نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    انشا اللہ خان انشا ٹک آنکھ ملاتے ہی کیا کام ہمارا ۔ انشا اللہ خان انشا

    ٹک آنکھ ملاتے ہی کیا کام ہمارا تِس پہ یہ غضب پوچھتے ہو نام ہمارا تم نے تو نہیں خیر یہ فرمائیے بارے پھر کِن نے لیا راحت و آرام ہمارا میں نے جو کہا آئیے مجھ پاس تو بولے کیوں کس لیے، کس واسطے ، کیا کام ہمارا رکھتے ہیں کہیں پاؤں تو پڑتا ہے کہیں اور ساقی تو ذرا ہاتھ تو لے تھام ہمارا ٹک دیکھ ادھر...
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی آج بھی ۔ مصطفیٰ زیدی

    آج بھی پھیلی ہوئی ہے شام کراں تا کراں مگر کون و مکاں میں ساعتِ زنداں ہے آج بھی اس فلسفے کی سوزنِ پنہاں کے باوجود چاک جگر حقیقتِ عریاں ہے آج بھی اس نوجوان عصرِ ترقی پسند میں اک کہنہ یاد وقتِ بداماں ہے آج بھی کیا کیا نگارِ مثلِ بہاراں گذر گئے ضرب المثال یوسفِ کنعاں ہے آج بھی اس عہدِ رنگ و نور...
  3. فرخ منظور

    اختر شیرانی اُس مہ جبیں سے آج مُلاقات ہو گئی ۔ اختر شیرانی

    غزل اُس مہ جبیں سے آج مُلاقات ہو گئی بے درد آسمان! یہ کیا بات ہو گئی؟ آوارگانِ عشق کا مسکن نہ پوچھیے پڑ رہتے ہیں وہیں پہ جہاں رات ہو گئی ذکرِ شبِ وصال ہو کیا، قِصّہ مختصر جس بات سے وہ ڈرتے تھے وہ بات ہو گئی مسجد کو ہم چلے گئے مستی میں بُھول کر ہم سے خطا یہ پیرِ خرابات ہو گئی! پچھلے غموں کا...
  4. فرخ منظور

    مکمل ہتک ۔ (افسانہ) تحریر: سعادت حسن منٹو

    ہتّک (تحریر: سعادت حسن منٹو) دن بھر کی تھکی ماندی وہ ابھی ابھی اپنے بستر پر لیٹی تھی اورلیٹتے ہی سوگئی تھی۔ میونسپل کمیٹی کا داروغۂ صفائی، جسے وہ سیٹھ کے نام سے پکارا کرتی تھی۔ ابھی ابھی اُس کی ہڈّیاں پسلیاں جھنجھوڑ کر شراب کے نشے میں چور، گھرواپس گیاتھا—— وہ رات کو یہاں بھی ٹھہر جاتا مگر...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی سیاہ لہو ۔ مصطفیٰ زیدی

    سیاہ لہو ایک دل اور اتنے بارِ گراں اونگھتے پیڑ، سرنگوں گلیاں مضمحل نور، مضمحل خوشیاں ان گنت خواب، ان گنت ارماں بے مہک پھول، ادھ کھلی کلیاں بادشاہوں کا قصۂ من و تُو تیرہ سکوں کا تیرہ تر جادو سرخ تاریکیاں، سیاہ لہو منتشر رات، منتشر گیسو بے اثر آہ، بے اثر آنسو ذہن کی قبر، دل کا ویرانہ فکرِ...
  6. فرخ منظور

    اکبر الہ آبادی مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں ۔ اکبر الٰہ آبادی

    چرخ سے کُچھ اُمید تھی ہی نہیں آرزو میں نے کوئی کی ہی نہیں مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں چاہتا تھا بہت سی باتوں کو مگر افسوس اب وہ جی ہی نہیں جراتِ عرضِ حال کیا ہوتی نظرِ لطف اس نے کی ہی نہیں اس مصبیت میں دل سے کیا کہتا ؟ کوئی ایسی مثال تھی ہی نہیں آپ کیا جانیں...
  7. فرخ منظور

    سراج الدین ظفر ساغر اُٹھا کے زُہد کو رد ہم نے کر دیا ۔ سراج الدین ظفرؔ

    ساغر اُٹھا کے زُہد کو رد ہم نے کر دیا پھر زندگی کے جزر کو مد ہم نے کر دیا وقت اپنا زرخرید تھا، ہنگام ِ مے کشی لمحے کو طُول دے کے ابد ہم نے کر دیا مے خانے سے چلی جو کبھی روٹھ کر بہار آگے سُبو کو صورت ِ سد ہم نے کر دیا دل پند ِ واعظاں سے ہُوا ہے اثر پذیر اس کو خراب ِ صحبت ِ بد ہم نے کر دیا...
  8. فرخ منظور

    سراج الدین ظفر ہم آہوانِ شب کا بھرم کھولتے رہے ۔ سراج الدین ظفرؔ

    ہم آہوانِ شب کا بھرم کھولتے رہے میزان ِ دلبری پہ انہیں تولتے رہے عکسِ جمالِ یار بھی کیا تھا، کہ دیر تک آئینے قُمریوں کی طرح بولتے رہے کل شب ہمارے ہاتھ میں جب تک سُبو رہا اسرار کتمِ راز میں پر تولتے رہے کیا کیا تھا حل مسئلۂ زندگی میں لطف جیسے کسی کا بندِ قبا کھولتے رہے ہر شب شبِ سیاہ تھی لیکن...
  9. فرخ منظور

    سراج الدین ظفر اصلاحِ اہلِ ہوش کا یارا نہیں ہمیں ۔ سراج الدین ظفرؔ

    اصلاحِ اہلِ ہوش کا یارا نہیں ہمیں اس قوم پر خدا نے اتارا نہیں ہمیں ہم مے گسار بھی تھے سراپا سخا و جود لیکن کبھی کسی نے پکارا نہیں ہمیں دل کے معاملات میں کیا دوسروں کو دخل تائیدِ ایزدی بھی گوارا نہیں ہمیں رندِ قدح گسار بھی ہیں، بت پرست بھی قدرت نے کس ہنر سے سنوارا نہیں ہمیں گم صم ہے کس خیال...
  10. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کرن ۔ مصطفیٰ زیدی

    کِرَن چھُپ گئے رات کے دامن میں ستارے لیکن ایک ننھا سا دیا اب بھی ہے ہم راہ و نشاں ایک ننھا سا دیا اور یہ شب کی یورش اور یہ ابر کے طوفان ، یہ کُہرا ، یہ دُھواں لیکن اس ایک تصور سے نہ ہو افسردہ ساعتیں اب بھی نیا جوش لئے بیٹھی ہیں سنگِ رہ اور کئی آئیں گے لیکن آخر منزلیں گرمیِ آغوش لئے بیٹھی ہیں...
  11. فرخ منظور

    داغ ہجرِ جاناں میں گئی جان بڑی مشکل سے ۔ داغ دہلوی

    ہجرِ جاناں میں گئی جان بڑی مشکل سے میری مشکل ہوئی آسان بڑی مشکل سے ضعف تھا ما نع آرائش ِوحشت کیا کیا ہاتھ آیا ہے گریبان بڑی مشکل سے بھولے بھالے ہیں فرشتوں کو کوئی پھسلا دے مانتا ہے مگر انسان بڑی مشکل سے جب کسی زلف ِپریشاں کا خیال آتا ہے جمع پھر ہوتے ہیں اوسان بڑی مشکل سے دشتِ الفت نہیں بازی...
  12. فرخ منظور

    بیوی یا بیماری ۔ تحریر: راجندر سنگھ بیدی

    بیوی یا بیماری تحریر: راجندر سنگھ بیدی جب سے دنیا بنی ہے، بیویاں بیمار ہوتی آئی ہیں ۔چنانچہ میرے حصّہ میں جو بیوی آئی وہ بھی بیمار تھی۔ ہے ! بیویاں اپنی بیماری کی سب سے بڑی وجہ اپنے شوہر کو بتاتی ہیں، ورنہ مائیکے میں وہ بھلی چنگی تھیں ۔ ہرنی کی طرح قلانچیں بھرتی تھیں ۔ البتّہ بیچ بیچ میں اس...
  13. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تخلیق ۔ مصطفیٰ زیدی

    تخلیق کتنے جاں سوز مراحل سے گذر کر ہم نے اس قدر سلسلۂ سود و زیاں دیکھے ہیں رات کٹتے ہی بکھرتے ہوئے تاروں کے کفن جُھومتی صبح کے آنچل میں نہاں دیکھے ہیں جاگتے ساز ، دمکتے ہوئے نغموں کے قریب چوٹ کھائی ہوئی قسمت کے سماں دیکھے ہیں ڈوبنے والوں کے ہمراہ بھنور میں رہ کر ! دیکھنے والوں کے انداز ِ...
  14. فرخ منظور

    غمزہ وہ برسرِ بے داد آیا ۔ بہادر شاہ ظفر

    غمزہ وہ برسرِ بے داد آیا مژدہ اے مرگ کہ جلّاد آیا دہنِ تنگ جو یاد آیا مجھے تنگ کیا کیا دلِ ناشاد آیا عشق میں تیشۂ آخر کے سوا کچھ ترے کام نہ فرہاد آیا بلبلو دیکھو چمن میں اتنا نہ کرو شور کہ صّیاد آیا بول اٹھا دیکھ کے مجنوں مجھ کو یہ تو کوئی مرا استاد آیا اُڑ گئے ہوش مرے ناصح کے سامنے جب وہ...
  15. فرخ منظور

    قطعات ۔ صوفی تبسم

    پوچھتا کیا ہے ہم نشیں مجھ سے کس لیے ضبطِ آہ کرتا ہوں کہہ تو دوں تجھ سے حالِ دل اپنا تیری غم خواریوں سے ڈرتا ہوں
  16. فرخ منظور

    مکمل تُرکِ غمزہ زن (راجندر سنگھ بیدی کا اوپندر ناتھ اشک پر ایک خاکہ)

    تُرکِ غمزہ زن راجندر سنگھ بیدی 1936کی با ت ہے ، منشی پریم چند کی وفات کے سلسلے میں لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں تغزیتی جلسہ ہوا۔ میری ادبی زندگی کی شروعات تھی ۔ مشکل سے دس بارہ افسانے لکھے ہوں گے جو کہ معمول کی دِقّتوں کے بعد آہستہ آہستہ ادبی رسالوں میں جگہ پانے لگے ۔ ہم نئے لکھنے والوں کی...
  17. فرخ منظور

    ناصر کاظمی رنگ برسات نے بھرے کچھ تو ۔ ناصر کاظمی

    رنگ برسات نے بھرے کچھ تو زخم دل کے ہوٕئے ہرے کچھ تو فرصتِ بے خودی غنیمت ہے گردشیں ہو گئیں پرے کچھ تو کتنے شوریدہ سر تھے پروانے شام ہوتے ہی جل مرے کچھ تو ایسا مشکل نہیں ترا ملنا دل مگر جستجو کرے کچھ تو آؤ ناصر کوئی غزل چھیڑیں جی بہل جائے گا ارے کچھ تو (ناصر کاظمی)
  18. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی پیشہ ۔ مصطفیٰ زیدی

    پیشہ چھوڑو میاں، یہ مشغلۂ شعر و شاعری آؤ شکار کے لئے کُہسار کو چلیں اِک مہ جبیں کے واسطے رونے سے فائدہ تسکین ِقلب کے لیے بازار کو چلیں ہاں جنّتِ نگاہ بھی ہو ، رنگ و رقص بھی بے شک کسی حسینہ کے دربار کو چلیں ہاں تاج و تخت میں بھی ہے اک کیفیت مگر میں کیسے اپنے فقر کاپندار چھوڑ دوں کس طرح اپنے...
  19. فرخ منظور

    تبسم ایک نظر ۔ صوفی تبسم

    ایک نظر ایک بار اور ذرا دیکھ اِدھر اپنے جلووں کو بکھر جانے دے روح میں میری اتر جانے دے مسکراتی ہوئی نظروں کا فسوں یہ حسیں لب، یہ درخشندہ جبیں ابھی بے باک نہیں اور آنے دے انہیں میری نگاہوں کے قریں ڈال پھر میری جواں خیز تمنّاؤں پر بے محابا سی نظر ایک بار اور ذرا دیکھ اِدھر ہاں وہی ایک نظر غیر...
  20. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی دُور کی آواز ۔ مصطفیٰ زیدی

    دُور کی آواز میرے محبوب دیس کی گلیو! تم کو اور اپنے دوستوں کو سلام اپنے زخمی شباب کو تسلیم اپنے بچپن کے قہقہوں کو سلام عمر بھر کے لیے تمھارے پاس رہ گئی ہے شگفتگی میری آخری رات کے اداس دیو! یاد ہے تم کو بے بسی میری؟ یاد ہے تم کو جب بھلائے تھے عمر بھر کے کیے ہوئے وعدے رسم و مذہب کی اک بچارن نے...
Top