مصطفیٰ زیدی شہناز (۳) ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
شہناز
(۳)

میرے زخموں سے ، مری راکھ سے تصدیق کرو
کہ مسیحا نفَس و شعلہ جبیں تھا کوئی

ماسوا، وَہم جہاں ، ذکر ِ خدا، وہم جہاں
ہاں اُسی ذہن میں عرفان و یقیں تھا کوئی

فون خاموش ہے اور گیٹ کی گھنٹی بےصَوت
جیسے اس شہر میں رہتا ہی نہیں تھا کوئی

بزم ِ ارواح تھی یا تیرے دہکتے ہُوئے ہونٹ
واقعہ تھا کہ گماں تھا کہ یہیں تھا کوئی

میرا اقرار ہے اب اور مری تنہائی ہے
میرے اِنکار پہ بھی میرا امیں تھا کوئی

شاعرو ، نغمہ گرو ، سنگ تراشو ، دیکھو
اس سے مِل لو تو بتانا کہ حسیں تھا کوئی

کراچی ۲ ستمبر ۷۰
(مصطفیٰ زیدی از کوہ ِ ندا)
 
Top