نتائج تلاش

  1. نور وجدان

    واصف دل دے اندر خانہ کعبہ، ساڈا ہویا گھر وِچ حَج

    دل دے اندر خانہ کعبہ، ساڈا ہویا گھر وِچ حَج آپ اِمام تے آپ نمازی، آپے بانگاں دیواں اَج نیڑے آ کے ویہڑے ساڈے وَسنا ای تے وَس چمکاں مار نہ دُوروں سانُوں، اینویں نہ پیا گَج تیرا اِک علاج میں دَسّاں، جا کے شِیشہ ویخ اپنا کُجھ تے نظر نہ آوے، سانُوں دَسنا ایں بَج آپے لاوے عِشق عدالت، آپے پھائیاں پاوے...
  2. نور وجدان

    واصف ساڈی کوٹھی دانے پا۔۔

    ساڈی کوٹھی دانے پا نئیں تے ناں سئی آپوں کھا روویں گا یا جانویں گا اِکّو واری گَل مُکا کیوں روندا ایں، کیہہ ہویا اے؟ ساڈے وی کُجھ پَلّے پا دُوروں بیٹھ کے چمکاں ماریں نیڑے آ کے مُکھ وکھا تیری سب خُدائی ویکھِی ایس توں اگلی گَل وکھا واصف کَتّھوں رَمز پچھانی لآ اِلَهَ اِلّا اللّه واصف علی واصفؔ
  3. نور وجدان

    زاہد فخریؔ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا درد کیسے وہ جانتا، میری بات کیسے وہ مانتا

    اُسے اپنے فردا کی فِکر تھی، وہ جو میرا واقفِ حال تھا وہ جو اُس کی صبحِ عروج تھی، وہی میرا وقتِ زوال تھا میرا درد کیسے وہ جانتا، میری بات کیسے وہ مانتا وہ تو خُود فنا کے سفر پہ تھا، اُسے روکنا بھی محال تھا کہاں جاؤ گے مُجھے چھوڑ کر، میں یہ پُوچھ پُوچھ کے تھک گیا وہ جواب مُجھ کو نہ دے سکا، وہ تو...
  4. نور وجدان

    مری داستانِ حسرت، وہ سُنا سُنا کے روئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سیف الدین سیفؔ

    مری داستانِ حسرت، وہ سُنا سُنا کے روئے مرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے کوئی ایسا اہلِ دل ہو کہ فسانۂ محبت میں اُسے سُنا کے روؤں، وہ مجھے سُنا کے روئے مری آرزو کی دُنیا، دلِ ناتواں کی حسرت جسے کھو کے شادماں تھے، آج اُسے پا کے روئے تری بے وفائیوں پر، تری کج ادائیوں پر کبھی سر جُھکا کے روئے، کبھی...
  5. نور وجدان

    شہزاد احمد تیری بے اِعتنائی کا بھی قائل ہو گیا ہوں میں۔

    کبھی اُن سے کبھی خُود سے بھی غافل ہو گیا ہوں میں دیارِ بے خودی میں اب تیرے قابل ہو گیا ہوں میں سرِ محفل بہ اندازِ تغافُل دیکھنے والے تیری بے اِعتنائی کا بھی قائل ہو گیا ہوں میں بگولوں کی طرح اُڑتا پِھرا ہوں شوقِ منزل میں مگر منزل پہ آ کے خاکِ منزل ہو گیا ہوں میں میری ساحل نشینی، انتظارِ سیلِ بے...
  6. نور وجدان

    شہزاد احمد دل میں وہ آباد ہے جس کو کبھی چاہا نہ تھا۔

    دل میں وہ آباد ہے جس کو کبھی چاہا نہ تھا چور سے ڈرتے تھے لیکن گھر کا دروازہ نہ تھا گرچہ وہ آباد ہے تارِ رگِ جاں کے قریب ڈھونڈتے اُس کو کہاں جس کو کہیں دیکھا نہ تھا اب جہاں میں ہوں وہاں میرے سوا کچھ بھی نہیں میں اسی صحرا میں رہتا تھا، مگر تنہا نہ تھا پیاسی آنکھوں میں کوئی آنسو نہ آیا تھا ابھی...
  7. نور وجدان

    شہزاد احمد نُور برسا پُھول سے اور خُون برسا سنگ سے۔۔۔۔

    نُور برسا پُھول سے اور خُون برسا سنگ سے اہتمامِ فصلِ گُل ہے اپنے اپنے رنگ سے پا شکستہ ہوں مگر محرومِ ذوقِ دل نہیں منزلوں کو دیکھ لیتا ہوں کئی فرسنگ سے مجھ کو آوارہ ہواؤ! ساتھ اپنے لے چلو میرا جی گھبرا گیا ہے اس جہانِ تنگ سے محفلِ گُل میں، کوئی تارا ضیاء پھیلا گیا دیر تک رونق رہی موجِ ہوائے رنگ...
  8. نور وجدان

    فیض روِش روِش ہے وہی اِنتظار کا موسم

    روِش روِش ہے وہی اِنتظار کا موسم نہیں ہے کوئی بھی موسم، بہار کا موسم گراں ہے دل پہ غمِ روزگار کا موسم ہے آزمائشِ حُسنِ نِگار کا موسم خوشا نظارۂ رُخسارِ یار کی ساعت خوشا قرارِ دلِ بے قرار کا موسم حدیثِ بادہ و ساقی نہیں تو کِس مصرف حرام ابرِ سرِ کوہسار کا موسم نصیبِ صحبتِ یاراں نہیں تو کیا...
  9. نور وجدان

    فیض یہ جفائے غم کا چارہ، وہ نِجات دل کا عالم

    یہ جفائے غم کا چارہ، وہ نِجات دل کا عالم ترا حُسن دستِ عیسٰیؑ، تری یاد رُوئے مریمؑ دل و جاں فدائے راہے کبھی آ کے دیکھ ہمدم سرِ کُوئے دل فِگاراں شبِ آرزو کا عالم تری دِید سے سوا ہے ترے شوق میں بہاراں وہ چمن جہاں گِری ہے تری گیسوؤں کی شبنم یہ عجب قیامتیں ہیں تری رہگُزر میں گُزراں نہ ہُوا کہ مَر...
  10. نور وجدان

    وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبا دِکھائی دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کرشن بہاری نُورؔ لکھنوی

    وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبا دِکھائی دے جُنبش جو ہو تو جام چھلکتا دِکھائی دے دریا میں یُوں تو ہوتے ہیں قطرے ہی قطرے سب قطرہ وہی ہے جس میں کہ دریا دِکھائی دے کیوں آئینہ کہیں اسے پتھر نہ کیوں کہیں جس آئینے میں عکس نہ اُس کا دِکھائی دے اس تشنہ لب کی نیند نہ ٹُوٹے دُعا کرو جس تشنہ لب کو خواب میں دریا...
  11. نور وجدان

    اپنی رَچناؤں میں وہ زندہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کرِشن بہاری نُورؔ لکھنوی

    زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں اور کیا جُرم ہے، پتا ہی نہیں سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے جُھوٹ کی کوئی اِنتہا ہی نہیں اِتنے حصوں میں بَٹ گیا ہوں میں میرے حصے میں کچھ بچا ہی نہیں زندگی! موت تیری منزل ہے دُوسرا کوئی راستا ہی نہیں جس کے کارن فساد ہوتے ہیں اُس کا کوئی اتا پتا ہی نہیں اپنی رَچناؤں میں وہ...
  12. نور وجدان

    سلیم کوثر کیا بتائیں، فصلِ بے خوابی یہاں بوتا ہے کون

    کیا بتائیں، فصلِ بے خوابی یہاں بوتا ہے کون جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر سوتا ہے کون تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے پھر پسِ* دیوارِ زِنداں رات بھر روتا ہے کون بس تِری بیچارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا ہے کون کون یہ پاتال سے لے کر اُبھرتا ہے مجھے اتنی تہہ...
  13. نور وجدان

    مُجھے دے کے مے میرے ساقیا! میری تَشنگی کو ہوا نہ دے

    مُجھے دے کے مے میرے ساقیا! میری تَشنگی کو ہوا نہ دے میری پیاس پر بھی تو کر نظر، مُجھے میکشی کی سزا نہ دے میرا ساتھ، اے میرے ہمسفر! نہیں چاہتا ہے تو جام دے مگر اِس طرح سرِ رِہگزر مُجھے ہر قدم پہ صدا نہ دے میرا غم نہ کر میرے چارہ گر! تیری چارہ جوئی بجا، مگر میرا درد ہے میری زندگی، مُجھے دردِ دل کی...
  14. نور وجدان

    جون ایلیا مستئ حال کبھی تھی کہ نہ تھی، بُھول گئے

    مستئ حال کبھی تھی کہ نہ تھی، بُھول گئے یاد اپنی کوئی حالت نہ رہی، بُھول گئے یُوں مُجھے بھیج کے تنہا سرِ بازارِ فریب کیا میرے دوست میری سادہ دلی بُھول گئے میں تو بے حِس ہوں، مُجھے درد کا احساس نہیں چارہ گر کیوں روشِ چارہ گری بُھول گئے؟ اب میرے اشکِ محبت بھی نہیں آپ کو یاد آپ تو اپنے ہی دامن کی...
  15. نور وجدان

    یہ مُسکراتے تمام سائے، ہوئے پرائے تو کیا کرو گے۔۔۔طاہر عدیم

    یہ مُسکراتے تمام سائے، ہوئے پرائے تو کیا کرو گے ہوا نے جب بھی مرے بدن کے دِیے بُجھائے تو کیا کرو گے تمہاری خواہش پہ عمر بھر کی جُدائیاں بھی قبول کر لوں مگر بتاؤ ! بغیر میرے جو رہ نہ پائے تو کیا کرو گے وہ جن میں میرے عذاب تیرے، سراب اُبھرے یا خواب ڈُوبے وہ سارے لمحے تمہاری جانب پلٹ کے آئے تو کیا...
  16. نور وجدان

    جون ایلیا کوئی گماں بھی نہیں، درمیاں گماں ہے یہی

    کوئی گماں بھی نہیں، درمیاں گماں ہے یہی اسی گماں کو بچا لوں، کہ درمیاں ہے یہی کبھی کبھی جو نہ آؤ نظر، تو سہہ لیں گے نظر سے دُور نہ ہونا، کہ امتحاں ہے یہی میں آسماں کا عجب کچھ لحاظ رکھتا ہوں جو اس زمین کو سہہ لے وہ آسماں ہے یہی یہ ایک لمحہ، جو دریافت کر لیا میں نے وصالِ جاں ہے یہی اور فراقِ جاں ہے...
  17. نور وجدان

    فیض تیرے غم کو جاں کی تلاش تھی تیرے جاں نثار چلے گئے

    ترے غم کو جاں کی تلاش تھی ترے جاں نثار چلے گئے تری رہ میں کرتے تھے سر طلب، سرِ رہگزار چلے گئے تری کج ادائی سے ہار کے شبِ اِنتظار چلی گئی مرے ضبطِ حال سے رُوٹھ کر میرے غمگسار چلے گئے نہ سوالِ وصل، نہ عرضِ غم، نہ حکائتیں نہ شکائتیں ترے عہد میں دلِ زار کے سبھی اِختیار چلے گئے نہ رہا جنونِ رُخِ...
  18. نور وجدان

    بابا بلھے شاہ نی میں کملی

    نی میں کملی ہاں حاجی لوک مکے نوں جاندے رانجھڻ ماہی مکّہ نی میں کملی ہاں میں تے منگ رانجھڻ دی ہوئیاں بابل کردا دھکا نی میں کملی ہاں حاجی لوک مکّے نوں جاندے گھر وچ نوشوہ مکہ نی میں کملی ہاں وچے حاجی وچے گاجی وچے چور اُچکا نی میں جگیا جگیا ، نمی دانم ، نی میں کملی کملی میرے یار دی- نی میں...
  19. نور وجدان

    نیلا چاند، سرخ جام اور سبز لباس...!!!

    نیلا چاند، سرخ جام اور سبز لباس...!!! شام کے وقت سے صبح کا وقت ، ایک انتظار سے وصال اور وصال سے ہجر کا وقت ہوتا ہے . جانے کتنے دکھ ، اللہ جی ..! جانے کتنے دکھ ... ! آپ نے رات کے پہلو سے دن کی جھولی میں ڈالی ، جانے کتنے درد سورج لیے پھرتا ہے . اللہ جی ..! سورج بڑا ، اداس ہے ... اس کو رات میں...
  20. نور وجدان

    جانے کب میخانہ یہ دل بنے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!

    بچپن میں جامِ محبت سے آشنائی نہ ہوئی اور نہ ہی کوئی چہرہ محبوب سا لگا۔ اس کے ساتھ ساتھ محبت کے لفظ سے ''چڑ'' تھی ۔ ایک خود ساختہ وعدہ کیا ہوا تھا خود سے کہ محبت میں بربادی ہے اور بربادی کون کرنا چاہے گا۔۔۔۔۔۔۔! کلاس میں کئ لڑکیاں محبت میں گرفتار تھیں ۔ جس کو محبت ہوتی ، اس سے دوری ہوجاتی ۔...
Top