نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    شعر کا جواب شعر میں

    حقیقت ایک ہے ہر شے کی خاکی ہو کہ نوری ہو لہو خورشید کا ٹپکے اگر ذرے کا دل چیریں
  2. فرخ منظور

    شعر کا جواب شعر میں

    سانس لینا بھی کیسی عادت ہے جیے جانا بھی کیا روایت ہے کوئی آہٹ نہیں بدن میں کہیں کوئی سایہ نہیں‌ ہے آنکھوں میں پاؤں بے حِس ہیں چلتے جاتے ہیں اِک سفر ہے جو بہتا رہتا ہے کتنے برسوں سے کتنی صدیوں سے سانس لیتے ہیں، جیتے رہتے ہیں عادتیں بھی عجیب ہوتی ہیں !
  3. فرخ منظور

    نظم: بہت دُور ایک گاؤں از نصیر احمد ناصر

    مگر شہروں میں رہنے سے باز پھر بھی نہیں آتے۔ :)
  4. فرخ منظور

    کاروبار نہیں چل رہے، بزنس لیڈروں کی آج آرمی چیف سے ملاقات

    اج ای ویکھو پاکستان دے پورے سرکٹ وچ "لکی عمرانی سرکس"
  5. فرخ منظور

    آتش یہ قصہ ہے جب کا کہ آتشؔ جواں تھا ۔ خواجہ حیدر علی آتش

    شبِ وصل تھی چاندنی کا سماں تھا بغل میں صنم تھا خدا مہرباں تھا مبارک شبِ قدر سے بھی وہ شب تھی سحر تک مہ و مشتری کا قراں تھا وہ شب تھی کہ تھی روشنی جس میں دن کی زمیں پر سے اک نور تا آسماں تھا نکالے تھے دو چاند اس نے مقابل وہ شب صبحِ جنت کا جس پر گماں تھا عروسی کی شب کی حلاوت تھی حاصل...
  6. فرخ منظور

    نامعلوم قاری نے لائبریری سے حاصل شدہ کتاب 25 سال بعد واپس کردی

    جی میرا بچپن، لڑکپن اور اوائل جوانی اس لائبریری میں اور اس لائبریری کے آس پاس کے علاقوں میں ہی گزرا ہے۔ کیا دن تھے وہ بھی :)
  7. فرخ منظور

    نامعلوم قاری نے لائبریری سے حاصل شدہ کتاب 25 سال بعد واپس کردی

    میں پنجاب پبلک لائبریری لاہور کا تاحیات ممبر ہوں اور جماعت چہارم میں ہی تاحیات ممبر بن گیا تھا۔ نصابی کتب سے ہمیشہ بیزار رہا اور کئی بار سکول سے بھاگ کر لائبریری میں پناہ ڈھونڈتا تھا۔ بچپن اور لڑکپن میں کئی کتب لائبریری کو عطیہ بھی کیں۔ کئی بار ایشو کی ہوئی کتب دیر سے واپس کیں لیکن نہ کبھی کتاب...
  8. فرخ منظور

    اب تو جی یہ چاہتا ہے اپنا گھر کوئی نہ ہو ۔ مبارک علی جلالی

    اب تو جی یہ چاہتا ہے اپنا گھر کوئی نہ ہو صحن و بام و چلمن و دیوار و در کوئی نہ ہو شام کی گلیوں میں کوئی چاپ نہ ابھرا کرے شور چڑیوں کا نہ آنگن کا شجر کوئی نہ ہو رات کی چھت پر کوئی تارہ نہ چمکے اس طرح طاق بھی روشن پسِ دیوار و در کوئی نہ ہو سائے کو پیڑوں تلے چھپ چھپ کے نہ رہنا پڑے دھوپ جب نکلے...
  9. فرخ منظور

    دلیپ کمار کی آخری خواہش ۔ عرفان شہود

    دلیپ کمار کی آخری خواہش لے چلو دوستو، لے چلو قِصہ خوانی کے بازار میں اُس مُحلے خُدا داد کی اک شِکستہ گلی کے مُقفل مکاں میں کہ بالائی زینوں کے مرقد کنویں کی زمیں چاٹتی پیاس کو دیکھ کر اپنی تِشنہ لبی بھول جاؤں غُٹر غُوں کی آواز ڈربوں سے آتی ہوئی سُن کے اپنے کبوتر اُڑا کے سِسکتی ہوئی یاد کو پھر...
  10. فرخ منظور

    مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی ۔ شاد لکھنوی

    بحر ہزج مسدس مخذوف مفاعیلن مفاعیلن فعلون مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی عام طور سے یہ مصرع میر تقی میر سے منسوب کیا جاتا ہے دراصل یہ مصرع شاد لکھنوی کا ہے۔ مکمل شعر کے ساتھ مکمل غزل حاضر خدمت ہے۔ وصالِ یار سے دونا ہوا عشق مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی مکمل غزل نہ پوچھو اے خضر حرص و ہوا کی گھٹا کی...
  11. فرخ منظور

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    کچھ بے حسی بھی چاہیے بہرِ سکونِ دل ہر لرزشِ صبا کے کہے پر نہ جائیے (خورشید رضوی)
  12. فرخ منظور

    چندریان 2: بھارت دوسری بار چاند پر لینڈ کرنے میں ناکام

    مومن کا ایک مصرع یاد آ گیا۔ اثر اس پر ذرا نہیں ہوتا :)
  13. فرخ منظور

    مکمل سعادت حسن منٹو کی یاد میں از شاہد احمد دہلوی

    سعادت حسن منٹو کی یاد میں از شاہد احمد دہلوی دبلا ڈیل، سوکھے سوکھے ہاتھ پاؤں ، میانے قد، چمپئی رنگ، بے قرار آنکھوں پر سنہرے فریم کی عینک ، کریم کلر کا سوٹ ، سُرخ چُہچہاتی ٹائی ، ایک دھان پان سا نوجوان مجھ سے ملنے آیا۔ یہ کوئی چوبیس پچیس سال اُدھر کا ذکر ہے ۔ بڑا بے تکلف، تیز، طرّار، چرب زبان۔...
  14. فرخ منظور

    مدت سے ڈھونڈتی ہے کسی کی نظر مجھے ۔ شاد امرتسری

    مدت سے ڈھونڈتی ہے کسی کی نظر مجھے میں کس مقام پر ہوں نہیں ہے خبر مجھے آوارگی اڑائے پھری مثلِ بوئے گل کوئی پکارتا ہی رہا عمر بھر مجھے یوں جا رہا ہوں جیسے نہ آؤں گا پھر کبھی مڑ مڑ کے دیکھتی ہے تری رہ گزر مجھے کیا جانے کس خیال سے چہرہ دمک اٹھا میں چارہ گر کو دیکھتا ہوں چارہ گر مجھے عہدِ...
  15. فرخ منظور

    اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو ۔ شاد امرتسری

    غزل اشک بہاؤ آہ بھرو فریاد کرو کچھ تو قفس میں شکوۂ استبداد کرو ہر سو مرگ آثار خموشی چھائی ہے درد کے مارو شورشِ حشر ایجاد کرو صحرا صحرا خاک اڑانے سے حاصل قریہ قریہ قصرِ ستم برباد کرو عرضِ تمنا پر اب قدغن کیا معنی اپنے وعدے اپنی قسمیں یاد کرو آؤ آوارہ و گریزاں امیدو گھر کی ویرانی کو پھر...
  16. فرخ منظور

    رنگِ شکستہ ۔ عرفانہ عزیز

    رنگِ شکستہ آج بھی کاسنی پھولوں سے مہکتا ہو گا چاندنی رات میں آنگن گھر کا اور پھولوں سے پرے سبز سُتوں سے لپٹی برگِ آبی کی سکوں ریز وہ بیل خوش نصیبی کی علامت تھی کبھی جس کے سائے میں جواں سال محبت میری راحتِ دید سے مخمور رہی جامِ گل گُوں کی طرح کنجِ گُل پوش میں آویزاں تھی خواب نما شمعِ حسیں روشنی...
  17. فرخ منظور

    ہر نفس وقفِ آرزو کر کے ۔ عرفانہ عزیز

    ہر نفس وقفِ آرزو کر کے کچھ بھی پایا نہ جستجو کر کے سو شگوفے کھلا دیئے دل نے خندۂ گل سے گفتگو کر کے مسکراتا ہی کیوں نہ رہنے دوں فائدہ چاکِ دل رفو کر کے کتنے نو‌ خیز و نو دمیدہ پھول مر مٹے خواہشِ نمو کر کے غیرتِ دل نے آہِ سوزاں کو رکھ دیا سرمۂ گلو کر کے (عرفانہ عزیز)
  18. فرخ منظور

    ہر چند زخم زخم دریدہ بدن رہے ۔ عرفانہ عزیز

    ہر چند زخم زخم دریدہ بدن رہے گل رنگ تیری یاد کے سب پیرہن رہے دیکھا تجھے تو رنگِ پسِ رنگ تھی نظر یہ سلسلے بھی دل کے چمن در چمن رہے پہروں تصورات کی محفل سجی رہی پہروں ترے خیال سے محوِ سخن رہے ذوقِ جنوں پہ تنگ رہیں دل کی وسعتیں کس دشت کی تلاش میں شوریدہ تن رہے ہر چند تھیں خموش مرے دل کی...
  19. فرخ منظور

    سانجھ سویرے پنچھی گائیں لے کر تیرا نام ۔ عرفانہ عزیز

    سانجھ سویرے پنچھی گائیں لے کر تیرا نام ڈالی ڈالی پر ہے تیری یادوں کے بسرام بچھڑا ساتھی ڈھونڈ رہی ہے کونجوں کی اک ڈار بھیگے بھیگے نین اٹھائے دیکھ رہی ہے شام میٹھی نیند میں ڈوبے گاؤں بجھ گئے سارے دیپ برہا کے ماروں کا سکھ کے سپنوں سے کیا کام چھوڑ شکاری اپنی گھاتیں بدل گیا سنسار اڑ جائیں...
  20. فرخ منظور

    شعاعِ رنگ ۔ عرفانہ عزیز

    شعاعِ رنگ (عرفانہ عزیز) ثنائے صبح میں ہے محو آستانِ نسیم سنور گیا ہے گلِ تر کا سایۂ رخسار بدل گئی ہے ترے لب میں داستانِ بہار نکھر گئی ہے چمن میں ادائے موجِ شمیم مہک رہی ہے پیامِ صبا سے کوئے ندیم گلوں کو یاد ہے رعنائیِ قبائے نگار کنارِ جاں میں فروزاں ہے تیری راہگزار دمک رہے ہیں فضا میں گل و سمن...
Top