یہ مضمون مجلہ خیابان کی سائٹ سے لیا گیا۔
اُردو غزل میں نئی علامتوں کا رجحان
ڈاکٹرعابد سیال
Abstract
Symbolic language is one of the major characteristics of Gazal throughout its history. Urdu Gazal has used different types of symbols extracted from its contemporary social...
گُڑیا
کبھی غُل مچاتی ہے گُڑیا
ہر اِک طرح سے دل لبھاتی ہے گُڑیا
نہ پوچھو مزاج اس کا نازک ہے کتنا
ذرا کچھ کہو ، منہ بناتی ہے گُڑیا
وہ روئے تو میں چُپ کراتی ہوں اس کو
میں روؤں تو مجھ کو ہنساتی ہے گُڑیا
جو گھر میں کوئی غیر آئے تو فوراً
دوپٹے سے منہ کو چھُپاتی ہے گُڑیا
وہ بلبل ہے میری ، وہ مینا...
غزل
غم نصیبوں کو کسی نے تو پکارا ہوگا
اس بھری بزم میں کوئی تو ہمارا ہوگا
آج کس یاد سے چمکی تری چشمِ پرُ نم
جانے یہ کس کے مقدّر کا ستارا ہو گا
جانے اب حُسن لٹائے گا کہاں دولتِ درد
جانے اب کس کو غمِ عشق کا یارا ہوگا
تیرے چھُپنے سے چھپیں گی نہ ہماری یادیں
تو جہاں ہوگا وہیں ذکر ہمارا ہوگا
یوں...
غزل
تو نے کچھ بھی نہ کہا ہو جیسے
میرے ہی دل کی صدا ہو جیسے
یوں تری یاد سے جی گھبرایا
تو مجھے بھُول گیا ہو جیسے
اس طرح تجھ سے کئے ہیں شکوے
مجھ کو اپنے سے گلا ہو جیسے
یوں ہر اک نقش پہ جھکتی ہے جبیں
تیرا نقشِ کفِ پا ہو جیسے
تیرے ہونٹوں کی خفی سی لرزش
اِک حسیں شعر ہوا ہو جیسے
(صوفی غلام مصطفیٰ...
1978 میں شیام بینیگل نے غدر کے تناظر میں ایک فلم بنائی تھی جس کا نام "جنون" تھا اس فلم میں نصیرالدین شاہ، ششی کپور اور شبانہ اعظمی کے ساتھ عصمت چغتائی نے بھی دادی کا کردار کیا تھا۔ اس فلم کی ابتدا خسرو کے کلام سے ہے اور دوسرے حصے میں آپ کو عصمت چغتائی نظر آئیں گی۔
غزل
تھک گیا زندگی کی راہوں میں
جا کے رہتا ہوں بیٹھ قبروں میں
ہے یہ موت و حیات کا برزخ
ہم نہ زندوں میں اور نہ مُردوں میں
مرنے والا بھی مرثیہ خواب بھی
اڑ گئے سب کے سب ہواؤں میں
چاند سورج یہاں کے دیکھ لئے
یہ بھی ہیں ڈوبتے خداؤں میں
کششِ ثقل کھینچتی ہے کوئی
روح بولے شکستہ لہجوں میں
بیٹھ کر موت...
غزل
یہ جو ماتم کدہ جہاں کا ہے
ایک منصوبہ آسماں کا ہے
دھوپ آنکھوں سے ہو گئی اوجھل
ذکر کیا عمرِ رائیگاں کا ہے
ہم اچانک نہیں یہ مل بیٹھے
یہ کراں سے سفر کراں کا ہے
کون اَرجُن کماں پہ ہے بیٹھا
سب پتا تیر کو نشاں کا ہے
روز چلتی ہے موت کی آندھی
جا بجا شور نوحہ خواں کا ہے
کئی ارواح آتی جاتی ہیں
یہ...
غزل
موت میں ہے سکوں قرار بہت
وہ سکوں جو ہے پائیدار بہت
اتنا پانی کہاں سے آتا ہے
آنکھ رہتی ہے اشک بار بہت
راستہ بھُول بھُول جاتا ہوں
آنکھ رہتی ہے پُر غبار بہت
مرگ و ہستی کی دھُند میں بیٹھا
دیکھتا ہوں میں آربار بہت
باغِ دنیا جسے کہے ہے خلق
جھاڑیاں ہیں یہ خاردار بہت
شہر سے دور مقبروں سے گزر...
موسیقار مدن موہن ایک عجیب سحر انگیز موسیقار تھے۔
ان کا پورا نام مدن موہن کوہلی تھا۔ 25 جون 1924 کو پیدا ہوئے اور 14 جولائی 1974 کو وفات پائی۔ وہ بمبی ٹالکیز اور فلمستان سٹوڈیوز کے مالک رائے بہادر چنی لال کے بیٹے تھے۔ شروع میں فوج میں ملازمت کی لیکن کچھ عرصے بعد فوج سے استعفیٰ دیے کر تمام تر...
خورشید کو سایہ میں زلفوں کے چھپا رکھا
چتون کی دکھا خوبی سرمہ کو لگا رکھا
سویا تھا لپٹ کر میں اس ساتھ ولے اس نے
پہلو سے میرے پہلو تا صبح جدا رکھا
معمار نے قدرت کے طاقِ خمِ ابرو کو
موقعے سے بنایا تو ٹک لے کے جھکا رکھا
کس منہ سے اجل کو اب منہ اپنا دکھائیں گے
ہم میں تری الفت نے کہہ تو ہی کہ کیا...
ناصر کاظمی کی ویب سے ایک غزل ملی جو بہت ہی خوبصورت ہے اور شاید محفل میں پہلے پوسٹ نہیں ہوئی۔
غزل
اوّلیں چاند نے کیا بات سجھائی مجھ کو
یاد آئی تیری انگشتِ حنائی مجھ کو
سرِ ایوان طرب نغمہ سرا تھا کوئی
رات بھر اُس نے تیری یاد دلائی مجھ کو
دیکھتے دیکھتے تاروں کا سفر ختم ہُوا
سو گیا چاند مگر...
سلام
دل و دماغ میں مہر و وفا کے افسانے
تصورات میں روشن فضائے بدر و حُنین
خوشا یہ اوجِ مقدر، زہے یہ عز و شرف
مری زباں پہ جاری ہے آج ذکرِ حُسین
نہ فکر سود و زیاں کی، نہ ذکرِ تیغ و تبر
حُسین، راہِ خدا میں تری یہ بے تابی
بہار گلشنِ اسلام میں پلٹ آئی
کہ تیرے خون سے قائم ہے اس کی شادابی
کہیں بھی...
یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
کہیں ظاہر کہیں چھپا دیکھا
کہیں ممکن ہوا کہیں واجب
کہیں فانی کہیں بقا دیکھا
دید اپنے کی تھی اسے خواہش
آپ کو ہر طرح بنا دیکھا
صورتِ گُل میں کھل کھلا کے ہنسا
شکل بلبل میں چہچہا دیکھا
شمع ہو کر کے اور پروانہ
آپ کو آپ میں جلا دیکھا
کر کے دعویٰ کہیں انالحق کا
بر سرِ دار...
چُوہا
ہے مرے پاس اِک مرا چوہا
خوب صورت سا دل رُبا چوہا
دُم بھی چوہے کی سر بھی چوہے کا
ہے مرا چوہا بس نرا چوہا
بلّی کو بھی سبق پڑھاتا ہے
ہے بہت ہی پڑھا لکھا چوہا
میرے چوہے کو کوئی کچھ نہ کہے
مِرا چوہا ہے لاڈلا چوہا
سو گیا دیکھ کر وہ بلّی کو
لوگ سمجھے کہ مر گیا چوہا
حرکتیں اُس کی سب دلیروں کی
کام...
آیا بسنت میلا
آیا بسنت میلا
منّا پھرے اکیلا
کچھ لوگ آرہے ہیں
کچھ لوگ جا رہے ہیں
کچھ دیکھتے ہیں میلا
منّا پھرے اکیلا
لوگوں کے پاس موٹر
کرتی پھرے ہے ٹرٹر
منّے کے پاس ٹھیلا
منّا پھرے اکیلا
ابّا نے دی اِکنّی
امّی نے دی اَدھّنی
پیسا ملے نہ دھیلا
منّا پھرے اکیلا
کوئی مٹھائی کھائے
کوئی چنے چبائے...
قائد اعظم (2)
دیس کی آن ، قائد اعظم
دیس کی شان ، قائد اعظم
ہم کبھی بھی بھُلا نہیں سکتے
دیس کی جان، قائد اعظم
تُو نے محنت کا ہم کو درس دیا
تیری محنت تری سعادت تھی
کام سارے کیے دیانت سے
یہ دیانت خدا کی رحمت تھی
یہی محنت یہی دیانت تھی
تیرا ایمان ، قائد اعظم
تُو نے دکھ درد سارے دُور کیے
تُو نے...