ہر نفس وقفِ آرزو کر کے ۔ عرفانہ عزیز

فرخ منظور

لائبریرین
ہر نفس وقفِ آرزو کر کے
کچھ بھی پایا نہ جستجو کر کے

سو شگوفے کھلا دیئے دل نے
خندۂ گل سے گفتگو کر کے

مسکراتا ہی کیوں نہ رہنے دوں
فائدہ چاکِ دل رفو کر کے

کتنے نو‌ خیز و نو دمیدہ پھول
مر مٹے خواہشِ نمو کر کے

غیرتِ دل نے آہِ سوزاں کو
رکھ دیا سرمۂ گلو کر کے

(عرفانہ عزیز)
 
Top