اب تو جی یہ چاہتا ہے اپنا گھر کوئی نہ ہو ۔ مبارک علی جلالی

فرخ منظور

لائبریرین
اب تو جی یہ چاہتا ہے اپنا گھر کوئی نہ ہو
صحن و بام و چلمن و دیوار و در کوئی نہ ہو

شام کی گلیوں میں کوئی چاپ نہ ابھرا کرے
شور چڑیوں کا نہ آنگن کا شجر کوئی نہ ہو

رات کی چھت پر کوئی تارہ نہ چمکے اس طرح
طاق بھی روشن پسِ دیوار و در کوئی نہ ہو

سائے کو پیڑوں تلے چھپ چھپ کے نہ رہنا پڑے
دھوپ جب نکلے تو اس کی دوپہر کوئی نہ ہو

تو کہیں مل جائے اور کترا کے میں گزرا کروں
میں کہیں کھوجاؤں اور میری خبر کوئی نہ ہو

(سید مبارک علی جلالی)

 
Top