نظم،''ایک سپاہی کا پیغام، مشرف کے نام'' پیش ہے اور حسب معمول اصلاح کی طلب

ایک سپاہی کا پیغام، مشرف کے نام

کاش جرنیل تو اک فوجی سپاہی ہوتا
اس وطن کی نہیں، اوروں کی تباہی ہوتا
تجھ میں جو وصف تھا درکار، وہی پھر رہتا
تیرا ہر فعل تھا خاکی، جو نہ شاہی ہوتا

تیری تعلیم میں کوتاہی ہوئی ہے ورنہ
تیری دہشت سے سبھی کو ہی نہ پڑتا ڈرنا
گھر میں صاحب تو کوئی رکھنا، حفاظت خاطر
پھر جو لٹ جائے، سمجھ پائے گا تو بھی مرنا

قرض وردی کا ابھی تک تو چکا پایا نہیں
داغ جو تو نے لگایا ہے مٹا پایا نہیں
دیکھ تو نے تو لٹا دی ہے ہماری دنیا
کیسی طاقت ہے جو دشمن کو دکھا پایا نہیں

اور قانون کی دھجی ہی اُڑا دی تو نے
قوم کی نظر اُٹھی تھی جو جھکا دی تو نے
پھر بھی قانون سے تو بھاگ گیا ہے ملزم
اپنی کرسی کے لئے، بیٹی بکا دی تو نے

اب ہمیں فوج میں بس صرف سپاہی دے دو
کوئی جنرل نہ رہے گا یہ گواہی دے دو
سرحدوں کی جو حفاظت ہی کریں ایسے ہوں
اس وطن کو وہ جواں فوجی الٰہی دے دو

 
Top