انشا اللہ خان انشا ٹک آنکھ ملاتے ہی کیا کام ہمارا ۔ انشا اللہ خان انشا

فرخ منظور

لائبریرین
ٹک آنکھ ملاتے ہی کیا کام ہمارا
تِس پہ یہ غضب پوچھتے ہو نام ہمارا

تم نے تو نہیں خیر یہ فرمائیے بارے
پھر کِن نے لیا راحت و آرام ہمارا


میں نے جو کہا آئیے مجھ پاس تو بولے
کیوں کس لیے، کس واسطے ، کیا کام ہمارا


رکھتے ہیں کہیں پاؤں تو پڑتا ہے کہیں اور
ساقی تو ذرا ہاتھ تو لے تھام ہمارا


ٹک دیکھ ادھر غور کر انصاف یہ ہے واہ
ہو جرم و گنہ غیر سے اور نام ہمارا


اے باد سحر محفلِ احباب میں کہیو
دیکھا ہے جو کچھ حال تہہِ دام ہمارا

قطعہ
گر وقتِ سحر جائیے ہوتا ہے یہ ارشاد
ہے وقتِ ملاقات سرِ شام ہمارا


پھر شام کو آئے تو کہا صبح کو یوں ہی
رہتا ہے سدا آپ پہ الزام ہمارا


سرگشتگی مرحلۂ شوق میں اے عشق
پڑتا ہے نئی وضع سے ہر گام ہمارا


اے برہمن دیر محبت میں صنم کی
الله ہی باقی رکھے اسلام ہمارا

ہم کوچۂ دلدار کے ہوتے ہیں تصدق
اے شیخِ حرم ہے یہی احرام ہمارا

بیتابیِ دل کے سبب اس شوخ تک "انشاؔ"
پہنچے ہے بلا واسطہ پیغام ہمارا

(انشا الله خان انشاؔ)
 
Top