غزل
نشہء شوق ہے فزوں شب کو ابھی سحر نہ کر
دیکھ حدیثِ دلبراں اتنی بھی مختصر نہ کر
سارا حسابِ جان و دل رکھا ہے تیرے سامنے
چاہے تو دے اماں مجھے ، چاہے تو درگذر نہ کر
اپنوں سے ہار جیت کا کیسے کرے گا فیصلہ
اے میرے دل ٹھہر ذرا ، یہ جو مہم ہے سر نہ کر
اُس کا یہ حسن وہم ہے ، تیرا یہ عشق ہے...