زندگی کے رنگوں سے بام و در سجانے میں

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
زندگی کے رنگوں سے بام و در سجانے میں
ایک عمر لگتی ہے گھر کو گھر بنانے میں

بام و در کو حیثیت آدمی سے ملتی ہے
خالی گھر نہیں ہوتے معتبر زمانے میں

نفرتوں کے بدلے میں ہم کسی کو کیا دیں گے
خرچ ہوگئے ہم تو چاہتیں کمانے میں

پھول کھل اٹھے دل میں ، شبنمی ہوئیں آنکھیں
ذکر آگیا کس کا ہجر کے فسانے میں

شخصیت پرستی کے پیڑ پی گئے سب کچھ
ہوگئی زمیں بنجر کچھ درخت اگانے میں

ظہیر احمدظہیر ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۲۰۰۳​
فاتح سید عاطف علی کاشف اختر محمد تابش صدیقی
 
Top