شہزاد احمد دل میں وہ آباد ہے جس کو کبھی چاہا نہ تھا۔

نور وجدان

لائبریرین
دل میں وہ آباد ہے جس کو کبھی چاہا نہ تھا
چور سے ڈرتے تھے لیکن گھر کا دروازہ نہ تھا
گرچہ وہ آباد ہے تارِ رگِ جاں کے قریب
ڈھونڈتے اُس کو کہاں جس کو کہیں دیکھا نہ تھا
اب جہاں میں ہوں وہاں میرے سوا کچھ بھی نہیں
میں اسی صحرا میں رہتا تھا، مگر تنہا نہ تھا
پیاسی آنکھوں میں کوئی آنسو نہ آیا تھا ابھی
خُشک تھی دل کی زمیں، پانی ابھی برسا نہ تھا
حسرتیں رہنے لگیں غولِ بیاباں کی طرح
آرزوؤں کا نگر بسنے ابھی پایا نہ تھا

شہزادؔ احمد
 
Top