تارے
رات آئی اور جاگے تارے
ننھے منّے چھوٹے چھوٹے
آ بیٹھے ہیں مل کر سارے
رات آئی اور جاگے تارے
دیکھو کیسے چمک رہے ہیں
گویا موتی دمک رہے ہیں
کتنے اچھے ، کتنے پیارے
رات آئی اور جاگے تارے
تھک جاتے ہیں چلتے چلتے
آخر آنکھیں ملتے ملتے
سو جاتے ہیں نیند کے مارے
رات آئی اور جاگے تارے
چُپکے چُپکے ہنستے...