شعر میں شتر گربہ ہے ۔پہلے مصرع مین وہ واحد کا صیغہ ہے اس لئے دوسرے مصرع میں ان کے بجائے اس رکھئے ۔ چوتھے شعر کا پہلا مصرع عسکری صاحب نے...
  10. ظہیراحمدظہیر

    غزل براے اصلاح

    عظیم بھائی ۔ واہ واہ ! اچھی تخلیقی کاوش ہے ۔ ایک دو جگہوں پر ٹائپو ہیں انہیں درست کرلیجئے۔ جہاں کسرہء اضافت کی ضرورت ہے ضرور لگائیے ۔ اس جہان و محشر درست نہیں ہے۔ لفظ "اس" لگانے کی وجہ سے اس جہان اور محشر میں درست ہوگا ۔ خون خون رونا فصیح زبان نہیں ہے۔ باقی سب ٹھیک ہے۔ کوئی عروضی غلطی نظر...
  11. ظہیراحمدظہیر

    عاشقی سے بڑا رِیا ہی نہیں

    کاشف بھائی ! اچھی غزل ہے۔ بہت خوب ! بہت داد آپ کے لئے! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ صرف دو تین باتوں کو دیکھ لیجئے ۔ ریا مونث ہے اس لئے بڑی ریا درست ہوگا۔ دوسرے شعر میں جسے کے بجائے جس سے کا محل ہے یعنی زندگی بھر میں جس سے ملا ہی نہیں ۔ شاید یہی آپ کا مدعا ہے یہاں ؟! یا میں اسے کسی اور طرح سے...
  12. ظہیراحمدظہیر

    شکرقندی کا المیہ - مرتضیٰ برلاس سے معذرت کے ساتھ

    ارے صاحب گاجر کے حلوے کو کون کافر شاعرانہ نظروں سے دیکھتا ہے ۔ اس سوغاتِ شیریں کے لئے تو بس ایک ہی نظر ہے ہمارے پاس کہ جسےہماری بیگم ’’ندیدہ ‘‘ کہتی ہیں۔ :) نیرنگ بھائی آپ کی پیشکش کا بہت شکریہ۔ اللہ تعالی برکت دے اور آپکی مٹھاس دیر تک قائم رکھے۔:) کبھی ہماری طرف اس خرابے میں آنا ہو تو مجھے...
  13. ظہیراحمدظہیر

    شکرقندی کا المیہ - مرتضیٰ برلاس سے معذرت کے ساتھ

    اب سال مہینے دنوں کی طرح گزرتے ہیں نیرنگ بھائی ۔ بس یوں سمجھ لیجئے کہ کھائے ہوئے کئی ہفتے ہوگئے ہیں۔:)
  14. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    بے نسب درہم و دینار کا ورثہ کیسا ہم نہ اپنائیں جو میراث تو حصہ کیسا نام کی تختی لگانے سے نہ ہوگا ثابت تم جو گھر پر نہیں موجود تو قبضہ کیسا دوستی آگ سے کاغذ کی جلادےگی شہر پھول رکھئے کف قرطاس پہ شعلہ کیسا میں فقط میں ہوں مجھے نسبتِ الفاظ سے جان مسلکِ لوح و قلم میں کوئی فرقہ کیسا دو دو...
  15. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    اس خاک سےجو ربطِ وفا کاٹ رہے ہیں پرواز کی خواہش میں سزا کاٹ رہے ہیں اس روزِخوش آثار کی سچائی تو یہ ہے اک رات سر ِدشتِ بلا کاٹ رہے ہیں حبس اتنا ہے سینے میں کہ لگتا ہے مسلسل ہم سانس کے آرے سے ہوا کاٹ رہے ہیں بیکار کہاں بیٹھے ہیں مصروف ہیں ہم لوگ ہم اپنی صداؤں کا گلا کاٹ رہے ہیں خیاطِ...
  16. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    زنجیر کس کی ہےکہ قدم شاد ہوگئے بیڑی پہن کے لگتا ہے آزاد ہوگئے جتنے بھی حرفِ سادہ ہوئے اُس سے منتسب ہم رنگِ نقش ِ مانئ و بہزاد ہوگئے سنگِ سخن میں جوئے معانی کی جستجو ! گویا قلم بھی تیشئہ فرہاد ہوگئے زندہ رہے اصولِ ضرورت کے ماتحت جب چاہا زندگی نے ہم ایجاد ہوگئے خود بیتی لگتی ہے مجھے ہر...
  17. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    تمھاری گلیوں میں پھر رہے تھے اسیرِ ِ درد و خراب ِ ہجراں ملی اجازت تو آگئے پھر حضورِ عشق و جناب ِ ہجراں وہ ملنے جلنے کی ساری رسمیں دراصل فرقت کے سلسلے تھے گئے دنوں کی رفاقتوں میں چھپا ہوا تھا سراب ِ ہجراں مٹے نہیں ہیں حروفِ ظلمت ، ابھی گریزاں ہے صبح ِ برات ابھی پڑھیں گے کچھ اور بھی ہم دیارِ...
  18. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    نشانِ منزلِ من مجھ میں جلوہ گر ہے تو مجھے خبر ہی نہیں تھی کہ ہمسفر ہے تو سفالِ کوزہء جاں ! دستِ مہر و الفت پر تجھے گدائی میں رکھوں تو معتبر ہے تو علاجِ زخمِ تمنا نے مجھ کو ماردیا کسی کو کیسے بتاؤں کہ چارہ گر ہے تو چراغِ بامِ تماشہ کو بس بجھادے اب میں جس مقام پہ بیٹھا ہوں باخبر ہے تو یہ کس...
  19. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    کس طور اُن سے آج ملاقات ہم کریں شکوہ کریں کہ شرحِ حالات ہم کریں کچھ دیر کو سہی ، پہ ملے درد سے نجات کچھ دیر کو تو دل کی مدارات ہم کریں مانا کہ اُن کی بزم میں ہے اذنِ گفتگو اتنا بھی اب نہیں کہ سوالات ہم کریں جب تک ہیں درمیان روایات اور اصول دشمن سے کیسے ختم تضادات ہم کریں وقتِ عمل ہے دوستو ...
Top