نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اس سے ملنا تو اس طرح کہنا

    فرہاد اس سے ملنا تو اس طرح کہنا:۔ تجھ سے پہلے مری نگاہوں میں کوئی روپ اس طرح نہ اترا تھا تجھ سے آباد ہے خرابہِ دل ورنہ میں کس قدر اکیلا تھا تیرے ہونٹوں پہ کوہسار کی اوس تیرے چہرے پہ دھوپ کا جادو تیری سانسوں کی تھرتھراہٹ میں کونپلوں کے کنوار کی خوشبو وہ...
  2. فرخ منظور

    آوارگانِ شوق سبھی گھر کے ہو گئے ۔ رضی اختر شوق

    آوارگانِ شوق سبھی گھر کے ہو گئے اک ہم ہی ہیں کہ کوچۂ دلبر کے ہو گئے پھر یوں ہوا کہ تجھ سے بچھڑنا پڑا ہمیں پھر یوں لگا کہ شہر سمندر کے ہو گئے کچھ دائرے تغیرِ دنیا کے ساتھ ساتھ ایسے کھنچے کہ ایک ہی محور کے ہو گئے اس شہر کی ہوا میں ہے ایسا بھی اک فسوں جس جس کو چھو گئی سبھی پتھر کے ہو گئے...
  3. فرخ منظور

    فواد چوہدری نے ایک اور معروف اینکر پرسن کو تھپڑ جڑدیے

    ارے صاحب ایک آدھ واقعہ پچھلی حکومت کا بھی بتائیے۔ میں تو پٹواریوں کو ایسے واقعات سنانے کے لیے تڑپ رہا ہوں۔مگر افسوس یہ ساری ذلالتیں ہمیں پی ٹی آئی کی حکومت میں ہی دیکھنی پڑ رہی ہیں۔
  4. فرخ منظور

    فواد چوہدری نے ایک اور معروف اینکر پرسن کو تھپڑ جڑدیے

    بھائی یہ ایک مضحکہ خیز حکومت ہے اور ہم ایک مضحکہ خیز ملک میں رہتے ہیں۔
  5. فرخ منظور

    فواد چوہدری نے ایک اور معروف اینکر پرسن کو تھپڑ جڑدیے

    بھئی واہ۔ کیا اچھا جواب دیا ہے آپ نے۔
  6. فرخ منظور

    ادا جعفری ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے . ادا جعفری

    درست غزل ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے آئے تو سہی بر سرِ الزام ہی آئے حیران ہیں لب بستہ ہیں دلگیر ہیں غنچے خوشبو کی زبانی ترا پیغام ہی آئے لمحاتِ مسرت ہیں تصور سے گریزاں یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے تاروں سے سجا لیں گے رہِ شہرِ تمنا مقدور نہیں صبح چلو شام ہی آئے کیا راہ...
  7. فرخ منظور

    میر موسم آیا تو نخلِ دار میں میرؔ ۔ میر تقی میر

    دیر بد عہد وہ جو یار آیا دور سے دیکھتے ہی پیار آیا بیقراری نے مار رکھا ہمیں اب تو اس کے تئیں قرار آیا گردِ رہ اس کی اب اٹھو نہ اٹھو میری آنکھوں ہی پر غبار آیا اک خزاں میں نہ طیر بھی بولا میں چمن میں بہت پکار آیا ہار کر میں تو کاٹتا تھا گلا وہ قماری گلے کا ہار آیا طائرِ عمر کو نظر میں رکھ...
  8. فرخ منظور

    مجید امجد گہرے سُروں میں عرضِ نوائے حیات کر۔ مجید امجد

    گہرے سُروں میں عرضِ نوائے حیات کر سینے پہ ایک درد کی سل رکھ کے بات کر یہ دوریوں کا سیلِ رواں، برگِ نامہ بھیج یہ فاصلوں کے بندِ گراں، کوئی بات کر تیرا دیار، رات، مری بانسری کی لے اس خوابِ دل نشیں کو مری کائنات کر میرے غموں کو اپنے خیالوں میں بار دے ان الجھنوں کو سلسلۂ واقعات کر آ، ایک دن،...
  9. فرخ منظور

    ہوں زرد صحافی، مرے نزدیک لفافہ "بہتر ہے ملاقاتِ مسیحا و خضر سے" عرفان قادر

    ہوں زرد صحافی، مرے نزدیک لفافہ "بہتر ہے ملاقاتِ مسیحا و خضر سے" عرفان قادر
  10. فرخ منظور

    سیف گرچہ سو بار غمِ ہجر سے جاں گُزری ہے ۔ سیف الدین سیف

    مہدی حسن کے بڑے بھائی پنڈت غلام قادر کی کمپوزیشن گلوکارہ: رونا لیلیٰ
  11. فرخ منظور

    سیف گرچہ سو بار غمِ ہجر سے جاں گُزری ہے ۔ سیف الدین سیف

    کلام: سیف الدین سیفؔ گرچہ سو بار غمِ ہجر سے جاں گُزری ہے پھر بھی جو دل پہ گزرتی تھی کہاں گزری ہے آپ ٹھہرے ہیں تو ٹھہرا ہے نظامِ عالم آپ گزرے ہیں تو اک موجِ رواں گُزری ہے ہوش میں آئے تو بتلائے ترا دیوانہ دن گزارا ہے کہاں رات کہاں...
  12. فرخ منظور

    ہم شاعر ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹر وحید احمد

    ہم شاعر ہوتے ہیں ہم پیدا کرتے ہیں ہم گیلی مٹی کو مٹھی میں بھینچا کرتے ہیں تو شکلیں بنتی ہیں ہم ان کی چونچیں کھول کے سانسیں پھونکا کرتے ہیں جو مٹی تھے، وہ چھو لینے سے طائر ہوتے ہیں ہم شاعر ہوتے ہیں کنعان میں رہتے ہیں جب جلوہ کرتے ہیں تو ششدر انگشتوں کو پوریں نشتر دیتی ہیں پھر خون ٹپکتا ہے جو سرد...
  13. فرخ منظور

    شکیب جلالی بے جا نوازشات کا بارِ گراں نہیں ۔ شکیب جلالی

    بے جا نوازشات کا بارِ گراں نہیں میں خوش ہوں اس لیے کہ کوئی مہرباں نہیں آغوشِ حادثات میں پائی ہے پرورش جو برق پھونک دے وہ مرا آشیاں نہیں کیوں ہنس رہے ہیں راہ کی دشواریوں پہ لوگ ہوں بے وطن ضرور مگر بے نشاں نہیں گھبرائیے نہ گردشِ ایام سے ہنوز ترتیبِ فصل‌ِ گل ہے یہ دورِ خزاں نہیں کچھ برق...
  14. فرخ منظور

    فراز نہ حریفِ جاں نہ شریکِ غم شبِ انتظار کوئی تو ہو

    کیا اچھی غزل ہے۔ اسی غزل کو اقبال بانو کی آواز میں سنیے۔
  15. فرخ منظور

    نظیر ہم اشکِ غم ہیں، اگر تھم رہے رہے نہ رہے ۔ نظیر اکبر آبادی

    بہت عنایت عاطف بھائی۔ خوش رہیے۔
  16. فرخ منظور

    اللہ موجود ہے

    بہت پرانی بات کا اقتباس لے لیا ۔ جب ہم تحقیق کے سمندر میں نئے نئے غوطہ زن ہوئے تھے۔
  17. فرخ منظور

    بہادر شاہ ظفر آئے ساڈے ہونٹوں اوتے آخر جاں نمانی ڑا

    اب تو نایاب صاحب، مرحوم ہو چکے۔ یعنی ان کا انتقال ہو چکا ہے۔
  18. فرخ منظور

    مجید امجد کوئی بھی دَور سرِ محفلِ زمانہ رہا ۔ مجید امجد

    کوئی بھی دَور سرِ محفلِ زمانہ رہا تمہارا ذکر رہا یا مرا فسانہ رہا مرے نشانِ قدم دشتِ غم پہ ثبت رہے اَبد کی لوح پہ تقدیر کا لکھا نہ رہا وہ کوئی کنجِ سمن پوش تھا کہ تودۂ خس اک آشیانہ بہرحال آشیانہ رہا تم اک جزیرۂ دل میں سمٹ کے بیٹھ رہے مری نگاہ میں طوفانِ صد زمانہ رہا طلوعِ صبح کہاں، ہم...
  19. فرخ منظور

    مجید امجد کیا کہیے کیا حجابِ حیا کا فسانہ تھا ۔ مجید امجد

    کیا کہیے کیا حجابِ حیا کا فسانہ تھا سب کچھ بس اک نگاہِ کرم کا بہانہ تھا دیکھا تو ہرتبسمِ لب والہانہ تھا پرکھا تو ایک حیلۂ صنعت گرانہ تھا دنیا، امیدِ دید کی دنیا تھی دیدنی دیوار و در اداس تھے، موسم سہانا تھا ہائے وہ ایک شام کہ جب مست، نَے بلب میں جگنوؤں کے دیس میں تنہا روانہ تھا یہ کون ادھر...
Top