نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    تبسم کیا فائدہ کہ شکوۂ دنیا کرے کوئی ۔ صوفی تبسم

    کیا فائدہ کہ شکوۂ دنیا کرے کوئی افراطِ غم سے غم کا مداوا کرے کوئی دل ہو چکا ہے واقفِ انجامِ زندگی کس دل سے زندگی کی تمنّا کرے کوئی بیدادِ دوست، دردِ دوستِ آرزوئے دوست کس کس سے جا کے عرضِ تمنّا کرے کوئی (صوفی تبسم)
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی سفرِ آخرِ شب ۔ مصطفیٰ زیدی

    سفرِ آخرِ شب بہت قریب سے آئی ہوائے دامنِ گُل کِسی کے رُوئے بہاریں نے حالِ دل پُوچھا کہ اَے فراق کی راتیں گُزارنے والو خُمارِ آخرِ شب کا مزاج کیسا تھا تمھارے ساتھ رہے کون کون سے تارے سیاہ رات میں کِس کِس نے تم کو چُھوڑ دیا بِچھڑ گئے کہ دغا دے گئے شریکِ سفر ؟ اُلجھ گیا کہ وفا کا طِلسم ٹُوٹ گیا؟...
  3. فرخ منظور

    امیر مینائی رندِ خراب تیرا، وہ مے پیے ہوئے ہے ۔ امیر مینائی

    رندِ خراب تیرا، وہ مے پیے ہوئے ہے لذّت سے جان جس پر زاہد دیے ہوئے ہے کس شان سے وہ مے کش آتا ہے مے کدے میں قاضی سبو، صراحی مفتی لیے ہوئے ہے آتا نہیں نظر کچھ، گو سامنا ہے اس کا کیا بیچ میں تحیّر پردہ کیے ہوئے ہے ہو کون بخیہ گر سے زخمی کا تیرے ساعی رشتہ کھنچا ہے سوزن، منہ کو سیے ہوئے ہے پیرِ...
  4. فرخ منظور

    مکمل نظریہ پاکستان ایک تاریخی مغالطہ اور موجودہ بحران ۔ تحریر حسن جعفر زیدی

    نظریۂ پاکستان ایک تاریخی مغالطہ اور موجودہ بحران تحریر: حسن جعفر زیدی (یہ مضمون حلقہ ارباب ذوق لاہور میں 16اگست 2009کو ،اور ہالیڈے ان، رسل سکوئر، لندن میں پروگریسو فورم لندن کے اجلاس میں 25 اکتوبر2009ء کو پیش کیا گیا۔) آج پاکستان میں مذہبی دہشت گردوں اور طالبان نے قتل و غارت گری...
  5. فرخ منظور

    میر تنگ آئے ہیں دل اس جی سے اٹھا بیٹھیں گے ۔ میر تقی میر

    تنگ آئے ہیں دل اس جی سے اٹھا بیٹھیں گے بھوکوں مرتے ہیں کچھ اب یار بھی کھا بیٹھیں گے اب کے بگڑے گی اگر ان سے تو اس شہر سے جا کسو ویرانے میں تکیہ ہی بنا بیٹھیں گے معرکہ گرم تو ٹک ہونے دو خونریزی کا پہلے تلوار کے نیچے ہمیں جا بیٹھیں گے ہو گا ایسا بھی کوئی روز کہ مجلس سے کبھو ہم تو ایک آدھ...
  6. فرخ منظور

    مکمل لاجونتی ۔ افسانہ: تحریر راجندر سنگھ بیدی

    لاجونتی (تحریر: راجندر سنگھ بیدی) ’’ ہتھ لائیاں کملان نی لاجونتی دے بوٹے …‘‘ (یہ چھوئی موئی کے پودے ہیں ری، ہاتھ بھی لگاؤ کمھلا جاتے ہیں) —— ایک پنجابی گیت بٹوارہ ہوا اور بے شمار زخمی لوگوں نے اُٹھ کر اپنے بدن پر سے خون پونچھ ڈالا اور پھر سب مل کر ان کی طرف متوجہ ہوگئے جن کے بدن صحیح و سالم...
  7. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تُو مری شمعِ دلِ و دیدہ ۔ مصطفیٰ زیدی

    تُو مری شمعِ دلِ و دیدہ وہ کوئی رقص کا انداز ہو یا گیت کی تان میرے دل میں تری آواز ابھر آتی ہے تیرے ہی بال بکھر جاتے ہیں دیواروں پر تیری ہی شکل کتابوں میں نظر آتی ہے شہر ہے یا کسی عیّار کا پُرہول طلسم تُو ہے یا شہرِ طلسمات کی ننھی سی پری ہر طرف سیلِ رواں، بس کا دھواں، ریل کا شور ہر طرف تیرا...
  8. فرخ منظور

    جوش پروگرام ۔ جوش ملیح آبادی کی نظم اور اس کی پیروڈی از شوکت تھانوی

    پروگرام (جوش ملیح آبادی) اے شخص ، اگر جوش کو تو ڈھونڈھنا چاہے وہ پچھلے پہر حلقۂ عرفاں میں ملے گا اور صبح کو وہ ناظرِ نظارۂ قدرت طرفِ چمن و صحنِ بیاباں میں ملے گا اور دن کو وہ سرگشتۂ اسرار و معانی شہرِِ ہنر و کوئے ادیباں میں ملے گا اور شام کو وہ مردِ خدا رندِ خرابات رحمت کدۂ بادہ فروشاں میں ملے...
  9. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی برف باری ۔ مصطفیٰ زیدی

    برف باری کون سنتا اس بھیا نک رات میں دل کی صدا میرے ہونٹوں پر مری فریاد جم کر رہ گئی زندگی اک بے وفا لڑکی کے وعدوں کی طرح آنسوؤں کے ساتھ آئی آنسوؤں میں بہہ گئی تم کو کیا الزام دوں پہلے ہی اپنے ذہن میں کون سی شائستگی تھی ، کون سی تنظیم تھی صُبح یوں سورج کی کرنیں پھیلتی تھیں ٹوٹ کر جیسے اک ہاری...
  10. فرخ منظور

    سرخ ٹوپی ۔ افسانہ: احمد ندیم قاسمی

    سرخ ٹوپی (تحریر: احمد ندیم قاسمی) اس نے کپڑا نچوڑ کر الگنی پر لٹکایا اور منڈیر پر بیٹھے ہوئے کوے کو دیکھ کر بولی! تو جل مرے موئے کالے کلوٹے بھتنے، کائیں کائیں سے میرا مغز چاٹ لیتا ہے۔ گاؤں بھر میں کیا یہی منڈیر اچھی لگتی ہے تجھے؟ اور اس نے اپنا پرانا جوتا پوری قوت سے منڈیر پر پھینکا۔ کوا کائیں...
  11. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی فاصلہ ۔ مصطفیٰ زیدی

    فاصلہ رات آئی تو چراغوں نے لَویں اُکسا دیں نیند ٹوٹی تو ستاروں نے لہو نذر کیا کسی گوشے سے دبے پاؤں چلی بادِ شمال کیا عجب اُس کے تبسم کی ملاحت مِل جائے خواب لہرائے کہ افسانے سے افسانہ بنے ایک کونپل ہی چٹک جائے تو پھر جام چلے دیر سے صُبحِ بہاراں ہے نہ شام ِ فردوس وقت کو فکر کہ وہ آئے تو کچھ کام...
  12. فرخ منظور

    ن م راشد سفرنامہ ۔ ن م راشد

    سفرنامہ اُسے ضد کہ نُور کے ناشتے میں شریک ہوں! ہمیں خوف تھا سحرِ ازل کہ وہ خود پرست نہ روک لے ہمیں اپنی راہِ دراز سے کہیں کامرانیِ نَو کے عیش و سُرور میں ہمیں روک لے نہ خلا کے پہلے جہاز سے جو زمیں کی سمت رحیل تھا! ہمیں یہ خبر تھی بیان و حرف کی خُو اُسے ہمیں یہ خبر تھی کہ اپنی صوتِ گلو اُسے ہے...
  13. فرخ منظور

    بھارت۔ فہمیدہ ریاض

    تم بالکل ہم جیسے نکلے تم بالکل ہم جیسے نکلے ، اب تک کہاں چھپے تھے بھائی وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن جس میں ہم نے صدی گنوائی آخر پہنچی دوار توہارے ، ارے بدھائی بہت بدھائی پریت دھرم کا ناچ رہا ہے قائم ہندو راج کرو گے ؟ سارے الٹے کاج کرو گے ؟ اپنا چمن تاراج کرو گے ؟ تم بھی بیٹھے کرو گے سوچا ، پوری ہے...
  14. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی شہناز (۳) ۔ مصطفیٰ زیدی

    شہناز (۳) میرے زخموں سے ، مری راکھ سے تصدیق کرو کہ مسیحا نفَس و شعلہ جبیں تھا کوئی ماسوا، وَہم جہاں ، ذکر ِ خدا، وہم جہاں ہاں اُسی ذہن میں عرفان و یقیں تھا کوئی فون خاموش ہے اور گیٹ کی گھنٹی بےصَوت جیسے اس شہر میں رہتا ہی نہیں تھا کوئی بزم ِ ارواح تھی یا تیرے دہکتے ہُوئے ہونٹ واقعہ تھا...
  15. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی شہناز (1) ۔ مصطفیٰ زیدی

    شہناز (۱) جو بھی تھا چاکِ گریباں کا تماشائی تھا تو نہ ہوتی تو یہ تدبیرِ رفو کرتا کون ؟ ایک ہی ساغر ِِ زہراب بہت کافی تھا دوسری بار تمنّائے سبُو کرتا کون ؟ تیرے چہرے پہ جو تقدیس نہ ہوتی ایسی دل کے موّاج سمندر میں وضو کرتا کون ؟ تُونے اندیشۂ فردا کو سمجھنے پر بھی میرے اِمروز کو ہر فکر سے...
  16. فرخ منظور

    تبسم اگرچہ آنکھ بہت شوخیوں کی زد میں رہی ۔ صوفی تبسم

    اگرچہ آنکھ بہت شوخیوں کی زد میں رہی مری نگاہ ہمیشہ ادب کی حد میں رہی سمجھ سکا نہ کوئی زندگی کی ارزش کو یہ جنسِ خاص ترازوئے نیک و بد میں رہی ازل سے ابھری تو موجِ ابد میں ڈوب گئی یہ سیلِ زیست لکد کوبِ جزر و مد میں رہی بہت بلند ہوا تمکنت سے تاجِ شہی کلاہِ فقر مگر نازشِ نمد میں رہی ہمیشہ درد سے...
  17. فرخ منظور

    کیا عجب دل کی لگی سوزِبیاں تک پہنچے ۔ مظفر حسین شمیم

    غزل بشکریہ دل آویز صدیقی صاحب کیا عجب دل کی لگی سوزِبیاں تک پہنچے کون کہہ سکتا ہے یہ آگ کہاں تک پہنچے توڑ کر سر حدِ ادراک کی ہر بندش کو تیرے دیوانے خدا جانے کہاں تک پہنچے گردِ راہِ سرِ منزل یہ بتادے لِلّلہ ہم سے یارانِ عدم چھٹ کے کہاں تک پہنچے پھروہی ترچھی نظر پھر وہی تیکھی چِتون آپ پہنچے...
  18. فرخ منظور

    تبسم رات ابھری تری زلفوں کی درازی کیا کیا ۔ لاہوتی کی غزل کا ترجمہ از صوفی تبسم

    رات ابھری تری زلفوں کی درازی کیا کیا خواجۂ حسن نے کی بندہ نوازی کیا کیا کبھی زنجیر، کبھی مار، کبھی پھول بنی زلفِ خم دار میں تھی شعبدہ بازی کیا کیا خالِ رخسار سے میں زلفِ رسا تک پہنچا دلِ بدمست نے کی دست درازی کیا کیا ہنس دیا میں رہِ الفت کی بلا خیزی پر عقلِ عیّار نے کی فلسفہ سازی کیا کیا...
  19. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی زندگی دُھوپ ہے سنّاٹا ہے ۔ مصطفیٰ زیدی

    زندگی دُھوپ ہے سنّاٹا ہے نکہت ِ عَارض و کاکل والو ! رات آئے گی گزر جائے گی عاشقو ! صبر و تحمل والو ! ہم میں اور تم میں کوئی بات نہ تھی مہ جبینوں میں تجاہل والو ! اعتبارات بھی اٹھ جائیں گے اے غم ِ دل کے تسلسل والو ! پھر بہاروں میں وہ آئیں کہ نہ آئیں دوستو ! زخم ِ جگر دُھلوا لو مصطفیٰ...
  20. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی فضائے شام ِ غریباں طلوع ِ صبح ِ طرب ۔ مصطفیٰ زیدی

    فضائے شام ِ غریباں طلوع ِ صبح ِ طرب مری سرشت میں کیا کچھ نہیں بہم آمیز شکست ِ دل کے فسانے کا ایک باب ہے اشک لہو نے جس میں کیا ہے ذرا سا نم آمیز مجھے تو اپنی تباہی کا کوئی عِلم نہ تھا مگر وہ آنکھ بھی ہے آج کل کَرَم آمیز کبھی جنون ِ تمنا بھی بےغرض بےلوث کبھی خلوص ِ رفاقت بھی بیش و کم...
Top