نتائج تلاش

  1. م

    غزل برائے اصلاح --جن سے رفعت کلام کرتی ہے ۔ از محمد اظہر نذیر

    جن سے رفعت کلام کرتی ہے جن کو عظمت سلام کرتی ہے وہ جو اُس ایک کو کریں اقدم اُن کی بابت نظام کرتی ہے قوم جب طلبگار بن جائے اُن کو قدرت امام کرتی ہے کچھ تو جاں ہار کر گزرتے ہیں نسل ذلّت تمام کرتی ہے اور پھر دیکھ کے شہیدوں کو زندگی خود دوام کرتی ہے ایک چھوٹی سی ہو اگر نیکی دیکھ...
  2. م

    ایک نظم لکھنے میں مدد چاہتا ہوں، توجہ کیجیے

    اُستادِ گرامی، بہت دن سے کچھ ذہن میں آ رہا تھا، جیسا آیا ویسا ہی لکھ رہا ہوں- اِسے کیا نظم کہہ سکتے ہیں، اگر نہیں تو کیا کروں کہ بن جائے والسلام اظہر "اے ماں تجھے سلام" سویرائے نو تجھے سلام سندیسائے ضو تجھے سلام تشکیلِ جستجو تجھے سلام تکمیلِ آرزو تجھے سلام ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے...
  3. م

    اُستاد جی، شعر لکھنا واقئی مشکل کام ہے، دیکیے تو ذرا

    محبّت اِس قدر نہ کر، سہارا تو کرو اک پل خدا کے واسطے مجھ سے، کنارا تو کرو اک پل یہ شّدت لے ہی ڈوبے گی، یہ وحشت مار ڈالے گی جدائی کا کوئی لمحہ گوارا تو کرو اک پل مجھے اب خوف لاگے ہے، مجھے اب ڈر ہی لاگے ہے کرو تھوڑا تدبر تم ، خدارا تو کرو اک پل چلو میں دن نہیں مانگوں، چلو میں شب نہیں چاہوں ذرا...
  4. م

    صریر خامہ وارث کی افادیت ---از راہِ عنایت توجہ کیجیے

    اساتزہ کرام، آپ کی محنت اور نوازشوں نے اس قابل کر دیا ہے کہ کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ لکھ لیتا ہوں- ایک حصہ اس میں صریر خامہ وارث کا بھی ہے- میں تہہ دِل سے مشکور ہوں کے آسان زبان میں لکھا گیا یہ بلوگ کافی مدد گار ثابت ہوا اُسی بلاگ میں دی گئی ایک بحر میں ایک کوشش کی ہے، امید ہے کبھی تو پہلی کاوش میں...
  5. م

    گزر گاہِ خیال

    گزر گاہِ خیال میری پناہ کی ضامن تھی گزرگاہِ خیال اک ازاد فضا میں پنہاں مگر اسکا جمال اسکی گود میں اتر جاتی میری ساری تھکن رنج و الام سے دور، وقت گزرتا تھا مگن پھر اچانک وہ گزر گاہ دھندلا سی گئ کسی خیال کی حدت سے کملا سی گئ حاکمِ وقت کو یہ ازادی کچھ بری سی لگی باب پے سنتری پایا تو...
  6. م

    تم جدا ہوئے ، پر بہار آئی ہے ---- محمد اظہر نذیر

    تم جدا ہوے، پر بہار آئی ہے یہ ہے کہ بڑی بے قرار آئی ہے گل بھی گلشن بھی لگ رہا ویراں ہوا بھی دیکھو بڑی سوگوار آئی ہے چاندنی کل جو تھی بہت ہی حسین آج یوں لگتا ہے بے نکھار آئی ہے اُداسی شب کی دیکھو، چادرِ حسن مجھ کو لگتا ہے وہ اُتار آئی ہے لگا کہ جی بھی نہ پائیں گے اظہر زندگی ہے کے...
  7. م

    ھند دے ھون یا پاک جئے لوگ hind jayay hon ya pak jayay log

    ھند دے ھون یا پاک جئے لوگ سب اللہ بنائے نے خاک جئے لوگ روز جیون روز مریندے ہن پغلائے گریباں چاک جئے لوگ روز رڑدے روز تریندے ہن کملائے خسُ خاشاک جئے لوگ روز پیون روز لویندے ہن سلوٹائے ہی پوشاک جئے لوگ تیریاں میریاں دکھاں تے رون اتھرو وغان ہی نمناک جئے لوگ کتے بلیاں وانگو...
  8. م

    آستادِ گرامی، ایک نئی کاوش، آپ کی راہنمائی کی منتظر ہے

    پھول تو ہیں مہک ہی باقی نہیں پرندے ہیں چہک ہی باقی نہیں درد میں جاں جو چھڑکتے تھے جان تو ہے چھڑک ہی باقی نہیں حسن کو اور بھی عیاں کرتے شوخ چہرے، چمک ہی باقی نہیں جھنجھنا دیتی تھی کبھی چھن چھن چوڑیوں میں کھنک ہی باقی نہیں کر رھا تھا حسابِ لہن کے بس آوازیں ہیں لہن ہی باقی...
  9. م

    کیا یہ نظم کہلا سکتی ہے اور کیا یہ بحر میں ہے- اصلاح کا طالب ہوں

    وہ مجھ سے الگ نہیں رہتا اُسے کیوں پھر کہو جدا تم لوگ اُلجھا وہ کام کاج میں ہے اُسے کیوں پھر کہو خفا تم لوگ کان پڑنے پہ جو لگے مدہم اُسے کیوں پھر کہو صدا تم لوگ جو تمہیں بلانے کو ہی نہیں ہے اُسے کیوں پھر کہو ندا تم لوگ دم گھٹا جا رھا اگر ہو تو اُسے کیوں پھر کہو فضا تم...
  10. م

    طالب کی پیاس اور طلب ہے کہ ۔۔۔ کیا کہوں۔۔ توجہ فرمائے

    حقیقت یا فسانہ کر گیا ہے مگر مجھ کو دیوانہ کر گیا ہے مِرے ہی جسم کا وہ عضو بن کر بدن میں اب ٹھکانہ کر گیا ہے دل مکانوں جیسا لگتا تھا مگر وہ آشیانہ کر گیا ہے لوگ جاتے بھی نہ تھے جس جگہ پر وہ ہی گھر آستانہ کر گیا ہے کوئی کرتا متکبّر اظہر مگر تو عاجزانہ کر گیا ہے
  11. م

    اے کاش کہ پہلے بار میں درست ہو جئئے، آپ کی توجہ کے لیے آستاد محترم

    یار سب ہم نوا نہیں ہوتے بازگشت کی صدا نہیں ہوتے بولتے سب وفا مگر یارو بے حیا با وفا نہیں ہوتے زندگی قرض ہے اگر ہمدم قرض سارے ادا نہیں ہوتے جو ملے راستے کی گلیوں میں وہ سبھی آشنا نہیں ہوتے سنگ سے تم تراش لیتے ہو مگر پتھر خدا نہیں ہوتے چونکتا ہے سبھی آوازوں پر حرف...
  12. م

    عشقِ دا سیک

    میڈھی عرض تینڈھے در سٹ آون ساڈھے شھر دے لوک اِڈے نیک وی نئں کیہڑا اسم پڑھاں کیہڑا سہر کراں کسے ھور ولاں توں ویکھ وی نئں تینڈھا مست حسن میڈھا بن جاوے ایڈھے سوہنے بھلے ساڈھے لیکھ وی نئں ہک وار سجن ساکو تک ونجیں ساڈھے ہتھاں وچ او ریکھ وی نئں اؤے جا اظھرے سینے بھانبھڑ بلدا او کو...
  13. م

    جب اساتزہ کا آنا ہی ٹھہرا تو ہماری اصلاح بھی ہو جائے

    میں نے سوچا کہ اساتزہ کرام آیا ہی چاہتے ہیں عبدالرحمن صاحب کے لیے تو میں بھی اپنی گزارش گوش گزار کر دوں، ایک پنتھ دو کاج ہو جائیں گے استادِ گرامی ایک نظر کرم یہاں بھی فرمایے گا تم سے ملنا تھا کیے بہانے آے زخم کا داغ سا دکھانے آے کل ہے مجلس کسی دوست کے ہاں پل میں یوں سوچا بلانے آے جی...
  14. م

    تقطیع میں رہ نمائی فرمائیے

    ہم کہاں اور تم کہاں جاناں میں نے کوشش کی اسے قطع کرنے کی، ذرا دیکھیے صحیح ہے کیا مستفعلن فاعلاتن فعولن
  15. م

    اصلاح فرمائے براہِ کرم

    ایک غزل لکھنے کی جسارت پھر کی ہے 212-1222-1222-1222 از راہِ کرم راہ نمائی کیجیے جو ہم بھی نہیں کر پائے وہ تم کرو تو کہیں جو گھاؤ تم نے لگائے انہیں بھرو تو کہیں یہ جسمیں ہمیں ڈالا ہے وہ امتحانِ چاہت ہے مشکل کسی ایسی میں رب کرے تم پڑو تو کہیں ڈر تو یہ ہے کہ میرے ایک ہی شناسا ہو تم...
  16. م

    لیکاں leekaan

    سنگیو تے ساتھیو تہاڈی مہفل وچ آنڑ دی اجازت چاہنا واں تے تواڈی خدمت وچ یک نظم پیش اے، امید اے توانوں پسند آوے گی، وطن عزیز دے موجودہ خالات دے پس منظر وچ لکھن دی کوشش کیتی اے لیکاں پُت اسکول نوں گھلیا سی سوہنے یونیفارم سجایا سی اک دودھ دا پیالہ بھر رکھیا فیر اونوں نیند جگایا سی انج...
  17. م

    تعارف مختصر تعارف

    السلام علیکم اساتزہ کرام و بزم کے ساتھیو محمد اظہر نزیر میرا نام ہے، واجبی سی تعلیم حاصل کی وہ بھی انگریزی میں۔ اردو کا بے پناہ شوق پیدا ہوا، جانے کب کیسے اور بھٹکتا ہوا یہاں چلا آیا ہوں علم کی تلاش میں۔ یہاں قطر میں ملازم ہوں دیگر کوئ ایسی قابل زکر بات نہیں پر اگر کوئ سوال ہوا تو جواب کے...
  18. م

    خیال و خواب کی دنیا تھی تم تھے ---- از راہ کرم تصحیح فرمائیے --- محمد اظہر نذیر

    تم تھے خیال و خواب کی دنیا تھی تم تھے حسن و شباب کی دنیا تھی تم تھے تیری تلاش میں نکلے مگر ھم حجب و حجاب کی دنیا تھی تم تھے نشے میں جھومتا وہ قاتل سراپا شرب و شراب کی دنیا تھی تم تھے پھر سے تیرا مہبت کی تسلی دینا کزب و کزاب کی دنیا تھی تم تھے تو وھی ھے زمانا بدل گیا اظہر ادب...
Top