THE WARS WITHIN
The Wars Within | it's a must read if you want to know what's coming for Pakistan and which party helping them.
مکمل خبر انگریزی میں پڑھنے کے لیئے کلک کیجئے۔
اردو ترجمہ لوگ خود کرسکتے ہیں۔
Christian MNA's bill to ban alcohol for non-Muslims gets rejected
Non-Muslims can continue to consume alcohol in Pakistan. PHOTO: REUTERS
ISLAMABAD: More than a dozen lawmakers moved a bill seeking a ban on non-Muslims drinking alcohol after introducing new amendments in the 1973 Constitution...
غزل
(کرشنا بہاری نور)
نظر ملا نہ سکے اُس سے اُس نگہ کے بعد
وہی ہے حال ہمارا جو ہو گناہ کے بعد
میں کیسے اور کسی سمت موڑتا خود کو
کسی کی چاہ نہیں تھی دل میں تری چاہ کے بعد
ضمیر کانپ تو جاتا ہے آپ کچھ بھی کہیں
وہ ہو گناہ سے پہلے یا ہو گناہ کے بعد
کٹی ہوئی تھیں تناویں تمام رشتوں کی
چھپاتا سر میں...
غزل
(انجم راہبر)
سچ بات مان لیجئے چہرے پہ دھول ہے
الزام آئینوں پہ لگانا فضول ہے
تیری نوازشیں ہوں تو کانٹا بھی پھول ہے
غم بھی مجھے قبول، خوشی بھی قبول ہے
اُس پار اب تو کوئی تیرا منتظر نہیں
کچے گھڑے پہ تیر کر جانا فضول ہے
جب بھی ملا ہے زخم کا تحفہ دیا مجھے
دشمن ضرور ہے وہ مگر با اصول ہے
خونی چاندوں کی نمود، صہیونیوں کا پانچ صدیوں سے انتظار
اسلام آباد: سالِ رواں کے آغاز میں جب ماہرین فلکیات نے پیش گوئی کی کہ 15 اپریل سے آسمان پرسرخ چاند گرہن کا آغاز ہونے والا ہے تو ساتھ ہی کار پوریٹ عالمی میڈیا میں نجوم کے ماہرین کے بیانات بھی آنے لگے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کا گرہن اس...
غزل
(تسنیم صدیقی)
کون تھا جو مجھے بددعا دے گیا
بس خیالوں کا اک سلسلہ دے گیا
دل کی بستی چراغوں سے محروم ہے
اپنے دامن کی ایسی ہوا دے گیا
اپنے چہرے کو دیکھے زمانہ ہوا
اور مرے ہاتھ میں آئینہ دے گیا
تیری پلکوں کے جگنو سلامت رہیں
اک بھکاری مجھے یہ دعا دے گیا
میری آنکھوں سے نیندیں بہت دور ہیں
مجھ...
بہت ہی یاد آتی ہو
بہت ہی یاد آتی ہو
ذرا ملنے چلی آؤ
مجھے کچھ تم سے کہنا ہے
زیادہ وقت نہیں لوں گا
ذرا سی بات کرنی ہے
نہ دُکھ اپنے سنانے ہیں
نہ کوئی فریاد کرنی ہے
نہ یہ معلوم کرنا ہے کہ
اب حالات کیسے ہیں؟
تمہارے ہمسفر تھے جو
تمہارے ساتھ کیسے ہیں؟
نہ یہ معلوم کرنا ہے
تیرے دن رات کیسے ہیں؟
مجھے بس...
غزل
(حنا تیموری - ہندوستان)
ہر شخص کہہ رہا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
دعویٰ میرا بجا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
ہم آکے تیرے شہر سے واپس نا جائینگے
یہ فیصلہ کیا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
سجدہ کروں کہ نقشِ قدم چومتی رہوں
گھر کعبہ بن گیا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
کہتے تھے تجھ کو لوگ مسیحا مگر یہاں
اک شخص مر گیا...
بیسویں صدی کے خدا سے
(سید ہاشم لکھنوی - 1910ء)
بندے پُکارتے ہیں کہ خالق کوئی نہیں
ایک اور آب و گل کا تماشہ بنا تو دے
ایک شور ہے کہ بعد فنا زندگی نہیں
پردے اُٹھا کے حشر کا منظر دکھا تو دے
جنّت بنی ہوئی ہے خودآرائیِ خیال
کوثر کی ایک موج جہاں میں بہا تو دے
یوسف کا حُسن قصہء پارینہ ہوگیا
دنیا تڑپ...
اُمیدِ سحر کی بات سنو
جگر دریدہ ہوں چاکِ جگر کی بات سنو
الم رسیدہ ہوں دامانِ تر کی بات سنو
زباں بریدہ ہوں زخمِ گلو سے حرف کرو
شکستہ پا ہوں ملالِ سفر کی بات سنو
مسافرِ رہِ صحرائے ظلمتِ شب سے
اب التفاتِ نگارِ سحر کی بات سنو
سحر کی بات، امیدِ سحر کی بات سنو
جو رحمتِ عالم کو نبوت نہیں ملتی
محشر میں کسی کو بھی شفاعت نہیں ملتی
اللہ کے محبوب سبب بن گئے ورنہ
انسان کو معراج کی عظمت نہیں ملتی
اک سرورِ عالم کے سوا عالمِ کُن میں
بے داغ مکمل کوئی سیرت نہیں ملتی
دشمن کے ستانے پر بھی دیتے ہیں دعائیں
دنیا میں محمد سی شرافت نہیں ملتی
تشبیہء محمد کوئی لائے گا...