شہزاد احمد تیری بے اِعتنائی کا بھی قائل ہو گیا ہوں میں۔

نور وجدان

لائبریرین
کبھی اُن سے کبھی خُود سے بھی غافل ہو گیا ہوں میں
دیارِ بے خودی میں اب تیرے قابل ہو گیا ہوں میں
سرِ محفل بہ اندازِ تغافُل دیکھنے والے
تیری بے اِعتنائی کا بھی قائل ہو گیا ہوں میں
بگولوں کی طرح اُڑتا پِھرا ہوں شوقِ منزل میں
مگر منزل پہ آ کے خاکِ منزل ہو گیا ہوں میں
میری ساحل نشینی، انتظارِ سیلِ بے پایاں
اُنہیں ڈر ہے کہ اب پابندِ ساحل ہو گیا ہوں میں
تمہاری آرزُو میں، میں نے اپنی آرزُو کی تھی
خُود اپنی جُستجُو کا آپ قائل ہو گیا ہوں میں
میری سب زندگی شہزادؔ اسی عالم میں گزری ہے
کبھی اُن سے کبھی غم سے مقابل ہو گیا ہوں میں

شہزادؔ احمد
 
Top