ہم شاعر ہوتے ہیں
ہم پیدا کرتے ہیں
ہم گیلی مٹی کو مٹھی میں بھینچا کرتے ہیں
تو شکلیں بنتی ہیں
ہم ان کی چونچیں کھول کے سانسیں پھونکا کرتے ہیں
جو مٹی تھے، وہ چھو لینے سے طائر ہوتے ہیں
ہم شاعر ہوتے ہیں
کنعان میں رہتے ہیں
جب جلوہ کرتے ہیں
تو ششدر انگشتوں کو پوریں نشتر دیتی ہیں
پھر خون ٹپکتا ہے
جو سرد...