نظر لکھنوی غزل: اپنے ایمان و یقیں میں وہ کھرا ہوتا ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

اپنے ایمان و یقیں میں وہ کھرا ہوتا ہے
جو کہ ہر حال میں راضی بہ قضا ہوتا ہے

جال میں نفس کے ہر شخص پھنسا ہوتا ہے
یہ وہ دشمن، جو سدا دوست نما ہوتا ہے

قیدیِ سلسلۂ عمرِ بقا ہوتا ہے
مر کے انساں یہ غلط ہے کہ فنا ہوتا ہے

منفرد نقش ہے نقاشِ ازل کا ہر فرد
پُر نہیں ہوتا ہے پیدا جو خلا ہوتا ہے

لاکھ سجدوں سے بھی برتر ہے وہ سبحان اللہ
ایک سجدہ کہ سرِ دار ادا ہوتا ہے

زخمِ دیرینہ کوئی رسنے لگا پھر شاید
"آج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے"

درِ دل جس کا مقفل ہو تو پہنچے کیسے
بابِ توبہ کے کھلے ہونے سے کیا ہوتا ہے

رات کو رات میں کہہ دوں تو سزاوارِ سزا
روزِ روشن جو کہیں وہ تو روا ہوتا ہے

قوم کو لے کے ہو غرقاب وہ لاریب اک دن
وقت کا اپنے جو فرعون بنا ہوتا ہے

جان دے دی رہِ حق میں تجھے مژدہ اے دوست
اک بڑے فرض سے تو عہدہ برآ ہوتا ہے

کثرتِ آرزو عنوانِ ہلاکت ہے نظرؔ
آدمی خود ہی گرفتارِ بلا ہوتا ہے

٭٭٭
محمد عبدالحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 
مدیر کی آخری تدوین:
آخری تدوین:
ہمارا بھی یہی خیال ہے کہ شاید "راضی بہ رضا" ہونا چاہیے۔
دادا نے رضا کو کاٹ کر قضا کیا ہے۔
یہ بھی تقریباً اسی مفہوم میں مستعمل ہے۔
اللّٰہ کے لکھے پر راضی ہونا
20170808_193009_HDR.jpg
 
Top