صریر خامہ وارث کی افادیت ---از راہِ عنایت توجہ کیجیے

اساتزہ کرام،
آپ کی محنت اور نوازشوں نے اس قابل کر دیا ہے کہ کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ لکھ لیتا ہوں- ایک حصہ اس میں صریر خامہ وارث کا بھی ہے- میں تہہ دِل سے مشکور ہوں کے آسان زبان میں لکھا گیا یہ بلوگ کافی مدد گار ثابت ہوا
اُسی بلاگ میں دی گئی ایک بحر میں ایک کوشش کی ہے، امید ہے کبھی تو پہلی کاوش میں اساتذہ کی شاباش کا حقدار ٹھہروں گا
مشکور و ممنون
اظہر



بحر - بحر ہزج مثمن سالم
افاعیل - مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن

سنو ہم فیصلہ کر لیں ابھی خود کو جدا کر لیں
محبت ہی نہیں کرنی، اُسی سے کچھ سِوا کر لیں

دوانے جب بنے تھے ہم، نشانے جب بنے تھے ہم
یہ دنیا کس جگہ پر تھی، ذرا اُس کا پتا کر لیں

ضروری کام دنیا کے، ضروری کاج لوگوں کے
چلو کچھ ہم نوا کر لیں، چلو کچھ تو ادا کر لیں

مرے اللہ نہیں ہم کو زمانے کی خبر کوئی
جو گزری ہے سو گزری ہے، چلو اب تو بھلا کر لیں

یہ چوڑی تو نہ چھنکاؤ، یہ کنگن تو نہ کھنکاؤ
سبھی کو کیوں جدا کر لیں، سبھی کو کیوں خفا کر لیں

ارے لگ کے نہیں بیٹھو، کہیں ہم بھول نہ جائیں
عبا کو بے شکن کر لیں، جو پھیلا ہے صفا کر لیں

نہ دیکھو اس طرح مجھ کو، نہیں تو دل نہ چاہے گا
ذرا زلفیں سمیٹو تم، ذرا اوجھل گھٹا کر لیں

چلو چھوڑو سبھی باتیں محبت ہی کرو اظہر
سنی کو ان سُنا کر لیں، کہی کو ان کہا کر لیں
 

راقم

محفلین
محترم اظہر نذیر صاحب،تھوڑا سا دیکھ لیجیے۔

اساتزہ کرام،
آپ کی محنت اور نوازشوں نے اس قابل کر دیا ہے کہ کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ لکھ لیتا ہوں- ایک حصہ اس میں صریر خامہ وارث کا بھی ہے- میں تہہ دِل سے مشکور ہوں کے آسان زبان میں لکھا گیا یہ بلوگ کافی مدد گار ثابت ہوا
اُسی بلاگ میں دی گئی ایک بحر میں ایک کوشش کی ہے، امید ہے کبھی تو پہلی کاوش میں اساتذہ کی شاباش کا حقدار ٹھہروں گا
مشکور و ممنون
اظہر



بحر - بحر ہزج مثمن سالم
افاعیل - مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن مَفاعِیلُن

سنو ہم فیصلہ کر لیں ابھی خود کو جدا کر لیں
محبت ہی نہیں کرنی، اُسی سے کچھ سِوا کر لیں

دوانے جب بنے تھے ہم، نشانے جب بنے تھے ہم
یہ دنیا کس جگہ پر تھی، ذرا اُس کا پتا کر لیں

فرض ہیں کچھ تو دنیا کے، قرض ہیں کچھ تو لوگوں کے
چلو کچھ ہم نوا کر لیں، چلو کچھ تو ادا کر لیں

مرے اللہ نہیں ہم کو زمانے کی خبر کوئی
جو گزری ہے سو گزری ہے، چلو اب تو بھلا کر لیں

یہ چوڑی تو نہ چھنکاؤ، یہ کنگن تو نہ کھنکاؤ
سبھی کو کیوں جدا کر لیں، سبھی کو کیوں خفا کر لیں

ارے لگ کے نہیں بیٹھو، کہیں ہم بھول نہ جائیں
عبا کو بے شکن کر لیں، جو پھیلا ہے صفا کر لیں

نہ دیکھو اس طرح مجھ کو، نہیں تو دل نہ چاہے گا
ذرا زلفیں سمیٹو تم، ذرا اوجھل گھٹا کر لیں

چلو چھوڑو سبھی باتیں محبت ہی کرو اظہر
سنی کو ان سُنا کر لیں، کہی کو ان کہا کر لیں
السلام علیکم، اظہر نذیر صاحب!
کچھ الفاظ کا تلفظ اور املا پر نظر ثانی کر لیجیے تاکہ میری طرح آپ کو بھی ڈانٹ نہ پڑے۔ ان کو میں سرخ رنگ دے رہا ہوں۔(لفظ قرض اور فرض میں آخری دونوں حرف ساکن ہیں،نشانے کی بجائے نشانہ،ان سنا اور ان کہا "کھٹکتے" ہیں۔ معذرت چاہوں گا ، میں بھی ابھی سیکھنے کے عمل سے گزر رہا ہوں۔ باقی کام اساتیذ محترم کے لیے۔
خیر اندیش
راقم

سنو ہم فیصلہ کر لیں ابھی خود کو جدا کر لیں
محبت ہی نہیں کرنی، اُسی سے کچھ سِوا کر لیں

دوانے جب بنے تھے ہم، نشانے جب بنے تھے ہم
یہ دنیا کس جگہ پر تھی، ذرا اُس کا پتا کر لیں

فرض ہیں کچھ تو دنیا کے، قرض ہیں کچھ تو لوگوں کے
چلو کچھ ہم نوا کر لیں، چلو کچھ تو ادا کر لیں

مرے اللہ نہیں ہم کو زمانے کی خبر کوئی
جو گزری ہے سو گزری ہے، چلو اب تو بھلا کر لیں

یہ چوڑی تو نہ چھنکاؤ، یہ کنگن تو نہ کھنکاؤ
سبھی کو کیوں جدا کر لیں، سبھی کو کیوں خفا کر لیں

ارے لگ کے نہیں بیٹھو، کہیں ہم بھول نہ جائیں
عبا کو بے شکن کر لیں، جو پھیلا ہے صفا کر لیں

نہ دیکھو اس طرح مجھ کو، نہیں تو دل نہ چاہے گا
ذرا زلفیں سمیٹو تم، ذرا اوجھل گھٹا کر لیں

چلو چھوڑو سبھی باتیں محبت ہی کرو اظہر
سنی کو ان سُنا کر لیں، کہی کو ان کہا کر لیں
 

مغزل

محفلین
ماشا اللہ اچھی کوشش ہے اظہر صاحب، شکریہ راقم صاحب، ۔ اب انتظار۔ کہ وارث صاحب اور بابا جانی کب تشریف لاتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
اوزان تو سب درست ہیں اس غزل کے، لیکن مفاہیم شاید ایک شعر کے بھی درست نہیں نکلتے۔ عروض کچھ حد تک سمجھ گئے ہو، اب اشعار میں معنی آفرینی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ پوسٹ مارٹم نہیں کر رہا ہوں، کہ پوری غزل کا ہی پوسٹ مارٹم ہو جائے گا۔ ہاں، اس بات کی معذرت کر لوں کہ میں صاف بات کہتا ہوں۔ مختصر یہ کہ ہر شعر میں ایسا سوال اٹھتا ہے، جس کا جواب دستیاب نہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
فرض اور قرض دونوں کا تلفظ غلط بندھا ہے جیسا کہ راقم صاحب نے لکھا۔

باقی اعجاز صاحب کی بات سے مجھے مکمل اتفاق ہے۔

بحر سیکھنے کیلیے یہ مشق آپ کی ہو گئی اب 'شعر' کہیئے :)
 

مغزل

محفلین
اظہر صاحب،
ایک گزارش آپ سے کہ،
مراسلہ روانہ کرتے وقت ’’ رسم الخط، تختی (‌سائز)‌ وغیرہ ‘‘ کو ’’معیاری حالت ‘‘ میں رکھا کیجے ، غیر اضافی طور پر سائز کو بڑا رکھنے سے مراسلے میں ’’ بھدے پن ‘‘ کا تاثر شامل ہوجاتا ہے اور پڑھنے والے کے لیے عموماً کوفت کا شائبہ رہتا ہے۔، مختلف اعراب اور حروف کے تحریر کرنے میں بھی سہو سرزد ہوتا ہے ، مناسب خیال کیجیے تو دھیان دیجے کہ املا انشا ء کے درست ہونے سے آپ کی تحریر کا تاثر بڑھ سکتا ہے ، میں کوشش کرتا ہوں کہ ایک لڑی اس حوالے سے شامل کروں ( ربط فراہم کردوں‌گا)۔
والسلام
’’ مدیرِ شعبہ ‘‘
 
Top