کچھ دنوں قبل نیرنگ خیال بھائی نے ڈاکٹر کبیر اطہر کا خوبصورت کلام پوسٹ کیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ زمین عباس تابشؔ صاحب نے بھی استعمال کی ہے۔
جس پر فلک شیر بھائی اور نیرنگ خیال بھائی نے اپنی کچھ یادیں تازہ کیں۔ جس پر میری بھی کچھ ماضی کی یادیں تازہ ہو گئیں۔ اور اس زمین کے مالکان کی اجازت کے...
عمومی طور پر ہمارے ہاں تنقید سننا زیادہ پسند نہیں کیا جاتا، اور اصلاحی تنقید کرنے والے بھی اسی خدشہ کے پیشِ نظر تنقید سے رک جاتے ہیں کہ کہیں برا نہ مان لیا جائے۔
تنقید ہی دراصل وہ چیز ہے جو آپ میں، آپ کی صلاحیتوں میں نکھار لانے کا باعث بنتی ہے۔ جبکہ بے جا تعریف آپ کو غفلت میں مبتلا کر دیتی ہے،...
سفرنامۂ حج
سرگذشتِ مختصر ہے حجِ بیت اللہ کی
یعنی رودادِ سفر ہے حجِ بیت اللہ کی
سایہ افگن ہو گئی جب مجھ پہ شامِ زندگی
آرزوئے حجِ بیت اللہ دل میں جاگ اٹھی
اپنے خالق سے دعاجُو روز و شب رہتا تھا میں
سننے والا ہے جو سب کی، اس سے بس کہتا تھا میں
قرعہ اندازی میں فضلِ رب سے نام آیا نکل
ہو گیا سجدہ...
تری ادائیں بھی محرمانہ، مری نوائیں بھی محرمانہ
زمانہ کیوں سننا چاہتا ہے؟ نہیں زمانے کا یہ فسانہ
ہم اُن سے ملنے کا اے دل اک دن تراش لیں گے کوئی بہانہ
کہ شوق کتنا ہی سادہ دل ہو، طبیعت اس کی ہے شاطرانہ
عجب نہیں ہے کہ ایک آنسو اُنہیں مرا دلنواز کر دے
کہ اُن کی رحمت تو ڈھونڈتی ہے نوازشوں کے لیے...
چوٹ کھانے کے لیے اور مسکرانے کے لیے
آدمی پیدا ہوا ہے رنج اُٹھانے کے لیے
ان کو حق ہے رنج دینے کا خطا کیوں ڈھونڈیے
اس قدر کاوش اور اتنے سے بہانے کے لیے
ان کے غم کو کون غم کہتا ہے اے قلبِ حزیں
یہ ادائیں ہیں محبت آزمانے کے لئے
لاج رکھ لینا الٰہی کوششِ تعمیر کی
میں نے کچھ تنکے چنے ہیں آشیانے کے...
تصور میں کسی کے ہم نے جو آنسو بہائے ہیں
فرشتوں نے وہ سب گن گن کے پلکوں سے اٹھائے ہیں
محبت نے مٹا ڈالی تمیزِ قربت و دوری
ہم ان کو دور کیوں سمجھیں، جو رگ رگ میں سمائے ہیں
تصور میں ہزاروں مرتبہ ہم کوئے جاناں میں
گئے ہیں اور آئے ہیں، گئے ہیں اور آئے ہیں
جفا اُن کی، وفا اُن کی، حیا اُن کی، ادا اُن...
بیاں ہے لبوں پر شہِ انس و جاں کا
مرے گرد حلقہ ہے کرّ و بیاں کا
وہ محبوب و ممدوح ربِ جہاں کا
یہ رتبہ خوشا قبلۂ مقبلاں کا
شرف آسماں سے بڑھا خاکداں کا
کہ مسکن ہے یہ عرش کے میہماں کا
ہے پہرہ بہاروں کا در شہرِ خوباں
گزر کیسے ممکن وہاں ہو خزاں کا
سوادِ مدینہ قریب آ گیا ہے
بڑھا شوق دل کا بڑھا کیف...
روئے روشن کو بےنقاب نہ کر
ذرے ذرے کو آفتاب نہ کر
دل کی دنیا فنا نہ ہو جائے
اتنا جلووں کو بےحجاب نہ کر
شوق کی شرح کچھ گناہ نہیں
اتنی سی بات پر عتاب نہ کر
دل کے گوشے میں دے جگہ ہم کو
بزم میں چاہے باریاب نہ کر
تُو شہِ حُسن و ناز ہے، مانا
خاکساروں سے اجتناب نہ کر
ہم تو پیتے ہیں اُن کی آنکھوں کی...
یار نے کچھ خبر نہ لی، دل نے جگر نے کیا کیا
نالۂ شب سے کیا ہوا، آہِ سحر نے کیا کیا
دونوں کو پا کے بے خبر، کر گئے کام حسن و عشق
دل نے ہمارے کیا کیا، ان کی نظر نے کیا کیا
صاحبِ تاج و بخت بھی، موت سے یاں نہ بچ سکے
جاہ و حشم سے کیا ہوا، کثرتِ زر نے کیا کیا
کھل گیا سب پہ حالِ دل، ہنستے ہیں دوست...
رہے گا غلغلہ تیرا جہاں میں، ہم نہیں ہوں گے
تو محبوبِ خدا ہے تیرے چرچے کم نہیں ہوں گے
سہارا ایک بس رہ جائے گا شاہِ مدینہؐ کا
جو ہمدم ہیں دریں عالم، در آں عالم نہیں ہوں گے
شفیعِ عاصیاں ہے نورِ چشمِ آمنہ بے شک
مسیحِ دہر نورِ دیدۂ مریم نہیں ہوں گے
نہ جائیں جو مدینہ باوجودِ استطاعت بھی
دل و...
جب تک انساں پاک طینت ہی نہیں
علم و حکمت، علم و حکمت ہی نہیں
وہ محبت، وہ عداوت ہی نہیں
زندگی میں اب صداقت ہی نہیں
سینۂ آہن بھی تھا جس سے گُداز
اب دِلوں میں وہ حرارت ہی نہیں
آدمی کے پاس سب کچھ ہے، مگر
ایک تنہا آدمیت ہی نہیں
بچ کے رہ جائے، وہ غنچہ ہی کہاں؟
گھُٹ کے رہ جائے، وہ نکہت ہی نہیں
حُسن...
میری جانب سے تمام محفلین کو یومِ آزادی مبارک ہو۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے وطن کو تمام مسائل و پریشانی سے نجات عطا فرمائے۔ ہمیں اس کی تعمیر و ترقی کے لیے اپنی تمام توانائیاں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور وطن دشمنوں سے اس کی حفاظت فرمائے۔ آمین
پاکستان زندہ باد
پاکستان پائندہ باد...
دادا مرحوم نے آزادی کے موقع پر ہونے والی خونریزی پر اپنے کرب کا اظہار یوں کیا۔
انقلاب 1947ء
زخمِ دل ہونے لگا پھر خوں چکاں
پھر چمک اٹھا مرا دردِ نہاں
آ سنائیں ہم تجھے اے مہرباں
بن گئی ناسورِ دل جو داستاں
انقلابِ کشورِ ہندوستاں
دل گداز و روح فرسا خوں چکاں
بن گیا جب کشورِ عالی نشاں
کافر و مشرک...
اپنے ایمان و یقیں میں وہ کھرا ہوتا ہے
جو کہ ہر حال میں راضی بہ قضا ہوتا ہے
جال میں نفس کے ہر شخص پھنسا ہوتا ہے
یہ وہ دشمن، جو سدا دوست نما ہوتا ہے
قیدیِ سلسلۂ عمرِ بقا ہوتا ہے
مر کے انساں یہ غلط ہے کہ فنا ہوتا ہے
منفرد نقش ہے نقاشِ ازل کا ہر فرد
پُر نہیں ہوتا ہے پیدا جو خلا ہوتا ہے
لاکھ...
نہیں ہوتی بندے سے طاعت زیادہ
بس اب خانہ آباد، دولت زیادہ
محبت میں سو لطف دیکھے ہیں لیکن
مزا دے گئی ہے شکایت زیادہ
مریضِ محبت کی اچھی دوا کی
اسے کل سے ہے آج غفلت زیادہ
وہ تشریف لاتے ہی بولے کہ رخصت
نہیں ہم کو ملنے کی فرصت زیادہ
الٰہی زمانے کو کیا ہوگیا ہے
محبت تو کم ہے عداوت زیادہ
عدم سے سب...
ہمارے کچھ احباب اور دانشور بڑی شد و مد کے ساتھ ایک بات کی تکرار کر رہے ہیں، کہ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی ہوئے ہیں اور صرف سیاسی انتقام بن کر رہ گئے ہیں۔ لہٰذا اس فیصلے کا بھی فائدہ نہیں، نقصان ہی ہے۔
سب سے پہلے تو ان احباب کا شکریہ کہ یاد دہانی ہونی چاہیے، احساس موجود رہنا چاہیے۔ مگر ان کی بار...
چشمِ وحشت، یہ تری گریہ گزاری کم ہے
غم زیادہ ہے مگر سینہ فگاری کم ہے
اتنا چلّائیں کہ قاتل کی رگیں پھٹ جائیں
رونے والو! ابھی آواز ہماری کم ہے
اس لیے بڑھتی چلی جاتی ہے لاشوں کی قطار
میری فرصت کے لئے زخم شماری کم ہے
چیختے ہیں بدنِ طفل سے زخموں کے نشان
اتنی شمشیروں میں شمشیر تمھاری کم ہے
کیوں...
ہر چند زباں سے کچھ نہ کہیں، دنیا کو خبر ہو جاتی ہے
رازِ غمِ دل کے افشا کو یہ آنکھ جو تر ہو جاتی ہے
ہے فطرتِ آدم خیر طلب، ہے خلقتِ انساں حُسن طلب
حیراں ہوں میں کیسے طبعِ بشر آمادۂ شر ہو جاتی ہے
اے غرقِ ستم! اے مستِ جفا! تو نے بھی سنا ہے یہ کہ نہیں
نکلی جو شکستہ دل سے دعا پابندِ اثر ہو جاتی ہے...
لاریب ساعت
ختم ہو جائیں گے سب تکیے، بھروسے ایک دن
اِک فقط حسنِ عمل کا آسرا رہ جائے گا
اُس گھڑی کا خوف لازم ہے، کہ انورؔ جس گھڑی
دھر لیے جائیں گے سب اور سب دھرا رہ جائے گا
٭٭٭
انور مسعود
نعیم صدیقی صاحب کی ایک طویل نظم پیشِ خدمت ہے:
"۔۔۔اگر تم ساتھ نہ دو"
رفیقۂ حیات سے
اے جان! اگر تم ساتھ نہ دو
تو تنہا مجھ سے کیا ہو گا!
تم آؤ فرض بلاتا ہے
دنیا میں تغیر آتا ہے
ایک طوفاں جوش دکھاتا ہے
اک فتنہ شور مچاتا ہے
ہم لوگ ابھی آزاد نہیں
ذہنوں کی غلامی باقی ہے
تقدیر کی شفقت سے حاصل
تدبیر...