نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    موت برحق ہے اس لیے ہمدم۔۔ آو اک دوسرے پہ مرتے ہیں ۔۔ محمد امین صادق

    موت برحق ہے اس لیے ہمدم۔۔ آو اک دوسرے پہ مرتے ہیں ۔۔ محمد امین صادق
  2. فرخ منظور

    عاصمہ جہانگیر کو آغا شورش کاشمیری کا خراج تحسین

    عاصمہ جہانگیر کو آغا شورش کاشمیری کا خراج تحسین بنتِ جیلانی پہ ہو لطفِ خدائے ذوالجلال مائیں ایسی بیٹیاں جنتی ہیں لیکن خال خال رات دن میری دعا ہے بارگاہِ قدس میں جس کے گھر بیٹی ہو، وہ بیٹی ہو ایسی خوش خصال خطہِ پنجاب سے مایوس ہوں لیکن ابھی آ نہیں سکتا مسلمانوں کو اے شورش زوال ایک "اسما" غیرتِ...
  3. فرخ منظور

    خلقتِ شہر بھلے لاکھ دُہائی دیوے ۔ رحمان فارس

    خلقتِ شہر بھلے لاکھ دُہائی دیوے قصرِ شاہی کو دکھائی نہ سُنائی دیوے عشق وہ ساتویں حِس ہے کہ عطا ہو جس کو رنگ سُن جاویں اُسے، خوشبو دکھائی دیوے ایک تہ خانہ ہوں میں اور مرا دروازہ ہے تُو جُز ترے کون مجھے مجھ میں رسائی دیوے ہم کسی اور کے ہاتھوں سے نہ ہوں گے گھائل زخم دیوے تو وہی دستِ حنائی دیوے...
  4. فرخ منظور

    بشیر بدر راہوں میں کون آیا گیا کچھ پتا نہیں ۔ بشیر بدر

    راہوں میں کون آیا گیا کچھ پتا نہیں اس کو تلاش کرتے رہے جو ملا نہیں بے آس کھڑکیاں ہیں ستارے اداس ہیں آنکھوں میں آج نیند کا کوسوں پتا نہیں میں چپ رہا تو اور غلط فہمیاں بڑھیں وہ بھی سنا ہے اس نے جو میں نے کہا نہیں دل میں اسی طرح سے ہے بچپن کی ایک یاد شاید ابھی کلی کو ہوا نے چھوا نہیں چہرے پہ...
  5. فرخ منظور

    ترے لوگوں کے ہاتھوں مر رہے ہیں ۔ صابر ظفر

    ترے لوگوں کے ہاتھوں مر رہے ہیں مگر سجدہ تجھی کو کر رہے ہیں مبارک ہو تجھے تیری سخاوت کہ ہم جھولی میں پتھر بھر رہے ہیں ترے آگے انھیں پھیلاتے کیسے جو دامن آنسوؤں سے تر رہے ہیں انھیں بینائی دے جن کی نظر میں ترے ہو کر بھی ہم کافر رہے ہیں نہیں فرصت ادھر آنے کی تجھ کو...
  6. فرخ منظور

    انجمن پنجاب

    انجمن پنجاب سال1857کے ہنگامے کے بعد ملک میں ایک تعطل پیدا ہوگیا تھا ۔ اس تعطل کودور کرنے اور زندگی کو ازسر نو متحرک کرنے کے لیے حکومت کے ایماءپر مختلف صوبوں اور شہروں میں علمی و ادبی سوسائٹیاں قائم کی گئیں ہیں۔ سب سے پہلے بمبئی ، بنارس ،لکھنو ، شاہ جہاں پور ، بریلی اور کلکتہ میں ادبی انجمنیں...
  7. فرخ منظور

    اصغر گونڈوی نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنے - اصغر گونڈوی

    بھائی اگر کتاب پاس نہ ہو تو خود اندازے نہ لگایا کریں۔ یہاں صرف ایک ٹائپنگ کی غلطی ہے کہ صہبا کی بجائے صبا ٹائپ ہو گیا ہے۔
  8. فرخ منظور

    کہاں گئے مرے دلدار و غمگسار سے لوگ ۔ زہرا نگاہ

    کہاں گئے مرے دلدار و غمگسار سے لوگ وہ دلبرانِ زمیں، وہ فلک شعار سے لوگ وہ موسموں کی صفت سب کو باعثِ تسکیں وہ مہر و مہ کی طرح سب پہ آشکار سے لوگ ہر آفتاب سے کرنیں سمیٹ لیتے ہیں ہمارے شہر پہ چھائے ہوئے غبار سے لوگ ہم ایسے سادہ دلوں کی کہیں پہ جا ہی نہیں چہار سمت سے اُمڈے ہیں ہوشیار سے لوگ...
  9. فرخ منظور

    ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے ۔ ثاقب لکھنوی

    کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے جوانی جو رہتی تو پھر ہم نہ رہتے لہو تھا تمنا کا آنسو نہیں تھے بہائے نہ جاتے تو ہرگز نہ بہتے وفا بھی نہ ہوتا تو اچھا تھا وعدہ گھڑی دو گھڑی تو کبھی شاد رہتے ہجومِ تمنا سے گھٹتے تھے دل میں جو میں روکتا بھی تو نالے نہ رہتے میں جاگوں گا کب تک وہ سوئیں گے تا...
  10. فرخ منظور

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    یہ مضمون بھی زیف سید یعنی ظفر سید صاحب کا ہے۔
  11. فرخ منظور

    صد سالہ دورِ چرخ تھا ساغر کا ایک دور ۔ ریاض خیر آبادی

    کچھ آگے قتل گاہ میں ہم سے اجل گئی جانے سے پہلے جان ہماری نکل گئی صد سالہ دورِ چرخ تھا ساغر کا ایک دور نکلے جو مے کدے سے تو دنیا بدل گئی رکھتے نہ کوئی نام جوانی کو اے ریاض مہمان ایک رات کی آج آئی کل گئی پروانہ آگ کا تھا بنا شمع موم کی دیکھا جو بیقرار اسے یہ پگھل گئی لطفِ شباب جام چھلکنے سے آ...
  12. فرخ منظور

    غزل: یہ مت کہو کہ بھیڑ میں تنہا کھڑا ہوں میں ٭ عزمؔ شاکری

    یہ کہاں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں؟ ہمیں بھی بتائیے ہم بھی فائدہ اٹھائیں۔
  13. فرخ منظور

    غزل: یہ مت کہو کہ بھیڑ میں تنہا کھڑا ہوں میں ٭ عزمؔ شاکری

    میرا خیال ہے پہلے مصرع میں "بھیڑ" ہو گا نہ "بھیٹر"
  14. فرخ منظور

    تم گلستاں سے گئے ہو تو گلستاں چپ ہے ۔ مخدوم محی الدین

    تم گلستاں سے گئے ہو، تو گلستاں چپ ہے شاخِ گل کھوئی ہوئی، مرغِ خوش الحاں چپ ہے افقِ دل پہ دکھائی نہیں دیتی ہے دھنک غمزدہ موسمِ گل، ابرِ بہاراں چپ ہے عالمِ تشنگیِ بادہ گساراں مت پوچھ میکدہ دور ہے، مینائے زر افشاں چپ ہے اور آگے نہ بڑھا قصۂ دل قصۂ غم دھڑکنیں چپ ہیں، سرشکِ سرِ مژگاں چپ ہے شہر...
  15. فرخ منظور

    میر خرابی کچھ نہ پوچھو ملکتِ دل کی عمارت کی ۔ میر تقی میر

    نشاندہی کا بہت شکریہ یہاں ملکت ہی ہے۔ میں درست کر دیتا ہوں۔
  16. فرخ منظور

    مجید امجد جھونکوں میں رس گھولے دل۔ مجید امجد

    جھونکوں میں رس گھولے دل پون چلے اور ڈولے دل جیون کی رُت کے سو روپ نغمے، پھول، جھکولے، دل تاروں کی جب جوت جگے اپنے خزانے کھولے دل یادوں کی جب پینگ چڑھے بول البیلے بولے دل کس کی دھن ہے باورے من؟ تیرا کون ہے؟ بھولے دل مجید امجد
  17. فرخ منظور

    میر خرابی کچھ نہ پوچھو ملکتِ دل کی عمارت کی ۔ میر تقی میر

    خرابی کچھ نہ پوچھو ملکتِ دل کی عمارت کی غموں نے آج کل سنیو وہ آبادی ہی غارت کی نگاہِ مست سے جب چشم نے اس کی اشارت کی حلاوت مے کی اور بنیاد میخانے کی غارت کی سحرگہ میں نے پوچھا گل سے حالِ زار بلبل کا پڑے تھے باغ میں یک مشت پر اودھر اشارت کی جلایا جس تجلی جلوہ گر نے طور کو ہم دم اسی آتش کے پر...
  18. فرخ منظور

    نذرانہ ۔ کیفی اعظمی

    نذرانہ از کیفی اعظمی تم پریشان نہ ہو، بابِ کرم وا نہ کرو اور کچھ دیر پکاروں گا چلا جاؤں گا اسی کوچے میں جہاں چاند اگا کرتے ہیں شبِ تاریک گزاروں گا، چلا جاؤں گا راستہ بھول گیا، یا یہی منزل ہے مری کوئی لایا ہے کہ خود آیا ہوں معلوم نہیں کہتے ہیں حسن کی نظریں بھی حسیں ہوتی ہیں میں بھی کچھ...
  19. فرخ منظور

    سَر اُٹھایا تو سَر رہے گا کیا؟ ۔ رسا چغتائی

    غزل سر اُٹھایا تو سر رہے گا کیا خوف یہ عمر بھر رہے گا کیا اُس نے زنجیر کر کے رکھا ہے ہم سے وہ بے خبر رہے گا کیا پاﺅں رہتے نہیں زمیں پہ ترے ہاتھ دستار پر رہے گا کیا وہ جو اِک خواب ہم نے دیکھا تھا خواب ہی عمر بھر رہے گا کیا مر رہے ہیں فراق میں تیرے تو ہمیں مار کر رہے گا کیا عشق خانہ خراب...
Top