نتائج تلاش

  1. م

    وحشی درندوں کے نام،'' ایک پگلی سی لڑکی''

    ایک پگلی سی لڑکی کچھ تو نٹ کا اثر تھا، کئی روز سے کچھ نشہ بھی ہوا تھا کسی ڈوز سے اور دولت پدر کی کمائی ہوئی رشوتوں سے بھگو کے بنائی ہوئی ہائے کیسی ہوس تھی مٹا لی گئی ایک پگلی سی لڑکی اُٹھا لی گئی صبح ٹی وی کے ہاتھوں خبر لگ گئی بات کوٹھے سے نکلی کئی جگ گئی ہے سزا غیر انسانی، ووٹنگ...
  2. م

    حمد باری تعالی پیش کرنے کی جسارت کرتا ہوں، قلب و نظر سے جاری ترا نام ہو گیا

    قلب و نظر سے جاری ترا نام ہو گیا کچھ بھی کیا نہ میں نے مرا کام ہو گیا تیری شفا نصیب ہوئی، روگ اُڑ گئے کوئی دوا ملی نہ، دوا جام ہو گیا دولت ملی کرم کی ، تو جگ، تیرا کیا رہا اک چام سے بھی کم ہے ترا دام ہو گیا اک دن کی بادشاہی عطا ہو گئی کسے سونے کا حال دیکھا فقط چام ہو گیا جگ میں...
  3. م

    ایک کاوش،''ستم کو دیکھ کے جو چھپ گئے ہو، چپ رہے ہو تم '' اصلاح کے لئے

    ستم کو دیکھ کے جو چھپ گئے ہو، چپ رہے ہو تم سنو یہ بزدلی ہے جس طرح سے سہہ رہے ہو تم ہزاروں مان لو کے ہیں نجس، پر یہ سمندر ہے کروڑوں ہو کے بھی تو، گندگی میں بہہ رہے ہو تم ہوا کے راستوں کو کھوجنا مشکل نہیں اتنا سڑی بدبو کو سہتے ہو، بری بس، کہہ رہے ہو تم یہاں پر گھپ اندھیرا کیوں، کوئی...
  4. م

    مبارکباد عام هجري سعيد كل عام وانتم بخير

    عام هجري سعيد كل عام وانتم بخير آپ سب کو ہجری سال کی مبارکباد اظہر
  5. م

    ایک غزل اصلاح کے لئے ،'' اُنسیت پل کی رفاقت کی عطا ہو شائد''

    اُنسیت پل کی رفاقت کی عطا ہو شائد تجھ سے ملنا ہی محبت کی خطا ہو شائد میں خفا کر کے تجھے چین کبھی پا نا سکا میرا ہی عکس کہو مجھ سے خفا ہو شائد بس ترے ہجر میں جلتا ہوں تڑپ جاتا ہوں اس بھلی شے کا ہی بس نام وفا ہو شائد دل میں جھانکوں تو تری یاد نظر آتی ہے میں اسے پیار کہوں، پیار نما ہو...
  6. م

    ایک عاجزانہ سی کاوش، ایک غزل رہ نمائی کے لئے اب کہاں لوگ وہ باقی، وہ تو سب چھوڑ گئے

    اب کہاں لوگ وہ باقی، وہ تو سب چھوڑ گئے مے کدہ، مے ہو یا ساقی، وہ تو سب چھوڑ گئے وہ جو عزت بھی کیا کرتے تھے مے خانوں میں سب ہیں اب خاک میں خاکی، وہ تو سب چھوڑ گئے جو تھے میدان کے ماہر، وہ کہاں پاو گے اب ہیں میدان میں تاقی، وہ تو سب چھوڑ گئے اب تو ناپاک سے لوگوں نے سجائی محفل جن کا...
  7. م

    ایک غزل پیش ہے، 'تصورِ، پیار میں گُم، یار سوتے لکھ دیا میں نے

    تصورِ، پیار میں گُم، یار سوتے لکھ دیا میں نے قلم کی نوک سے یوں زار روتے لکھ دیا میں نے جو باتیں کہہ نہیں پایا کبھی بھی سامنے اُنکے وہ سب کچھ نیر اپنے سے بھگوتے لکھ دیا میں نے محبت تھی مری کتنے زمانوں سے تڑپتی پر اُسے بس دو ہی سطروں میں سموتے لکھ دیا میں نے مرے ماضی کی تختی بے وفائ سے...
  8. م

    : ایک نظم، '' عورت ہونا'' اصلاح کے لئے پیش ہے

    عورت ہونا سب سے مشکل سا لگا، جان کے، عورت ہونا کچھ بھی پانے کو نہیں، ہے جو سبھی کچھ کھونا اس کی چیخوں کو مگر کون سنے دنیا میں ایک کونے میں پڑے گا اسے چھپ کر رونا گھر کی بیٹی جو بنے لاڈ ملیں کم اس کو خوشیاں لڑکوں کے لئے، اور ملیں غم اس کو اور تو اور بُری ماں کو بھی لگتی جائے لڑکے سب...
  9. م

    ایک غزل پیش خدمت ہے، '' بات بنتی نہیں، بگڑنے دو '' آپ کی رائے/ اصلاح کے لئے

    بات بنتی نہیں، بگڑنے دو جو گزرتی ہے، اب گزرنے دو ہم نے پتھر ہی پوج ڈالا تھا باقی ٹکڑے ہیں، اب بکھرنے دو زندگی وصل میں گزاری ہے ہجر کا اب نشہ بھی چڑھنے دو کیا برا تھا، کیا کہیں، اب تو تہہ میں پہنچوں، اگر اترنے دو ایسی حالت جنونی کر لی تھی کچھ تو نکھروں ذرا سنورنے دو عشق میں...
  10. م

    ایک نئی کاوش، '' نہیں رہ پاتی'' اصلاح کی درخواست کے ساتھ

    بھوکے مرتوں کو نہ ہنسانہ کہیں پچھتاو پیٹ خالی ہو، ظرافت ہی نہیں رہ پاتی اپنے فاقوں سے شرافت کو بچا لیتے ہیں آل بھوکی ہو، شرافت ہی نہیں رہ پاتی جھوٹ سے پُر ہو عمل، شور تو ہو سکتا ہے قول تو دور، خطابت ہی نہیں رہ پاتی منہ نوالوں سے بھرا ہو، وہ بھی سب رشوت کے رشوتیں کھا کے، شجاعت ہی...
  11. م

    ایک غزل، '' پیار دیکھا تیری نظروں میں مگر پوچھا نہیں '' اصلاح اور رہنمائی کے لئے پیش

    پیار دیکھا تیری نظروں میں مگر پوچھا نہیں مسترد ہو نہ کہیں خواب اگر پوچھا نہیں چل پڑا میں کہ ملاقات کی سرشاری تھی تیری بستی، تیرا رستہ یا نگر پوچھا نہیں تو تھکا ماندہ سا آیا تھا وہاں محفل میں کیسا گذرا، میری جاناں تھا سفر؟ پوچھا نہیں چاند پیکر کوتکے جاتے رہے سب حاظر چودھویں کا ہے، بلا کا یہ...
  12. م

    ایک غزل پیش ہے،'' ہم سے ملتے ہو، بچھڑتے ہو، چلے جاتے ہو'' اصلاح کے لئے

    ہم سے ملتے ہو، بگڑتے ہو، چلے جاتے ہو بات کرتے ہو، الجھتے ہو، چلے جاتے ہو حسن ایسا ہے کہ صدیوں نے بھی دیکھا نہ کہیں مسکراتے ہو، پلٹتے ہو، چلے جاتے ہو موقع ملتا ہے ملاقات کا مشکل سے مگر کیا یہ کرتے ہو، جھگڑتے ہو، چلے جاتے ہو ایک ہی بات کو پکڑو تو ہمیشہ جاناں بات بے بات، کلپتے ہو ، چلے جاتے ہو...
  13. م

    ایک نظم '' جاگو پاکستانیو ''

    جاگو پاکستانیو مرے وطن یہ تیرے بیٹے سو رہے کیوں ہیں چمن کا چین یہ ہاتھوں سے کھو رہے کیوں ہیں زمانے سے یہ کریں منتخب لٹیروں کو ہمیشہ ووٹ یہ ڈالیں مگر وڈیروں کو وزارتوں میں پہنچ کر جو زہر ہی اگلیں رہی عوام بے چاری، پے قہر ہی اگلیں جہاں عوام ہی بھوکی غریب ہو جائے وہاں عذاب الہی قریب...
  14. م

    نظم،''ایک سپاہی کا پیغام، مشرف کے نام'' پیش ہے اور حسب معمول اصلاح کی طلب

    ایک سپاہی کا پیغام، مشرف کے نام کاش جرنیل تو اک فوجی سپاہی ہوتا اس وطن کی نہیں، اوروں کی تباہی ہوتا تجھ میں جو وصف تھا درکار، وہی پھر رہتا تیرا ہر فعل تھا خاکی، جو نہ شاہی ہوتا تیری تعلیم میں کوتاہی ہوئی ہے ورنہ تیری دہشت سے سبھی کو ہی نہ پڑتا ڈرنا گھر میں صاحب تو کوئی رکھنا، حفاظت...
  15. م

    ایک ادنی سی کاوش پیش کرتا ہوں،''سانپ میں نے سنبھال رکھے تھے'' اصلاح فرمائیے گا

    سانپ میں نے سنبھال رکھے تھے آستینون میں پال رکھے تھے خود ہی غیروں کو اپنے گھر لا کر اپنے سارے نکال رکھے تھے ہم سے ہونی ہی تھی بری یارو بڑے کم ذور ڈھال رکھے تھے جان اپنی تھی ایک ہی لیکن کیسے کیسے وبال رکھے تھے ہائے مارے گئے وفاوں سے ورنہ دھوکے مُحال رکھے تھے مجھ پہ رحمت ہے خاص...
  16. م

    اک پنجابی لوک گیت طرز تے لکھن دی کوشش کیتی اے، پڑھ کے رائے ضرور دینا جی

    چوڑئیے نی چوڑئیے، کھسماں نوں کھانئیے پھوڑی تیری پا دیواں، ٹٹ مر جانئیے فایدہ کی اے تیرا مینوں، چھن چھنکانی آں اک واری تک لوئے، ترلے میں پانی آں سڑ دیاں سکھیاں نے، توں وی سڑ جانئیے چوڑئیے نی چوڑئیے، کھسماں نوں کھانئیے نتھ وڈے نگ والی، سنارے توں لئیائی سی چاندی دی پجیب، پانڈے ویچ منگائی...
  17. م

    ''ستارے '' ایک نظم لکھی ہے، اصلاح کی درخواست کرتا ہوں

    ستارے قبر سے اٹھ کر کے سو جا لال تو روشنی کا وہ منارہ کہہ گیا تو مرا ہی ہے اجارہ کہہ گیا آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا میں کے سویا ہی نہیں تھا رات بھر ایک ٹک بیٹھا وہیں تھا رات بھر عارضی ہے یہ خسارہ کہہ گیا آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا میری دادی آ کہ اک دن خواب میں روشنی کا ہالہ پہنے...
  18. م

    اصحاب علم کی توجہ اصلاح کے لئے،'' جو مسلم تیری بندے ہیں، تو ذلت میں رضا کیوں ہے ''

    جو مسلم تیری بندے ہیں، تو ذلت میں رضا کیوں ہے مخالف آگ پانی ہیں، مخالف یہ ہوا کیوں ہے کبھی زلزال آتا ہے، کبھی سیلاب آتا ہے یہ ساری قوم میں پھیلی، برائی اور دغا کیوں ہے یہ لہوولعب کی رونق، فراِئض کا خطا ہونا نمازیں فرض جب ٹہریں، نمازوں کی قضا کیوں ہے زمیں پر ظالموں کی ہے حکومت، جہل کا...
  19. م

    ''چل تجھے خواب کی بستی سے چرا لاتا ہوں'' ایک غزل آپ کی توجہ اور اصلاح کے لئیے 

    چل تجھے خواب کی بستی سے چرا لاتا ہوں سب کی نظروں سے بچا کر میں چھپا لاتا ہوں آج کے بعد نہ سوچوں گا کسی پہلو سے ہر تصور میں تری دید بٹھا لاتا ہوں اب جو آئی ہو تو کچھ دیر رکو سوچوں میں تم نکل بھی نہ سکو ایسی گھٹا لاتا ہوں اب جو جانا تو قسم ہے نہ ستانا مجھ کو جھٹ مرے سامنے آؤ وہ صدا...
Top