خیال و خواب کی دنیا تھی تم تھے ---- از راہ کرم تصحیح فرمائیے --- محمد اظہر نذیر

تم تھے
خیال و خواب کی دنیا تھی تم تھے
حسن و شباب کی دنیا تھی تم تھے
تیری تلاش میں نکلے مگر ھم
حجب و حجاب کی دنیا تھی تم تھے
نشے میں جھومتا وہ قاتل سراپا
شرب و شراب کی دنیا تھی تم تھے
پھر سے تیرا مہبت کی تسلی دینا
کزب و کزاب کی دنیا تھی تم تھے
تو وھی ھے زمانا بدل گیا اظہر
ادب و اداب کی دنیا تھی تم تھے


اگر ہو سکے تو اسکی تقتیع کیجیے اور اصلاح کی گئ غزل کی بھی تقتیع فرمائیں
 

مغزل

محفلین
خیال و خواب کی دنیا تھی تم تھے
------- مصرع مکمل وزن میں( بحرمیں بھی)‌ہے ۔
حسن و شباب کی دنیا تھی تم تھے
صرف حسن اور شباب کی جگہ بدل لیں تو یہ مصرع وزن میں ہوسکتا ہے ۔۔ دیکھیے ۔۔۔شباب وحسن کی دنیا تھی تم تھے ۔۔
مگر قافیہ جاتا رہے گا، کہ آپ نے شعوری طور پر خواب ، شباب کو قافیہ مانا ہے۔۔ایک سہولت کہ چونکہ اس کلام کا عنوان ہے
( واضح رہے غزل کا نظم کی طرح عنوان نہیں‌ہوتا ) سو اگر نظم مان لیا جائے وہ بھی معریٰ ۔۔ کہ قافیہ ردیف کی پابندی لازم نہ ہو۔۔
تو اس صورت میں آپ کی ردیف آڑے آتی ہے ۔ اب اگر حشو و زوائد کو چھیڑا جائے تو مصرع کچھ یوں ہوسکتا ہے ۔۔۔
۔ ’’کسی مہتاب کی دنیا تھی ، تم تھے ‘‘

تیری تلاش میں نکلے مگر ھم
مصرع ’’ تیری ‘‘ سے نہیں شروع ہوگا۔۔’’ مثلاً ‘‘۔۔
’’ تلاشِ ذات میں نکلے تو ہم تھے ‘‘ یا ’’تلاشِ عشق میں نکلے تھے ہم تو ‘‘ یا ’’ تلاشِ قرب میں نکلے تھے لیکن ‘‘
یہ میں نے مثالیں دی ہیں ۔ مصرع آپ ہی کو کہنا ہے ۔۔ کہ ۔۔ سیکھنے کا عمل اسی طرح شروع ہوتا ہے ۔
وگرنہ شاعری تو بہت آسان کام ہوا کہ ’’ اصلاح ‘‘ لی اور ہوگئی غزل۔۔ مگر سیکھنے کا عمل ختم ہوجاتا ہے ۔

حجب و حجاب کی دنیا تھی تم تھے
حجب -- غیر مستعمل تو نہیں کہا جاسکتا مگر لغتِ د ہخدا میں ملتا ہے ---- معنی قریب قریب ایک ہی ہیں ،
یعنی مترادف کے طور پر قبول کر لیا جائے تو اس صورت میں حجب و حجاب کی جگہ بدلنے سے مصرع وزن میں آجائے گا ---
--مگر قافیہ نہ رہے گا۔----- ’’ حجاب وحجب کی دنیا تھی تم تھے‘‘ ------------- یہ مصرع بھی دوبارہ کہہ لیجے ۔۔
تھوڑی سی مشکل ضرور ہوگی مگر ۔ آپ اسی طرح اپنی خامیو ں پر قابو پاسکتے ہیں۔

نشے میں جھومتا وہ قاتل سراپا
’’وہ ‘‘ کے ضمیرِ موصولہ کو رخصت دیجیے ۔۔ تو ٹھیک (‌یعنی وزن میں ) ہوجائے گا دیکھیے ۔۔۔ ’’ نشے میں جھومتا قاتل سراپا ‘‘

شرب و شراب کی دنیا تھی تم تھے
شراب و شُرب کی جگہ بدل دیں تو وزن میں آجائے گا اب رہا قافیہ کا مسئلہ ،، وہ تو بدستور اپنی جگہ ہے-----
( جگہ بدلنے پر )----------- شراب و شرب کی دنیا تھی تم تھے ۔۔۔۔۔
لیکن اس صورت میں ایک قباحت اور بھی ہے کہ دولخت ہورہا ہے --
یعنی مضمون مکمل باہم دست و گریباں نہیں ہورہا۔۔آپ اسے بھی دوبارہ کہہ کر دیکھ لیں ۔۔۔

پھر سے تیرا محبت کی تسلی دینا
۔۔۔ اسے تبدیل کرنا پڑے گا کیوں کہ مصرع ثانی سے لگا نہیں کھاتا۔۔
کزب و کزاب کی دنیا تھی تم تھے
کذب و کذاب یوں لکھتے ہیں‌۔۔ کذاب تشدید سے ہے ۔ اسےکذاب ( بغیر تشدید کے) لکھنا جائز نہیں ۔ ( حاشیہ دیکھیے )
یہ پورا شعر دوبارہ کوشش کر کے کہہ لیں ---

تو وھی ھے زمانا بدل گیا اظہر
یہ مصرع بھی خارج از بحر ہے ۔ دوبارہ کہنا پڑے گا ۔ میں اشارہ دے سکتا ہوں کہ ۔ بحر میں ہوجائے ۔
’’ زمانہ تو بدل جاتا ہے اظہر ‘‘

ادب و اداب کی دنیا تھی تم تھے
یہ تو بالکل آسانی سے ٹھیک ہوسکتا ہے------ ’’ ادب ، آداب کی دنیا تھی تم تھے‘‘ ۔

برادرِ عزیز محمد اظہر ناظر،
اردو محفل میں‌صمیم ِ قلب سے خوش آمدید ، آپ کا یہ پہلا مراسلہ تھا ، امید ہے آپ سے مراسلت کا شرف حاصل رہے گا، ممکن ہو تو تعارف کی لڑی میں اپنے بارے میں مفصل معلومات فراہم کیجے ۔۔دوم یہ کہ آپ نے عنوان میں ’’ تصلیح ‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے ۔ غالباً املا میں غلطی ہوئی ۔ صحیح لفظ ’’ تصحیح ‘‘ ہے ۔۔ اور تقتیع یوں نہیں ۔۔ ’’ تقطیع ‘‘ ہے ۔۔ اسے بھی شاملِ حافظہ کیجے ۔ میری جانب سے غزل کی کوشش پر مبارکباد قبول کیجے ، اللہ کرے زورِ‌قلم اور زیادہ۔۔۔ ہاں تو جناب متذکرہ کلام کی تقطیع ۔۔ کچھ یوں ہوگی ۔۔ مفاعیلن مفاعیلن فعولن ۔۔ ۔دیگر تفصیلات اوربحر کے نام کے لیے بابا جانی ( الف عین ) اور وارث صاحب کا انتظار کرتے ہیں ۔ کہ عروضی معاملت پر میں انہیں کے ہاتھ پر بیعت ہوں۔۔ دیکھیے کب آمد ہوتی ہے ۔۔ آپ بھی انتظار کیجے ۔
والسلام
الداعی الخیر
م۔م۔مغل ؔ

(تشدید کے کلیدی تختے کا بٹن میرے ذہن میں نہیں آرہا ، کوئی دوست رہنمائی کردے۔۔ پیشگی متشکر، م۔م۔مغل)
 
خیال و خواب کی دنیا تھی تم تھے
کسی مہتاب کی دنیا تھی تم تھے

تلاشِ یار میں نکلے تھے ہم تو
کسی حجاب کی دنیا تھی تم تھے

نشے میں جھومتا قاتل سراپہ
کسی شراب کی دنیا تھی تم تھے

کہیں زر تو کہیں جواہر بکھرے
کسی نواب کی دنیا تھی تم تھے

زمانہ تو بدل جاتا ہے اظہر
کسی آداب کی دنیا تھی تم تھے
 

مغزل

محفلین
خیال و خواب کی دنیا تھی تم تھے
کسی مہتاب کی دنیا تھی تم تھے

( شکریہ آپ نے مشورہ پر غور کیا ، اب ٹھیک ہے ۔۔ ماشا اللہ)

تلاشِ یار میں نکلے تھے ہم تو
کسی حجاب کی دنیا تھی تم تھے

( یہاں پھر سے غلطی ہے ، کہ ایک رکن کم پڑ رہا ہے ، یعنی حجاب کو حج جاب پڑھنے سے وزن میں آتا ہے ،جب صحیح تلفظ حجاب ہے۔۔ یوں‌کیجیے کہ ’’کسی حجاب ‘‘ کی جگہ ’’مگر احباب‘‘ کر لیجے ۔ ، بات بن جائے گی ۔۔۔ مصرع یوں ہوجائے گا، ۔۔ ’’ مگر احباب کی دنیا تھی ، تم تھے‘‘ )

نشے میں جھومتا قاتل سراپہ ---------( سراپا ۔۔ یوں‌ ہے درست کرلیجے، )
کسی شراب کی دنیا تھی تم تھے
( یہاں بھی اوپر والے شعر جیسی غلطی ہے ، لیکن اسے ایک رعایت کے ساتھ وزن میں لایا جاسکتا ہے ، دیکھیے ’’ شر ‘‘ اور ’’ آب ‘‘ ملکر لفظ ’’ شراب ‘‘ بنا۔۔ اگر ضرورتِ شعری کے تحت دوبارہ ۔ الگ کر دیا جائے تو وزن پورا ہوجائے گا۔۔ اب مصرعے کی شکل یوں ہوگی۔ (‌کسی ’’ شر آب ‘‘ کی دنیا تھی تم تھے ) ۔۔۔ ایک بات کہ ’’ شر آب ‘‘ کو اسی طرح واوین میں رکھیں تو پڑھنے والے کو بھی اندازہ رہے گا کہ ضرورتِ‌شعری کے تحت یہ لفظ لکھا گیا ہے ۔

کہیں زر تو کہیں جواہر بکھرے -------- یہ مصرع بھی گڑبڑ کررہا ہے اسے یوں کر لیجے ’’ کہیں زر تو جواہر ہیں‌کہیں‌پر ‘‘
کسی نواب کی دنیا تھی تم تھے -------------- ( نواب کا خوب تلفظ استعمال کیا ہے ۔ بہت خوب ماشا اللہ )

زمانہ تو بدل جاتا ہے اظہر
کسی آداب کی دنیا تھی تم تھے

ہاں ٹھیک ہے ۔۔ ماشا اللہ ۔

ایک بات کہ میں کوئی استاد نہیں ، بس آپ کا دوست ہوں جو مجھے معلوم ہے وہ بتانے کی کوشش کی ، محفل کے اساتذہ کرام الف عین اور وارث صاحبان ہیں ، جو فی الحال کسی مصروفیت کی بنا پر نہیں آسکے ، ممکن ہے جلد آجائیں ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے ، کوشش کیجے کہ ’’ تعارف ‘‘ کی لڑی میں اپنا تعارف پیش کیجے ۔ ربط یہ ہے ، والسلام ،
 

مغزل

محفلین
نہیں‌، کوئی دوسری صورت نکالیے ، اس طرح بھی ٹھیک نہیں ، ۔۔ ویسے مجھے خوشی ہے کہ آپ اللہ نے سیکھنے اور قبول کرنے کی صلاحیت خوب رکھی ہے ،۔۔ شاباش۔۔ اللہ مزید برکتیں نصیب فرمائے ۔ والسلام
 

مغزل

محفلین
وارث صاحب اور فاتح بھیا ، یہ کیا کہ صرف شکریہ کا بٹنوا دبا کر چلے گئے ، آپ کا انتظار ہورہا ہے یہاں ۔ وارث صاحب کرم کیجے گا۔ والسلام
 
خیال و خواب کی دنیا تھی تم تھے
کسی مہتاب کی دنیا تھی تم تھے

تلاشِ یار میں نکلے تھے ہم تو
مگر احباب کی دنیا تھی تم تھے

نشے میں جھومتا قاتل سراپا
کسی شر آب کی دنیا تھی تم تھے

کہیں زر تو جواہر ھیں کہیں پر
کسی نواب کی دنیا تھی تم تھے

زمانہ تو بدل جاتا ہے اظہر
مگر آداب کی دنیا تھی تم تھے
 

مغزل

محفلین
جی ہاں ، اب ٹھیک ہے ۔ یہ تو پہلا مرحلہ تھا ، کہ وزن میں کیسے آتا ہے ، ۔۔ انشا اللہ آئندہ کسی مراسلے میں شعر کے مضمون پر بھی بات کریں گے ، سلامت رہیے ، بہت شکریہ ، والسلام
 

فاتح

لائبریرین
مغل صاحب! آپ کی اصلاح ماشاء اللہ اس قدر سکہ بند ہے کہ مجھ ایسے تک بند کے لیے تو منہ کھولنا محال ہے۔ یہی وجہ تھی کہ محض شکریہ کا بٹن دباتے ہی بنی۔
جہاں تک بحر کے نام کا تعلق ہے تو یہ "ہزج مسدس محذوف" ہے جس کے افاعیل "مفاعیلن مفاعیلن فعولن" ہیں۔
 

مغزل

محفلین
مغل صاحب! آپ کی اصلاح ماشاء اللہ اس قدر سکہ بند ہے کہ مجھ ایسے تک بند کے لیے تو منہ کھولنا محال ہے۔ یہی وجہ تھی کہ محض شکریہ کا بٹن دباتے ہی بنی۔
جہاں تک بحر کے نام کا تعلق ہے تو یہ "ہزج مسدس محذوف" ہے جس کے افاعیل "مفاعیلن مفاعیلن فعولن" ہیں۔

فاتح بھیا، ۔۔ یعنی کہ آپ کی دوسروں کو شرمندہ کرنے والی خو، ابھی حیات ہے ، ۔۔ ٹھیک ہے صاحب، ۔:(
بحرکا نام مجھے گوگل تلاش میں مل تو گیا تھا ، مگر چونکہ اس معاملے میں زیادہ نہیں جانتا ، سو آپ کو زحمت دی۔
کراچی تشریف لے آئیں‌خدا کے لیے ، تاکہ ادبی چشمکیں جاری رہ سکیں‌۔:rollingonthefloor:
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھیا، ۔۔ یعنی کہ آپ کی دوسروں کو شرمندہ کرنے والی خو، ابھی حیات ہے ، ۔۔ ٹھیک ہے صاحب، ۔:(
بحرکا نام مجھے گوگل تلاش میں مل تو گیا تھا ، مگر چونکہ اس معاملے میں زیادہ نہیں جانتا ، سو آپ کو زحمت دی۔
کراچی تشریف لے آئیں‌خدا کے لیے ، تاکہ ادبی چشمکیں جاری رہ سکیں‌۔:rollingonthefloor:
ارے قبلہ کیسی شرمندگی۔۔۔ آپ بلا جھجک لکھ دیا کیجیے بحور کے نام پتے، ہم بھی تو تکے ہی مارتے ہیں گوگل شوگل سے:)
 
دو اشعار مزید موزوں ہوے ہیں، آپ کی راے کا طالب ہوں جناب

ستاروں سے سجی دنیا ہماری
مگر آفتاب کی دنیا تھی تم تھے

اگر دشمن لگاتا غم نہ ہوتا

مگر اضراب کی دنیا تھی تم تھے
 

مغزل

محفلین
ستاروں سے سجی دنیا ہماری
مگر آفتاب کی دنیا تھی تم تھے

پہلا مصرع ٹھیک ہے دوست، مگر دوسرے مصرعے میں آفتاب کا وزن نہیں ہے ، یہاں افتاب ہورہا ہے ۔
ایک بار پھر کوشش کیجے ، --- یا بدل کر دیکھ لیجے۔

اگر دشمن لگاتا غم نہ ہوتا
مگر اضراب کی دنیا تھی تم تھے
بہت خوب ، دونوں مصرعے وزن میں ہیں، ۔ معانی بھی قریب قریب واضح ہیں، بہت خوب
 
Top