غزل: روئے روشن کو بے نقاب نہ کر ٭ ملک نصر اللہ خان عزیز

روئے روشن کو بےنقاب نہ کر
ذرے ذرے کو آفتاب نہ کر

دل کی دنیا فنا نہ ہو جائے
اتنا جلووں کو بےحجاب نہ کر

شوق کی شرح کچھ گناہ نہیں
اتنی سی بات پر عتاب نہ کر

دل کے گوشے میں دے جگہ ہم کو
بزم میں چاہے باریاب نہ کر

تُو شہِ حُسن و ناز ہے، مانا
خاکساروں سے اجتناب نہ کر

ہم تو پیتے ہیں اُن کی آنکھوں کی
محتسب سعیِ احتساب نہ کر

لطف تو لطف، اب جفا بھی نہیں
آہ اتنا بھی انقلاب نہ کر

اُن کی بیداد کا گِلہ اے دل!
کفر ہے اس کا ارتکاب نہ کر

وہ بھی بےچین ہوتے جاتے ہیں
اے دل اظہارِ اضطراب نہ کر

اُس کی رحمت پہ رکھ نگاہ عزیزؔ
یعنی اندیشۂ عقاب نہ کر

٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
 
Top