کب تلک بھیڑ میں اوروں کے سہارے چلئے
لوگ رستے میں ہوں اتنے تو کنارے چلئے
اب تو مجبور یا مختار گزارے چلئے
قرض جتنے ہیں محبت کے اتارے چلئے
جس نے بخشی ہے مسافت وہی منزل دیگا
ہوکے راضی برضا اُس کے اشارے چلئے
اُن کے لائق نہیں کچھ اشکِ محبت کے سوا
بھر کے دامن میں یہی چاند ستارے چلئے
معتبر ہوتی نہیں...