نتائج تلاش

  1. م

    ایک نعت لکھنے کی کوشش کی ہے،'' گر مدینے قیام ہو جائے '' راہ نمائی اور اصلاح کے لئیے

    گر مدینے قیام ہو جائے ہے تمنا سلام ہو جائے دو گھڑی زندگی جو باقی ہے اب وہیں پر تمام ہو جائے اُن سے کہنا نہیں تھا قسمت میں رہہ و در سے کلام ہو جائے کتنا ابتر ہے جو ہمیشہ سے کچھ تو بہتر نظام ہو جائے کچھ کبھی اور پھر نہیں مانگوں گر یہ دوزخ حرام ہو جائے اب جو اظہر ہوا ہے بے گانہ...
  2. م

    نویں ہیر رانجھا

    نویں ہیر رانجھا ہیرے نی ہہیرے نی توں رول چھڈے دو ھیرے نی اک ہن گڈیان مرمت کردا دوجا ویچدا کھیرے نی اک رانجھا گجراتی سوھنا اک مجنوں کلر کہار دا اک للو ریڑی والے دا منڈا اک کمی کمین کمیار دا دوویں جھلے لین اچ لگے اک شکر اک اٌٹے دی توں چنگا اے چُڈھو لایا پانجی کیدو ناٹے دی مجنوںپسینے نال...
  3. م

    ایک نظم برائے اصلاح'' پتی پھول کی '' از محمد اظہر نزیر

    پتی پھول کی پھر تو دیکھا نہ گیا، پھول بکھرتا مجھ سے خوف پتی کےدُکھے قلب، اُترتا مجھ سے جب سے پُر خار سی دیکھی ہے گزرگاہ میں نے درد گلشن کا، خزاؤں سے گذرتا مجھ سے وہ بھی نازک تھی کسی پھول کی پتی جیسی پر درندوں نے جلا ڈالی حزینہ کیسی وہ ستی کرتے تھے ناری کو پتی سنگ لیکن ہم نے مسکین...
  4. م

    اک سوال جے کوئی صاحب علم جواب دے سکے

    السلام و علیکم، اصحاب علم توں سوال اے کے پنجابی زبان وچ وی کیا فارسی تے عربی مروجہ بحور ہی شاعری وچ استعمال کیتیاں جاندیاں نے یا کجھ ہور قوائد و ضوابط ہندے نے۔ کجھ فرصت کڈ کے تفصیلی جواب دینا، بہتیریاں دا پھلا ہو جائے گا میربانی تواڈی اظہر
  5. م

    غزل برائے اصلاح -اسلوب تو بدلے ہیں ، الفاظ نہیں بدلے ۔ از محمد اظہر نذیر

    اسلوب تو بدلے ہیں ، الفاظ نہیں بدلے اظہار عقیدت کے، انداز نہیں بدلے بدلے ہیں ذیارت کے کردار کئی لیکن بطہا کے مکینوں کے اعزاز نہیں بدلے انجام نیا ہوتا ہے عشق حقیقی کا تقوٰی ہے قدم پہلا، آغاز نہیں بدلے کب کس کو بلا لے وہ ، اک اذن عطا کر کے اللہ دکھاتا ہے، اعجاذ نہیں بدلے وہ رہ کی...
  6. م

    یک پنجابی نظم اصلاح واسطے '' لُٹیرا لُکیا سی'' اگر کسے کول ٹیم ہووے تے درحواست اے جی

    لُٹیرا لُکیا سی کََھل سی تتر دی، بٹیرا لُکیا سی وردی پائی سی، لٹیرا لُکیا سی جیہڑا اپنا وی نا، میرا کنج ہندا چانن سی انج دا، سویرا جنج ہندا روشنی ڈاڈی، ہنیرا لُکیا سی وردی پائی سی، لٹیرا لُکیا سی او سیاست سی غریباں دی کردا چاکری لیکن، عجیباں دی کردا گل فقیراں دی، وڈیرا لُکیا سی...
  7. م

    ایک نظم برائے اصلاح'' آذادی '' از محمد اظہر نزیر

    آذادی عجب سا ماجرہ ہے یہ، عجب اک شہر سے گذرا انوکھی ریت سی دیکھی، خدا کے قہر سے گذرا عجب سے لوگ دیکھے ہیں، عجب سے روگ دیکھے ہیں عجب سی دشمنی دیکھی، عجب سنجوگ دیکھے ہیں جفا کو پوجتے دیکھا، وفا کو کوستے دیکھا حیا کو ڈوبتے دیکھا، ریا کو پھولتے دیکھا یہ سب کچھ جانتے تھے لوگ، یہ...
  8. م

    قوم ہے آج جن کے چنگل میں

    فوم ہے آج جن کے چنگل میں وہ مری جان سب لٹیرے ہیں اَن کی ذنیا ہے نفس کی ذنیا یہ نہ تیرے ہیں اور نہ میرے ہیں عام تو ہیں شکار ان کے سب کچھ تو تیتر ہیں کچھ بٹیرے ہیں وردیوں میں چھپا کے خنجر یہ شاخِ مالک پہ پر بکھیرے ہیں ساری دنیا کا ظِل ہمیں دے کر اپنی محفل میں کر سویرے ہیں مجھکو گھر سے...
  9. م

    اصلاح سخن --- مسافر نہ گھبرا , مزے لے سفر کے --- محمد اظہر نذیر

    مسافر نہ گھبرا , مزے لے سفر کے ذرا ہاتھ مل لے , کہ کچھ برف پگھلے جو ٹھہرا رہا تو یہ امکان ہے کہ کوئ تجھ کو حرفِ غلط سا مٹا دے نہ باندھو سفر میں یہ کمخواب و اطلس ہیں کافی سفر کے لئے ظرف کچے یہ منزل نہیں ہے , جو احساس ہوتا تو ہم وقت کو اپنے ضائع نہ کرتے کرم تجھ پہ اظہر , جو رب کا...
  10. م

    یک پنجابی نظم اصلاح واسطے '' پنجابی بولی'' اگر کسے کول ٹیم ہووے تے درحواست اے جی

    پنجابی بولی پنجابی ہے مٹھی بولی، کجھ لوکی پر کوڑھے نے جی اس دی شاناں جیڑے سمجھن او لوکی ہن تھوڑے نے جی بولی کوئی پیڑی اج تک ،جگ تے رب لائی نا جی ننگا جیڑا رہنا چاوے، لیر اس نے پائی نا جی بوتھے جیڑے رام لگیا، شے حلالی کھائی نا جی چنگی گل اے سن سکن نا، لفظ آکھو روڑے نے جی اس دی شاناں جیڑے سمجھن...
  11. م

    ایک نظم برائے اصلاح'' سارے موسم ہی میرے جھوٹے ہیں'' از محمد اظہر نزیر

    آستادِ محترم، شائد آپ اسے اچھا نہ سمجھیں کہ اوپر تلے کچھ نہ کچھ الٹا سیدھا لکھتا رہتا ہوں اور آپ کے قیمتی وقت کا بڑا حصہ اُسے سنوارنے میں ظائع ہو جاتا ہے۔ لیکن ایک تمنا تھی کہ کوئی نظم لکھوں اور وہ بھی جو پابند ہو۔ ایک کوشش کر رکھی تھی سو خود کو روک نہیں پا رہا۔ میری خواہش کی شدت کو معاف فرما...
  12. م

    غزل برائے اصلاح -جب بھی فرصت ہو مرے خواب سجاتی جانا ۔ از محمد اظہر نذیر

    جب بھی فرصت ہو مرے خواب سجاتی جانا قرب احساس بنے، جوت جگاتی جانا جس ترنّم سے ہے بے بہرہ مری جاں اب تک جل ترنگوں سا کوئی ساز بجاتی جانا یوں تو خاموشی سے بھی کٹ ہی سفر جائے گا گر ہو ممکن تو یہ آواز سناتی جانا تشنگی بجھ نہ سکی ہائے اری ظلمتِ شب میری خواہش کے دیے در پہ جلاتی جانا کفر کے فتوے اگر...
  13. م

    غزل برائے اصلاح -سب دعائیں ٹال سکتی ہیں بلائیں کر دعا ۔ از محمد اظہر نذیر

    سب دعائیں ٹال سکتی ہیں بلائیں، کر دعا ھاتھ پھیلا دسترس میں ہیں فضائیں، کر دعا نیل سے بڑھ کر گناہ کرتا رہا ہے عمر بھر دیکھ اب اُس کی کرامت اور عطائیں، کر دعا دِل دکھایا کس قدر ہو گا خلق کا یاد کر بد دعا کی بھی پلٹتی ہیں صدائیں، کر دعا وقت اب بھی پاس ہے بھولا تو ہو گا تُو تباہ رب جو چاہے تو ختم...
  14. م

    غزل برائے اصلاح -کیا ضروری ہے، محبت ہو، بیاں بھی کر دوں ۔ از محمد اظہر نذیر

    کیا ضروری ہے، محبت ہو، عیاں بھی کر دوں وہ بھی ایسا ہی کرے گی، یہ گماں بھی کر دوں جو کہیں دِل کے نہاں خانے چھپائی ہم نے ہے کوئی قصہ کہانی ، جو بیاں بھی کر دوں اُس نے انکار کیا، اور اُسے گم کر بیٹھا؟ میرا احساس سہی جھوٹا، زیاں بھی کر دوں مجھکو مشکل تو نہیں، جو یہ مرا گھر ہی رہے وہ...
  15. م

    طرحی غزل برائے اصلاح -اُسے تو یوں بھی کسی اور سمت جانا تھا ۔ از محمد اظہر نذیر

    اساتذہ کرام کی خدمت میں ایک بار پھر اصلاح کی درخواست کے ساتھ حاضر ہوں، افتخار عارف صاحب کی ایک خوبصورت غرل کو طرح لگانے کی گستاخی سرزد ہو گئی ہے- اب آپ کے ہاتھ ہے اسے بہتر بنانا ممنون احسان اظہر مری تلاش تو ویسے ہی اک بہانا تھا اُسے تو یوں بھی کسی اور سمت جانا تھا وہ دیکھتے بھی نہیں، ہو بلا سے...
  16. م

    غزل برائے اصلاح -نکلا نہیں حصار سے اُن کے تمام عمر ۔ از محمد اظہر نذیر

    بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف افاعیل - مَفعُولُ فاعِلاتُ مَفاعِیلُ فاعِلُن نکلا نہیں حصار سے اُن کے تمام عمر دِل جاں، نظر پیار سے اُن کے تمام عمر اک لطفِ خود سپردگی سے ہوئے ہم بھی آشنا صحبت نگاہ، خمار سے اُن کے تمام عمر کچھ بات تھی ہی ایسی کہ ہوتے رہے شکار گجری محک، سنگھار سے اُن...
  17. م

    غزل برائے اصلاح -ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ۔ از محمد اظہر نذیر

    ہر گام پہ دھوکہ ہے مگر دیکھ رہے ہیں ہم اپنے ہی قاتِل کا ہنر دیکھ رہے ہیں کس درجہ پہ جاؤ گے، ذرا یہ تو بتا دو ہم تری جفاؤں کی قدر دیکھ رہے ہیں اب تُو نے کیا زِیر ہمیں ہائے ری قسمت گیدڑ کو بھی شیروں پہ زبَر دیکھ رہے ہیں ہم بھول چکے ہیں کے کہاں جانے کو نکلے مڑنا ہے اِدھر اور اُدھر دیکھ رہے ہیں...
  18. م

    مجھے ابھی جینا ھے

    مجھے ابھی جینا ھے خودکش مجھے مت مار مجھے ابھی جینا ھے زھر ھے زندگی وہ تو پہلے سے طے ھے میں جانتا ھوں زھر یہ پینا ھے مجھے ابھی جینا ھے دودھ بخش سکے گی تیری ماں تجھ کو کتنی ماؤں کی گود سے معصوم لختِ جگر جو آنکھ کھول نہ پایا تھا "ماں" کا لفظ بول نہ پایا تھا تو نے چھینا ھے مجھے...
  19. م

    طرحی غزل برائے اصلاح -خواب میں لذتِ یک خواب ہے دنیا میری ۔ از محمد اظہر نذیر

    خواب میں لذتِ یک خواب ہے دنیا میری بن تیرے پیار کے گرداب ہے دنیا میری میں بھٹکتا ہی رہا ہوں راہِ اُلفت جاناں ایسی بے چین سی سیماب ہے دنیا میری میں کھلا جس پہ بھی وہ شخص دغا دیتا رہا اب تو میں ہوں اور حجاب ہے دنیا میری میں کہیں لفظ بھی بولوں تو تُو کہنا مجھے خامشی میں ہی تو خطاب ہے دنیا میری...
  20. م

    غزل برائے اصلاح -راہ چلتے ملا تھا، جدا سا لگا ۔ از محمد اظہر نذیر

    راہ چلتے ملا تھا، جدا سا لگا شخص وہ اجنبی تھا، بھلا سا لگا میں پیاسا نہیں ہوں ادا کا مگر اُسکو دیکھا تو وہ، خوش ادا سا لگا وہ مرا کچھ نہیں تھا، نہ جانے کیوں ہاں مگر جیسے دوست نما سا لگا میں بھی تو خفا تھا دوستوں سے کئی ساری دنیا ہی سے وہ خفا سا لگا مشترک بات کچھ تو گماں میں آئی...
Top