''ستارے '' ایک نظم لکھی ہے، اصلاح کی درخواست کرتا ہوں

ستارے

قبر سے اٹھ کر کے سو جا لال تو
روشنی کا وہ منارہ کہہ گیا
تو مرا ہی ہے اجارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا

میں کے سویا ہی نہیں تھا رات بھر
ایک ٹک بیٹھا وہیں تھا رات بھر
عارضی ہے یہ خسارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا

میری دادی آ کہ اک دن خواب میں
روشنی کا ہالہ پہنے طاب میں
ہم ستارے ہیں، اشارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا

تارے جتنے آسماں پہ ہیں ابھی
یہ سبھی ہیں مر گئے تھے جو کبھی
آج کا دن پھر دوبارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا

نوم آخر کار اظہر آ گئی
ماں کی ممتا تارہ بن کے چھا گئی
پیار، قبروں کا نظارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا​
 

الف عین

لائبریرین
حسب معمول اس میں بھی کافی الفاظ میری سمجھ سے بالا تر ہیں، یا ان کے معانی مجھے نہیں سمجھ میں آ سکے۔ ’آخرے شب‘ تو شاید املاء کی غلطی ہے۔ ’آخرِ شب‘ کی جگہ۔
باقی
تو مرا ہی ہے اجارہ کہہ گیا
میں اجارہ کا مطلب؟
عارضی ہے یہ خسارہ کہہ گیا
میں عارضہ اور خسارہ، دونوں کا کیا محل ہے؟
روشنی کا ہالہ پہنے طاب میں
طاب؟ میں ناواقف ہوں
ہم ستارے ہیں، اشارہ کہہ گیا
میں اشارہ کہہ گیا سے کیا مراد ہے، محاورے کی شکست و ریخت ہے یہاں بھی۔
نوم آخر کار اظہر آ گئی
نوم÷ کیا عربی کا نوم ہے، بمعنی نیند۔ اردو میں یہ مستعمل نہیں۔
پیار، قبروں کا نظارہ کہہ گیا
مصرع بے معنی ہے یا اس کے معنی میری ناقص عقل میں نہیں سما سکے۔
آسی بھائی بھی امید ہے ضرور آئیں گے اور مزید کچھ روشنی ڈالیں گے۔
 
حسب معمول اس میں بھی کافی الفاظ میری سمجھ سے بالا تر ہیں، یا ان کے معانی مجھے نہیں سمجھ میں آ سکے۔ ’آخرے شب‘ تو شاید املاء کی غلطی ہے۔ ’آخرِ شب‘ کی جگہ۔
باقی
تو مرا ہی ہے اجارہ کہہ گیا
میں اجارہ کا مطلب؟
عارضی ہے یہ خسارہ کہہ گیا
میں عارضہ اور خسارہ، دونوں کا کیا محل ہے؟
روشنی کا ہالہ پہنے طاب میں
طاب؟ میں ناواقف ہوں
ہم ستارے ہیں، اشارہ کہہ گیا
میں اشارہ کہہ گیا سے کیا مراد ہے، محاورے کی شکست و ریخت ہے یہاں بھی۔
نوم آخر کار اظہر آ گئی
نوم÷ کیا عربی کا نوم ہے، بمعنی نیند۔ اردو میں یہ مستعمل نہیں۔
پیار، قبروں کا نظارہ کہہ گیا
مصرع بے معنی ہے یا اس کے معنی میری ناقص عقل میں نہیں سما سکے۔
آسی بھائی بھی امید ہے ضرور آئیں گے اور مزید کچھ روشنی ڈالیں گے۔

محترم اُستاد،
آخر شب میں ٹائپنگ کی غلطی ہوئی اور بھر پیسٹ کی وجہ سے مکرر ہوتی رہی معذرت

استعمال شدہ الفاظ کے معنٰی فیروز اللغات اردو سے
اجارہ : کلی اختیار
طاب : خوشبو دار، پاک، نفیس، خوشگوار
نوم : نیند
عارضی : تھوڑی دیر کے لئے

عارضی ہے یہ خسارہ : گویا یہ موت ایک عارضی خسارہ ہے جس کے بعد حیات ابدی ہے


پیار، قبروں کا نظارہ کہہ گیا ۔۔۔۔ گویا وہاں کی قبروں کو دیکھ کے اُسی پیار کا احساس ہوا جو ماں کے قرب سے ہوتا تھا

شائد میری اصطلاحات غیر مروج ہوتی ہیں، اس لئے سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے
معذرت چاہتا ہوں
آسی صاحب سے بھی درخواست ہے کہ راہ نمائی فرمائیں

والسلام
اظہر


ستارے
روشنی کا اک منارہ کہہ گیا
تو مرا ہی ہے اجارہ کہہ گیا
قبر سے اٹھ کر کے سو جا لال تو
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا

میں کے سویا ہی نہیں تھا رات بھر
ایک ٹک بیٹھا وہیں تھا رات بھر
عارضی ہے یہ خسارہ کہہ گیا
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا

میری دادی آ کہ اک دن خواب میں
روشنی کا ہالہ پہنے طاب میں
ہم ستارے ہیں، اشارہ کہہ گیا
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا

تارے جتنے آسماں پہ ہیں ابھی
یہ سبھی ہیں مر گئے تھے جو کبھی
آج کا دن پھر دوبارہ کہہ گیا
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا

نوم آخر کار اظہر آ گئی
ماں کی ممتا تارہ بن کے چھا گئی
پیارخوابوں میں نظارہ کہہ گیا
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا

 

الف عین

لائبریرین
اتنہ اردو سے تو میں بھی واقف ہوں اظہر۔ لیکن سوال یہی تھا کہ ان معنوں میں تفہیم نہیں ہو رہی تھی۔ مثلاً ’نوم‘ کو نیند کی جگہ کیوں استعمال کیا جائے جب کہ لفظ ’نیند‘ بھی اس کا ہم وزن ہے، اس لئے خیال ہوا کہ یہ کسی پاکسانی علاقائی زبان لکا لفظ بھی ہو، جو مجھے معلوم نہیں۔ اسی طرح جو سوالات میں نے اٹھائے ہیں، وہ تشنہ ہی رہ جاتے ہیں، بقول آسی صاحؓ کے تمہارے شارٹ کٹ کے چکر میں درست تفہیم نہیں ہو پاتی۔
 
اتنہ اردو سے تو میں بھی واقف ہوں اظہر۔ لیکن سوال یہی تھا کہ ان معنوں میں تفہیم نہیں ہو رہی تھی۔ مثلاً ’نوم‘ کو نیند کی جگہ کیوں استعمال کیا جائے جب کہ لفظ ’نیند‘ بھی اس کا ہم وزن ہے، اس لئے خیال ہوا کہ یہ کسی پاکسانی علاقائی زبان لکا لفظ بھی ہو، جو مجھے معلوم نہیں۔ اسی طرح جو سوالات میں نے اٹھائے ہیں، وہ تشنہ ہی رہ جاتے ہیں، بقول آسی صاحؓ کے تمہارے شارٹ کٹ کے چکر میں درست تفہیم نہیں ہو پاتی۔


جی بہت بہتر اُستاد جی
تبدیل کئے دیتا ہوں

ستارے

ماں منوں مٹی میں جا کر سو گئی
آج قبروں کا اجارہ ہو گئی
قبر کا کچا کنارہ کہہ گیا
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا

قبر سے اٹھ کر کے سو جا لال تو
دکھ کو سینے میں ہی رکھ کے پال تو
روشنی کا تھا منارہ کہہ گیا
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا

میں کے سویا ہی نہیں تھا رات بھر
ایک ٹک بیٹھا وہیں تھا رات بھر
عارضی ہے یہ خسارہ کہہ گیا
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا

میری دادی آ گئی پھرخواب میں
روشنی کا ہالہ پہنے طاب میں
ماں یہیں ہے،بس اشارہ کہہ گیا
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا

تارے جتنے آسماں پہ ہیں ابھی
یہ سبھی ہیں مر گئے تھے جو کبھی
جاتے جاتے پھر دوبارہ کہہ گیا
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا

نیند آخر کار اظہر آ گئی
ماں کی ممتا تارہ بن کے چھا گئی
پیارجھرمٹ کا نظارہ کہہ گیا
آخر شب اک ستارہ کہہ گیا​

دیکھیے تو کچھ بہتری ہوئی کیا
والسلام
اظہر
 
Top