ایک نعت لکھنے کی کوشش کی ہے،'' گر مدینے قیام ہو جائے '' راہ نمائی اور اصلاح کے لئیے

گر مدینے قیام ہو جائے
ہے تمنا سلام ہو جائے

دو گھڑی زندگی جو باقی ہے
اب وہیں پر تمام ہو جائے

اُن سے کہنا نہیں تھا قسمت میں
رہہ و در سے کلام ہو جائے

کتنا ابتر ہے جو ہمیشہ سے
کچھ تو بہتر نظام ہو جائے

کچھ کبھی اور پھر نہیں مانگوں
گر یہ دوزخ حرام ہو جائے

اب جو اظہر ہوا ہے بے گانہ
اس گلی کا غلام ہو جائے
 

الف عین

لائبریرین
ارے یہ میری نظر سے نہیں گزری؟؟
کلام اب کافی بہتر ہے، لیکن وہ اشعار کے دو لخت ہونے کا احساس اب بھی ہے۔ مطلع دیکھو، دوسرا مصرع پہلے سے متعلق نظر نہیں آ رہا۔
تیسے شعر کا دوسرا مصرع مفہوم نہیں دے رہا۔
مقطع میں بھی دو لختی ہے، اظہر بیگانہ ہوا ہے تو اس کا تعلق گلی کا غلام ہونے سے کیا ہے، یوں بھی گلی کا غلام سمجھ میں نہیں آتا۔
شعر نمبر 3، 4 اور 5 سمجھ میں آتے ہیں لیکن بہتری کی گنجائش ہے۔
 
Top